یوکرینی مسلمانوں کی نمازِعید کےاجتماعات میں روس کا قبضہ ختم ہونےکی دعائیں

0
128

کیف: یوکرینی مسلمانوں نے نمازِعید کے اجتماعات میں فتح اورروس کا قبضہ ختم ہونے کی دعائیں کیں-

باغی ٹی وی :43 سالہ یوکرینی مفتی سعید اسماعیلوف نے مسلمانوں یوکرینیوں کے ساتھ مشرقی شہرکوستیانتینفکا میں عیدالاضحیٰ کی نمازادا کی ہےاور خطبہ پڑھا –

یوکرین:رہائشی عمارت پر روسی فضائی حملے میں 15 افراد ہلاک

انہوں نےنماز عید ادا کرنے کے بعد اللہ کے حضور دعا کی کہ ہم روس کےخلاف جنگ میں فتح اور یوکرین کے مقبوضہ علاقوں کی آزادی کے لیے دعا کرتے ہیں۔ہم دعا کرتے ہیں کہ ہمارے مسلمان ہم وطن محفوظ رہیں،ہمارے اہلخانہ دوبارہ اکٹھے ہوں، مقتول مسلمان جنت میں جائیں اور جو بھی مسلمان فوجی اپنے ملک کا دفاع کررہے ہیں‘ انھیں اللہ کے ہاں شہید کے طور پر قبول کیا جائے گا۔

یوکرین کے مشرقی دونیتسک میں پیدا ہونے اور پرورش پانے والے اسماعیلوف اس سے پہلے بھی ایک بار2014 میں روسیوں سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوچکے تھے جب ماسکو کےحمایت یافتہ علیحدگی پسندوں نے ان کے شہر پر قبضہ کرلیا تھا۔ بالآخر وہ کیف کے باہر ایک پرسکون مضافاتی علاقے میں منتقل ہوگئے تھے جسے بوچا کہا جاتا ہے۔

عالمی پابندیاں بھی روس کی صنعتی ترقی میں رکاوٹ نہ ڈال سکیں:ترقی کا سفرجاری

جنگی محاذوں کے قریب واقع شہرکوستیانتینیفکا میں ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس بار میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں کہیں اور بھاگ کرنہیں جاؤں گا بلکہ لڑوں گا۔ اسماعیلوف نے محاذِ جنگ اورمحصور قصبوں سے زخمیوں کونکالنے والے طبی عملہ کے لیے فوجی ڈرائیور کے طورپرکام کرنا شروع کیا۔انھیں انتہائی خطرناک حالات میں گاڑی چلانے کا کام سونپا گیا وہ اپنی نئی ملازمت کو’’اللہ کے سامنے اپنےروحانی فرض کا تسلسل‘‘ سمجھتے ہیں۔

وہ یوکرین کے ان بیسیوں مسلمانوں میں سے ایک تھےجو ہفتے کے روزعیدالاضحیٰ کی نماز کےموقع پر کوستیانتینفکا کی مسجد میں جمع ہوئے تھے۔ یہ مسجد اب دونبس میں یوکرین کے زیرانتظام علاقے میں آخری بقیہ فعال مسجد ہے۔اسماعیلوف نے اے پی کوبتایا کہ خطے میں مجموعی طور پر30 کے قریب مساجد ہیں لیکن ان میں زیادہ تراب روسیوں کے قبضے میں ہیں۔

روس نے نئی منڈیاں تلاش کرلیں:بھارت اورچین کی چاندی ہوگئی

قبل ازیں مفتی سعید اسماعیلوف نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ وہ فروری میں روسی فوج کے حملے سے پہلے ہی یہ عزم کرچکے تھے کہ وہ اپنے ملک کے لیے لڑنے کی خاطراپنے مذہبی فرائض سے الگ ہوجائیں گے۔وہ یوکرین کے مسلم مذہبی علماء میں سےایک تھےگذشتہ سال کےآخر میں جب روسی حملےکےانتباہ زور پکڑرہے تھے تو اسماعیلوف نے مقامی علاقائی دفاعی بٹالین میں شامل ہوکرتربیت شروع کردی تھی۔تب وہ تیرہ سال تک مفتی کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے تھے۔

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے روس نے مشرقی صوبہ لوہانسک میں یوکرینی مزاحمت کے آخری بڑے گڑھ لیسیچنسک شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔لوہانسک خطے کے گورنر نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ روسی افواج اب پڑوسی دونیتسک خطے کے ساتھ سرحد کی طرف دباؤ ڈال رہی ہیں-

چین اور روس نے معمول کے تبادلوں کو برقرار رکھا ہے، چینی وزیر خا رجہ

Leave a reply