یوکرین میں روسی جنگ برسوں تک چل سکتی ہے،امریکی جنرل

0
30

امریکی جنرل مارک ملی کا کہنا ہے کہ یوکرین میں روسی جنگ برسوں تک چل سکتی ہے۔

باغی ٹی وی : امریکی محکمہ دفاع کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے امریکی کانگریس میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں روس کی جنگ برسوں تک جاری رہ سکتی ہے یوکرین کی مدد کرنے والے امریکہ اور دیگر ممالک بھی اس جنگ میں کچھ عرصے تک شامل رہیں گے۔

جنرل مارک ملی نے مشورہ دیا ہے کہ امریکہ کو مشرقی یورپ میں اپنے مستقل اڈے قائم کرنے چاہئیں لیکن فوج کو مستقل طور پر کسی ایک جگہ تعینات کرنے کی بجائے انہیں ایک مقام سے دوسرے مقام پر منتقل کرتے رہنا چاہیے۔

امریکا اوریورپی یونین کا روس پرمزید پابندیاں لگانے کا اعلان

انہوں نے مزید کہا کہ بالٹک ریاستیں، رومانیہ اور پولینڈ اس طرح کے اڈوں کی ادائیگی کے لیے بھی راضی ہیں۔

قبل ازیں یوکرینی صدر ویلادیمیر زیلنسکی نے ایک تلخ خطاب میں اقوام متحدہ کو ’فوری طور پر روس کے خلاف کارروائی کرنے‘ یا ’خود کو مکمل طور پر تحلیل‘ کرنے کا چیلنج کیا، خطاب میں انہوں نے بچوں سمیت دیگر لاشوں کی دل دہلا دینے والی فوٹیجز بھی دکھائیں۔

بوچا اور یوکرین کے دیگر شہروں میں روس کی کارروائیوں کو ’دہشت گردی‘ اور شدت پسند داعش کے تشدد سے تشبیہ دیتے ہوئے ویلادیمیر زیلنسکی نے سلامتی کونسل کے 15 اراکین سے مطالبہ کیا کہ روس جارحیت اور جنگ کے حوالے سے اپنے فیصلے روک نہیں سکتا لہذا اسے بے دخل کیا جائے۔

سلامتی کونسل کا مقصد عالمی سطح پر امن و سلامتی کو یقینی بنانا ہے روس سلامتی کونسل کے 5 مستقل اراکین میں سے ایک ہے اور اسے قراردادیں اور عالمی سطح پر مذاکرات روکنے کا حق حاصل ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے تنظیم سے خارج نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ سلامتی کونسل کی جانب سے کسی بھی ووٹ یا سفارش کو ویٹو کر دے گا۔

روس نے امریکا و برطانیہ سمیت متعدد ممالک پر ویزہ پابندیاں عائد کردیں

بات جاری رکھتے ہوئے ویلادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی آپشن موجود نہیں ہے تو اس کا متبادل یہ ہی ہے کہ کونسل کو تحلیل کردیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین و حضرات کیا آپ اقوام متحدہ تحلیل کرنے کو تیار ہیں، اگر آپ کا جواب انکار میں ہے تو آپ کو جلد کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔

کیف شہر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ویلادیمیر زیلنسکی نے ان مظالم کی ایک دستاویز پیش کی جو ان کے مطابق روسی فوجیوں نے یوکرین کے دارالحکومت سے باہر ایک قصبے بوچا میں شہریوں کے خلاف کیے تھےبوچا پر روسی فوجیوں نے قبضہ کر لیا تھا لیکن جب وہ حال ہی میں واپس چلے گئے تو یوکرینی حکام اور اے ایف پی سمیت دیگر آزاد بین الاقوامی صحافیوں، نے ایسے لوگوں کی لاشیں دیکھیں جو عام لباس میں ملبوس تھے، اور ان میں سے کچھ کے ہاتھ کمر کے پیچھے بندھے ہوئے تھے۔

بھارت نے روس سے روسی کرنسی میں تجارت کی تو نتائج بھگتنا ہوں گے، امریکا

زیلنسکی نے ایک 90 سیکنڈ کی ایک گرافک کلپ نشر کی جو ان کے مطابق بوچا، ماریو پول کی جنوبی بندرگاہ کے قصبوں کی تصاویر تھیں فوٹیج میں بچوں سمیت دیگر کی لاشیں دیکھائی گئیں، میدان میں متعدد لاشیں موجود تھیں اور ان کے ہاتھ کمر کے پیچھے بندھے ہوئے تھے، یہ لاشیں ایک دیوار کے ساتھ پڑی ہوئی تھیں۔

یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ ’ اب دنیا دیکھ سکتی ہے کہ روسی فوج نے بوچا میں کیا کیا ہے ان لوگوں کو ان کے گھروں میں گرینیڈ مار کر قتل کیا گیا، سڑکوں پر اپنی کاروں میں موجود شہریوں کو ٹینکس سے دبایا گیا، صرف اپنی خوشی کے لیے لوگوں کے گلے اور اعضا کاٹ دیئے-

یوکرینی افواج کا روسی آئل ڈپو پر حملہ، روس کا شدید ردِعمل

Leave a reply