اسلحہ سے پاک پا کستان تحریر: اختر علی

0
53

امن مقصود،بے جا تسلط، روائتی حا کمیت، اے ارض مقدس! سر زمین گلستان تیرا ہر کو نہ، ہر گوشہ اور ہر غنچہ، منور اور سر سبزوشاداب دیکھنے کی خواہشیں دم تو ڑ تی ہوئی دکھا ئی دیتی ہیں۔جب گنوں سے نکلنے والے شرلاٹے زند گیوں کے چراغ گل کردیتے ہیں،سنائی دینے والی بمبوں کی درد ناک آوازیں،سسکیوں،آہواورغم وآ لا م کا پیغام دیتے ہو ئے فرزندانِ ملت کو ابدی نیند سلا دیتی ہیں۔آزادی کی اکہتر بہاریں بیت جانے کے بعد بھی ملک کی سکیورٹی کی صورتحال میں گہری دراڑیں دکھائی دیتی ہیں۔امن وآمان کا فقدان نظر آتا ہے۔چوری، راہزنی،ڈکیٹی،سٹریٹ کرائم اور قتل عام کا بازار گرم ہے۔
قارئین محترم!آج مغربی ممالک میں وزراء کے سائیکل پر جانے کی مثالیں دی جاتی ہیں۔لیکن پاکستان میں ایسا کیوں نہیں حالانکہ مسلمان ہونے کے ناطے عمرِفاروقؓ اور باقی خلفاء راشدین کی مثالیں موجود ہیں پھربھی ہم ایسا کیوں نہیں کر پارہے۔تواس سلسلہ میں جو چیز بنیادی حیثیت رکھتی ہے وہ اسلحہ کی موجودگی ہے۔قرآن مجید میں انسان کوجلد باز کہا گیا ہے۔انسان عجلت میں ناقابل تلافی نقصان کر بیٹھتا ہے۔آئے روز اخبارات کے صفحات ایسے واقعا ت سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں کہ فلاں نے غصے میں آکر قتل کر دیا، خود کشی کر لی وغیرہ۔ ایسے واقعا ت میں جو بنیادی ہتھیار استعمال ہوتا ہے، وہ ہے اسلحہ۔جس کے ذریعہ سے یہ خرابیاں پیدا ہو تی ہیں۔ہر گھر میں اسلحہ موجود ہے جیسے بندوق، پستول اور کلیشن کوف جوانسان سے کسی بھی وقت نا قابل ِتلافی نقصان کروا سکتاہے۔ ایک بہاد ر اور دلیر آدمی بھی اپنے آپ کو اس وقت بے بس محسوس کرتا ہے جب ایک کمزور اور بزدل آدمی پستول اس کی کن پٹی پہ رکھ کرکہتا ہے ”سارامال میرے حوالے کر دو” اور اسے بھی پتا ہے کہ کسی قسم کی مزاحمت اس کے لیے جان لیوا ثا بت ہو سکتی ہے۔ ایسی چوری اورڈکیٹی کی واردات ہر گلی محلے میں عام مل جائیں گی۔ دوسری طرف عدالتوں میں ہزاروں کیسیسز ایسے ملتے ہیں جن میں معمولی سے جھگڑے اور گا لی پر کسی دوسرے کی زندگی کا چراغ گل کردیا۔ان جلد بازی کے فیصلوں آخر کس چیز نے خرابی کا سامان پیدا کیا؟ کسی انسان کے لیے اپنا اوراپنی فیملی کا دفاع اولین ترجیح کی حیثیت رکھتا ہے۔معاشرے کے ظلم وستم سے ستائے لوگ مجبورا َ اپنے دفاع کے لیے بدمعاشوں اور قماشوں کاسہارا لیتے ہیں۔یوں نام نہا د ’پروٹوکول ‘ ایک گینگ کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔یوں ملک میں بدامنی کی فضا پیدا ہو جاتی ہے جو ملکی ترقی اور خوشحالی میں رکاوٹ پیداکرتی ہے۔
اب اس کے حل کی طرف دیکھتے ہیں! اگر پورے ملک میں عوامی سطح پراسلحہ مکمل طور پر ختم کر دیا جائے تو امن و آمان بحال کیا جا سکتا ہے۔البتہ فوج کے پاس جدید ترین اور کثیرمقدار میں آلات ہونے چاہییں۔پولیس کے پاس تھانہ میں صرف ایک گن ہونی چاہیے۔اس کے ساتھ ساتھ قانون کی بالا دستی ہونے چاہیے جہاں امیر اور غریب کو برابری کی بنیاد پرسستا انصاف ملے،عبرتناک سزائیں بھی اس ضمن میں کارگر ثابت ہوں گی۔بظاہر یہ کام اتنا آسان نہیں لیکن اگرحکومت اس بات کی حساسیت کو سمجھے تو یقینااسے ترجیحی بنیادوں پر حل کر سکتی ہے۔نئی حکومت سے اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ تبدیلی کے پیکج میں ”اسلحہ سے پاک پاکستان“ کو بھی شامل کر کے فوراََ عمل درآمد شروع کر دیا جائے۔اس سلسلہ میں سب سے پہلے حکومتی سطح پر کام شروع ہونا چاہیے۔تمام وزراء سے اسلحہ گورنمنٹ اپنی تحویل میں لے،اسلحہ ڈیلرزکہ مکمل طور پر بند کر دیا جائے اور ڈیڈ لائن دے کر عوام سے بھی اسلحہ اکھٹا کر لیا جائے۔اس سلسلہ میں ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جائے جسے اسلحہ کی نشاندہی کے لیے جدید ٹیکنالوجی فراہم کی جائے،عوام میں شعور اور اعتماد کے لیے الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا پر پروگرامزکیے جائیں۔ اس ایکشن پلان مکمل ہونے کے بعد اس بات کا یقین ہو کہ ملک میں کسی ایک فردکے پاس بھی اسلحہ نہیں ہے۔اگر ہم اس مقصد میں کامیاب ہو گئے تو ہماراملک نہ صرف ترقی کی منازل طے کرے گابلکہ یہاں امن و سکون کادور دورہ ہو گا۔کیونکہ امن وآمان اور ترقی و خوشحالی کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔
آج جب ایک وزیر جلسہ عوام میں جاتا ہے اسے اس با ت کا ڈرلگا رہتا ہے کہیں کوئی اس پر فائر نہ کر دے۔اس لیے سکیورٹی اور پروٹوکول ضروری ہو جاتے ہیں۔وزیرِاعظم صاحب کا ویژن ہی پروٹوکول کو ختم کرنا ہے تو اسلحہ کے ہوتے ہوئے سکیورٹی اور پروٹوکول کے اخراجات کبھی بھی کم نہیں کیے جا سکتے۔اگر اس بات کا سو فیصد یقین ہو جائے کہ پورے ملک میں کسی ایک فرد کے پاس بھی اسلحہ نہیں ہے تو یہی وزراء بغیر کسی ڈرکے اکیلے حتیٰ کہ پیدل بھی سفر کر سکیں گے۔ہاتھوں اور ڈنڈوں کی لڑائی سے کم ازکم جانی نقصان تو نہیں ہوتا۔
امن و آما ن کی صورتحال بحال ہونے سے غیر ملکی سیاح بغیر خوف و خطر کے پاکستان میں آئیں گے، اللہ رب العزت نے پاکستان کو بیشمار قدرتی مناظر سے نوازا ہے۔ جہاں ایک طرف تو آسمان سے باتیں کرتی ہوئی کے۔ٹو جیسی بلند و بالا چوٹیاں ہیں دوسری طرف ناران اور کاغان جیسی وادیاں۔ کرکٹ اور دوسری کھیلوں میں حصہ لینے والے کھلاڑی بھی پاکستان میں آکر کھیل کے میدانوں کو آباد کریں گے۔تاجر برادری بھی اس ارضِ پاک پرسرمایہ کاری کریں گے،یوں پاکستان کی آمدن میں بھی اضافہ ہو گا۔دعا گو ہوں کہ نئے ملکی وزیرِاعظم عمران خان صاحب اس معاملے کی طرف خصوصی توجہ فرمائیں تا کہ آنے والی نسلوں کو ایک محفوظ پاکستان دیا جائے جس میں اُجالے ہی اُجالے ہوں، اندھیروں کا نام و نشان تک نہ ہو۔(آمین)
خدا کرے کہ میری ارض پاک پراترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو

Twitter.com/DrAkAliOfficial

Comments are closed.