کیف کے ساتھ مذاکرات کے دروازے اب بھی کھلے ہیں:روس کا پیغام

0
54

ماسکو: روسی ایوان صدر قصر کریملن کے ترجمان دیمتری پسکوف نے کہا ہے کہ نہ روس کے صدر ولادیمیر پوتین اور نہ ہی وزیر خارجہ ، کسی نے بھی یہ نہیں کہا ہے کہ یوکرین سے مذاکرات کے دروازے بند ہوچکے ہیں۔

انھوں نے یہ بیان ایسی حالت میں دیا ہے کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات بے معنی ہیں ۔انھوں نے کہا کہ ماسکو اور کیف کے درمیان بیلا روس میں ہونے والے امن مذاکرات کے پہلے دور میں بھی یہ بات عیاں تھی کی یوکرین مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے۔

اس سے پہلے روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے اپنے حالیہ دورہ تہران میں کہا ہے کہ کیف کے حکام نے دو طرفہ سمجھوتوں پر عمل درآمد سے گریز کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مذاکرات اس وقت نتیجہ بخش ہوتے ہیں جب دونوں فریقوں میں سمجھوتوں کی پابندی کا ارادہ پایا جائے اور کیف کے حکام میں یہ ارادہ نظر نہیں آتا۔

روسی وزیر خارجہ نے امریکا اور برطانیہ پر روس اور یورپی یونین کے درمیان ایک بڑی جنگ شروع کرانے کی کوششوں کا الزام لگایا ہے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے رشا ٹوڈے اور اسپوٹنک نیوز ایجنسی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکا اور برطانیہ یوکرین جنگ کو روس اور یورپی یونین کے درمیان ایک بڑی جنگ میں تبدیل کردینا چاہتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ امریکی اور برطانوی حکام ، جرمنی ، پولینڈ اور بالٹک ریجن کے بعض عناصرکی حمایت کرکے پوری کوشش کررہےہیں کہ یہ جنگ روس اور یورپ کے درمیان ایک بڑی جنگ میں تبدیل ہوجائے ۔

روس یوکرین کےمفتوحہ علاقوں کوروس کا حصہ بنانےکا فیصلہ کرچکاجونامنظورہے:امریکہ

روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ مغربی حکومتیں یوکرین کو امن و آشتی کے ہر تعمیری اقدام سے دور رکھتی ہیں اور یوکرین ان سے صرف اسلحے لے رہا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ یوکرین خطرناک انداز میں ان ہتھیاروں سے کام لینے پر مجبور ہے۔ روسی وزیر خارجہ نے اسی کے ساتھ یوکرین کو دور مار اسلحے دیئے جانے کی بابت مغربی حکومتوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے جنگ کا دائرہ وسیع تر ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اب ماسکو کے اہداف صرف دونباس تک محدود نہیں رہیں گے۔

روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ مغربی حکومتوں کی جانب سے یوکرین کو دور تک مارکرنے والے ہتھیاروں کی سپلائی کے بعد ماسکو کی حکمت عملی بدل گئی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ روس کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے یوکرینی افواج کو اگلے مورچوں سے پیچھے ہٹانا ضروری ہوگیا ہے۔

روسی حکام مغربی حکومتوں کو بارہا خبردار کرچکے ہیں کہ یوکرین کو دور مار میزائل سسٹم دیئے گئے تو روسی افواج ان اہداف کو نشانہ بنائیں گی جنہیں اب تک نظرانداز کیا گیا ہے۔

دوسری جانب امریکی وزیر جنگ لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ یوکرین کو روسی فوجیوں سے جنگ کے لئے مزید جدید قسم کے چار ہیمرراکٹ سسٹم دیئے جائیں گے۔ یوکرین کو مزید جدید قسم کے چار ہیمرراکٹ سسٹم ملنے کے بعد اس کو ملنے والے ہیمرراکٹ سسٹموں کی تعداد سولہ ہوجائے گی۔

روس دنیاکوتیل بیچے:ایسا نہیں ہونے دیں‌گے:امریکہ

یاد رہے کہ امریکی وزارت خارجہ نے حال ہی میں یوکرین کےلئے مزید چار سو ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے جس کے بعد امریکا سے یوکرین کو ملنے والی امداد کی سطح سات اعشاریہ تین دو ارب ڈالر ہوگئی ہے۔

کورونا کے بعد یوکرین روس تنازعہ:جرمنی معاشی بدحالی کا شکارہوگیا

مغرب سے یوکرین کی طرف اسلحے کی ترسیل کا سیلاب ایسی حالت میں جاری ہے کہ یوکرین کے وزیراعظم نے روس سے جنگ سے ہونے والی تباہی کے نتیجے میں تعمیر نو کے اخراجات کا تخمینہ سات سو پچارس ارب ڈالر لگایا ہے۔

Leave a reply