امریکا اور برطانیہ کا روسی سونے کی درآمد پر پابندی لگانے کا فیصلہ

0
32

کیف:امریکا، برطانیہ، کینیڈا اور جاپان نے روسی سونے کی درآمد پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا سمیت چاروں ممالک یوکرین میں جاری روسی جارحیت پر ماسکو کے فنڈز کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں جس کے لیے چاروں ممالک نے روس کے سونے کی درآمد پرپابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

برطانیہ نے اس اقدام کو روسی صدر پیوٹن کی جنگی مشین کے دل پر حملہ قرار دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 2021 میں روس کے سونے کی درآمد 15.4 بلین امریکی ڈالر رہی جب کہ اس صورتحال میں برطانیہ کا کہنا ہےکہ یوکرین پر روسی حملے کے آغاز کے بعد سے پابندیوں سے بچنے کے لیے سونے کی درآمد اہمیت اختیار کرگئی ہے۔

روس پرپابندی کا یہ فیصلہ جرمنی میں جی سیون ممالک کے اجلاس کے بعد سامنے آیا ہے جس میں امریکی صدر نے دیگر جی سیون ممالک کو یہ تجویز دی کہ جرمنی، فرانس اور اٹلی کو بھی روس پرپابندیاں عائد کرنے میں شامل ہونا چاہیے۔جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ جی سیون ممالک ایک ساتھ روسی سونے کی درآمد پر پابندی کا اعلان کریں گے۔

دوسری جانب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ ہمیں پیوٹن کی حکومت اور اس کی فنڈنگ کو منجمد کرنے کی ضرورت ہے، برطانیہ اور اس کے اتحادی یہ کام کرنے جارہے ہیں۔

اس سے پہلے خبروں میں بتایا گیاتھا کہ یوکرین کا دارالحکومت کیف ایک بار پھر دھماکوں سے گونج اٹھا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق کیف میں 26 جون کو صبح سویرے 4 دھماکے سنے گئے، اور وسطی کیف میں 2 مقامات پر دھواں کچھ دیر کے لیے اٹھتا دیکھا گیا۔

رپورٹس کے مطابق کیف کو ایک بار پھر روس افواج نے بمباری کا نشانہ بنایا، دوران بمباری رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔

فضائی حملے کا الرٹ دارالحکومت میں مقامی وقت کے مطابق صبح 5:47 بجے بجنا شروع ہوا، کیف کے میئر وٹالی کلِٹسکو نے دارالحکومت کے مرکزی ضلع شیوچینکیوسکی میں ہونے والے دھماکوں کی تصدیق کی اور کہا کہ لوگوں کو دو اونچی عمارتوں سے ریسکیو کر کے نکالا گیا۔

یوکرینی میڈیا نے یوکرینی ایئرفورس کمانڈ کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ روز بھی روسی افواج نے مغربی یوکرین میں اہداف کو سمندر سے کلیبر میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا تھا۔ جب کہ شمالی یوکرین میں اہداف کے خلاف Kh-22 اور زمینی اسکندر اور Tochka-U میزائل استعمال کیے گئے۔ اسی طرح جنوبی یوکرین میں اہداف کے خلاف اونکس میزائل اور بیسشن کمپلیکس استعمال کیے گئے۔

ایٹمی عالمی جنگ دستک دینے لگی:روس نے ایٹمی میزائل بیلاروس پہنچانے کا اعلان کردیا،اطلاعات کے مطابق روسی صدر پیوتن نے کہا ہے کہ روس جوہری صلاحیت کے حامل مختصر فاصلے تک مار کرنے والا میزائل سسٹم آنے والے مہینوں میں اپنے اتحادی بیلاروس کو فراہم کرے گا۔

روس،یوکرین تنازعہ:جرمنی روسی گیس کےبغیر2ماہ سےزیادہ نہیں چل سکتا:ماہرین

ولادی میر پوتن نے کہا کہ اسکندر- ایم سسٹم بیلسٹک اور کروز میزائل 500 کلومیٹر تک فائر کرنے صلاحیت رکھتا ہے چاہے وہ روایتی یا جوہری ہتھیار ہوں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ بیلاروس فضائیہ کو جوہری ہتھیار لے جانے کے قابل بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بیلاروس کو چند ماہ میں میزائل فراہم کر دئیے جائیں گے، میزائل 500 کلومیٹر تک ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت سے لیس ہیں۔

روس سے محاذآرائی:یورپ میں گیس کی قیمتوں میں 60 فیصد اضافہ

اس سے پہلےروسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے اپنے بیان میں کہا کہ حالات نے روسی بیلاروسی اتحاد کی ریاست کی دفاعی صلاحیت کو مضبوط کرنا اور فوجیوں کی جنگی تیاریوں کو بڑھانا ضروری بنا دیا ہے۔روس رواں ہفتے جنگی سرگرمیوں میں اضافہ کر سکتا ہے، یوکرینی صدر سرگئی شوئیگو نے روس کے دارالحکومت ماسکو میں بیلاروس کے وزیر دفاع وکٹر ہرینن سے ملاقات کی ہے۔

مذاکرات سے قبل شوئیگو نے کہا کہ بیلاروس ان کے ملک کے لیے ایک اہم اسٹریٹجک پارٹنر، قریبی دوست اور اتحادی کی حیثیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ روس اور بیلاروس کے درمیان دوطرفہ فوجی تعاون مغرب کے بے مثال دباؤ اور ان کے خلاف غیر اعلانیہ جنگ کے حالات کے تحت پروان چڑھا ہے۔

روس کا ایک اور یوکرینی شہر پر مکمل قبضے کا دعویٰ

شوئیگو نے کہا کہ وہ بیلاروس کو امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کے خلاف متحد دفاعی علاقہ بنانے کو بڑی اہمیت دیتے ہیں۔

Leave a reply