ترکیہ فن لینڈ اور سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت پر رضامند ہوگیا۔
باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ترکیہ نے گزشتہ روز فن لینڈ اورسوئیڈن کی30 ممالک پر مشتمل سیاسی و عسکری اتحاد نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) میں شرکت کی راہ میں تمام رکاوٹیں ختم کرنے کا اعلان کیا۔
امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات دوحہ میں شروع
فن لینڈ کے صدر ساؤلی نینیستو نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ ترکی نے یہ فیصلہ صدر رجب طیب ایردوآن کی ان کے اور سویڈش وزیراعظم میگڈالینا اینڈرسن کے ساتھ ملاقات کے بعد کیا ہے۔نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینزاسٹولٹن برگ نے اس ملاقات کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے۔
نینیستو نے کہ کہ تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں کہ ترکیہ اس ہفتے میڈرڈ میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے دوران سوئیڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کی حمایت کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مشترکہ میمورنڈم فن لینڈ، سوئیڈن اور ترکیہ کے ایک دوسرے کی سلامتی کو لاحق خطرات کے خلاف اپنی مکمل حمایت فراہم کرنے کے عزم کو واضح کرتا ہے ان کے بہ قول طے پانے والی مفاہمت کی یادداشت تینوں ممالک کے اس عزم کی نشان دہی کرتی ہے کہ وہ ایک دوسرے کی سلامتی کولاحق خطرات کے خلاف اپنی مکمل حمایت کریں گے۔
جاپان : ٹوکیو میں ہیٹ ویو کا 150 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
دوسری جانب نیٹو کے جنرل سیکرٹری اسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ میں سہ فریقی یاد داشت پر دستخط کا پر زور خیر مقدم کرتا ہوں اب ہمارے پاس ایک معاہدہ ہے جو فن لینڈ اور سوئیڈن کے لیے نیٹو میں شامل ہونے کی راہ ہموار کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیٹو میں ہماری شمولیت کے ٹھوس اقدامات پر تنظیم کے رکن ممالک کی جانب سے اگلے دو روز کے دوران میں اتفاق کیا جائے گا لیکن اب یہ فیصلہ قریب ہے۔
ترکی نے مئی میں اعلان کیا تھا کہ اسے دونوں ممالک کی نیٹو میں شمولیت پر اعتراضات ہیں ماضی میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ انقرہ کے لیے یہ ممکن نہیں ہےکہ وہ یوکرین پر روسی جارحیت کے اس ماحول میں فن لینڈ اور سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کی حمایت کرے اس نے ان پر کرد عسکریت پسندوں یعنی کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی حمایت کرنے کا الزام لگایا تھا۔
ترکی اس جماعت کو دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے اوردونوں نارڈک ممالک مبیّنہ طور پراپنے یہاں موجود درجنوں مشتبہ’’دہشت گردوں‘‘کو اس کے حوالے کرنے میں ناکام رہے ہیں۔خاص طور پر امریکا کے مقیم مذہبی رہ نما فتح اللہ گولن کے پیروکار کو ترکی کے حوالے نہیں کیا گیا، جن پر انقرہ نے 2016 میں حکومت مخالف بغاوت کی کوشش میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔
دریں اثناء سرکاری خبر رساں ادارے اناطولو کی رپورٹ کے مطابق ترک مواصلات ڈائریکٹوریٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ’’فن لینڈ اور سویڈن نے پی کے کے اور اس سے وابستہ اداروں کے خلاف جنگ میں ترکی کے ساتھ مکمل تعاون پراتفاق کیا ہے اورملک کو وہ مل گیا،جو وہ چاہتا تھا-