عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست، نوٹس جاری

0
326
adyayla

اسلام آباد ہائیکورٹ: عدالتی احکامات کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر سپرینٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے علامہ ناصر عباس کی درخواست پر سپرینٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو نوٹس جاری کردیا،جسٹس سمن رفعت امتیاز نے درخواست پر سماعت کی،وکیل عبدالہادی نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 8 مارچ 2024 کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرانے کے احکامات جاری کیے، سپرینٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے جان بوجھ کر حکم عدولی کرتے ہوئے ملاقات نہ کرائی،سپرینٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، عدالت نے سپرینٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو 15 مارچ کیلئے نوٹس جاری کردیا.

دوسری جانب بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کی اجازت دینے کے فیصلوں کے خلاف دائر اپیل پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمودجہانگیری نے سماعت کی،سپریڈنٹ اڈیالہ جیل اور کمشنر اسلام آباد نے الگ الگ اپیلیں دائر کر رکھیں ہیں،اپیلوں میں جیل ملاقات کی اجازت دینے کے سنگل بنچ کے فیصلے کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے،سنگل بینچ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ملاقات کی اجازت دی تھی

سنگل رکنی بینچ کا فیصلہ ہی جیل مینوئل اور پریزن رولز کے خلاف ہیں،سرکاری وکیل
سرکاری وکیل نے کہا کہ قانونی ٹیم کی ملاقات ہو یا کسی اور کی، اکیلے میں ملاقات کی اجازت نہیں، کسی بھی مجرم سے ملاقات جیل مینوئل کی مطابق ہوتی ہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو سنگل رکنی بینچ کے فیصلے کے کس حصے سے اعتراض ہے؟ سرکاری وکیل نے کہا کہ سنگل رکنی بینچ کا فیصلہ ہی جیل مینوئل اور پریزن رولز کے خلاف ہیں، عدالت نے کہا کہ اگر عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو جرمانہ عائد کریں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو جرمانہ سے مسئلہ ہے ؟ یہاں عمران احمد خان نیازی سے ملاقاتوں کی روزانہ کتنی درخواستیں آتیں، ہم اس معاملے کو روٹین نہیں بنارہے، مگر جن کو یہاں سے اجازت ملتی ہے ان کو بھی نہیں ملنے دیا جارہا ہے،

پی ٹی آئی رہنما شوکت بسرا کے روسٹرم پر بنا گاؤن کے کھڑے ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا، عدالت نے شوکت بسرا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس کیس میں نہیں ہیں نہ ہی آپ ڈریسں میں ہیں آپ بیٹھ جائیے،شوکت بسرا نے کہا کہ میں کورٹ ڈریس میں ہوں میں ہائی کورٹ کا وکیل ہوں،باہر قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان کھڑے ہیں انکو نہیں آنے دیا جارہا، عدالت نے کہا کہ اگر کھڑے ہیں تو کھڑا رہنے دیں، آپ بیٹھ جائیں،

نواز شریف کیس کی اپیلیں یہاں زیر سماعت رہیں،کیس کو کہیں اور لیکر نہ جائیں،عدالت کا سرکاری وکیل سے مکالمہ
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عدالت نے تو چھ افراد کی ملاقاتوں کا حکم دیا ہے،سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالت کے پاس جیل اتھارٹی کے پاس آرڈر پاس کرنے کا اختیار نہیں،جیل کا معاملہ صوبائی معاملہ ہے، اس عدالت کا دائر اختیار نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر ہم آپکی بات مان لیں تو اسلام آباد کا کیا ہوگا؟ اڈیالہ جیل صرف پنجاب کا نہیں بلکہ اسلام آباد کا بھی جیل ہے، اسلام آباد کے قیدی اڈیالہ جیل ہی ہوتے ہیں، عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی کہ آپ رولز پڑھ لیجیے اور ہمیں بتائے کہ آپکا مسئلہ کیا ہے؟ سرکاری وکیل نے کہا کہ سنگل رکنی بینچ کا فیصلہ آرٹیکل 199 تجاوز ہے، وفاقی عدالت کا دائرہ اختیار تب ہوگا جہاں ٹرائل ہوا ہو،عدالت نے کہا کہ اگر آپ کی بات مان لیں تو پھر اسلام آباد کے ہمارے انڈر ٹرائل یا سزایافتہ قیدیوں کے حوالے سے فیصلہ کا اختیار نہیں ہوگا،آپ اس کیس کو کہیں اور لیکر نہ جائیں،میاں نواز شریف کیس کی اپیلیں یہاں زیر سماعت رہی ہیں، سرکاری وکیل نے کہا کہ اپیل میں عدالت بالکل جاسکتی ہے،عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کوئی اور نقطہ اٹھائے اور دلائل دیں، آپکی بات اگر مان لیں تو اسکا مطلب کہ سزا ہونے کے بعد ہمارا کوئی لینا دینا نہیں،جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ صرف سزا یافتہ ہی نہیں وہاں تو انڈر ٹرائل قیدی بھی ہیں پھر تو وہاں بھی ہمارا لینا دینا نہیں ہوگا،آپ اگر میرٹ پر نہیں آتے آپکی مرضی مگر اس نقطے کو آپ کہیں اور لیکر جارہے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جیل راولپنڈی میں واقع ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ اسلام آباد کا دائرہ اختیار نہیں، اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹوری کا اڈیالہ جیل میں دائرہ اختیار ہے،

سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے وکیل نے جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا آرڈر پڑھا اور کہا کہ انہوں نے لکھا ہے کہ عمران خان بڑی سیاسی جماعت کی نمائندگی کرتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ سنگل جج نے اپنے آرڈر میں لکھ دیا کہ عمران خان ایک بڑی سیاسی جماعت کی نمائندگی کرتے ہیں، اگر کوئی جج نہ بھی لکھے تو بھی وہ تو ہیں، اس حقیقت سے انکار تو نہیں کیا جا سکتا،

عمران خان سے ملاقات ہو گی یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ
اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقاتوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گا یا نہیں اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا

عمران خان کے کیس میں پیش رفت نہ ہونے پر ورکرز کا ردِ عمل ان کا حق ہے،شیر افضل مروت
تحریک انصاف کے رہنما، رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے،عمران خان کے کیس میں پیش رفت نہ ہونے پر ورکرز کا ردِ عمل ان کا حق ہے، پنجاب حکومت نے 2 سال میں عوام پر بہت زیادہ ظلم ڈھائے ہیں، اگر ملاقاتوں پر سے پابندی نہ ہٹائی گئی تو اڈیالہ جیل کے باہراحتجاج کی کال دیں گے۔

اگر پی ٹی آئی کی لیڈر شپ نے احتجاج کی کال دی تو ہم بھر پور ساتھ دیں گے،علامہ راجہ ناصر عباس
ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے آرڈر لئے،اسلام آباد ہائی کورٹ کے آرڈر کے باوجود جیل سپریڈنٹ نے ملاقات نہیں کرائی،عدالت سے دوبارہ رجوع کرنے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے جیل سپریڈنٹ کو نوٹس جاری کیا ہے،عدالت نے 15 مارچ کو جیل سپریڈنٹ کو پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا ہے، ملک میں اجارہ داری کا نظام قائم کر دیا گیا ہے، لا قانونیت اس وقت ملک میں بڑھ چڑھ کر بول رہی ہے،ایک ایسے شخص کو وزیر خزانہ لگایا جس کی شہریت بھی پاکستان کی نہیں ہے، اگر پی ٹی آئی کی لیڈر شپ نے ملک میں احتجاج کی کال دی تو ہم بھر پور ساتھ دیں گے،

عدالت ملاقات کی اجازت دیتی ہے اور جیل حکام حکم ہی نہیں مانتے، وکیل عمران خان
عمران خان کے وکیل علی بخاری نےمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورٹ کے آرڈر کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے نہیں ملنے دیا گیا،حیرت کی بات ہے کہ عدالت ملاقات کی اجازت دیتی ہے اور جیل حکام حکم ہی نہیں مانتے، مینڈیٹ چور اور کٹھ پتلی حکومت اس ملک پہ مسلط کر دی گئی ہے، جو عوامی مینڈیٹ چوری کیا گیا اس میں الیکشن کمیشن ملوث ہے، عوامی مینڈیٹ پر بری طرح سے ڈاکہ مارا گیا،بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرنے دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کی صحت کے حوالے سے تشویش ہے

قبل ازیں گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر سپریٹنڈنٹ جیل کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی تھی،مجلس وحدت المسلمین کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی،وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی اور انچارج پولیٹیکل افیئرز اسد عباس شاہ بھی پٹیشنرز میں شامل ہیں، درخواست میں کہا گیا کہ عدالتی آرڈر کے ساتھ اڈیالہ جیل گئے مگر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرائی گئی،جیل حکام کو آٹھ مارچ کا آرڈر دکھایا تو انہوں نے انتظار کرنے کا کہا، گیارہ مارچ کو صبح نو بجے سے شام چار بجے تک انتظار کرانے کے باوجود ملاقات نا کرائی گئی، عدالتی احکامات کی مصدقہ کاپی دکھانے کے باوجود پٹیشنرز کو ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، عدالتی احکامات کی حکم عدولی پر جیل سپریٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے.

سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری

سماعت سے محروم بچوں کے والدین گھبرائیں مت،آپ کا بچہ یقینا سنے گا

چلڈرن ہسپتال کا کوکلیئر امپلانٹ کے تمام اخراجات برداشت کرنے کافیصلہ،ڈاکٹر جاوید اکرم

Leave a reply