ڈاکٹر معید یوسف سے پانچ رکنی امریکی وفد کی ملاقات
ڈاکٹر معید یوسف سے پانچ رکنی امریکی وفد کی ملاقات
افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی تھامس ویسٹ کی سربراہی میں 5 رکنی امریکی وفد نے قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف سے ملاقات کی۔
دونوں فریقین نے افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا،ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ افغان مرد، خواتین اور بچوں کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے، دنیا کو ایسا نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے جس کے ذریعے افغانوں تک امداد سردیوں سے پہلے پہنچ سکے، طالبان کو تعمیری مذاکرات میں شامل کرنے کی ضرورت ہے، سیاسی خلاء اور عدم استحکام سے جو خلا پیدا ہو گا وہ دہشت گرد تنظیموں کے لیے فائدہ مند ہوگا، دونوں اطراف نے تمام شعبوں میں تعاون اور تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا
قبل ازیں گزشتہ روز مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف سے چار رکنی امریکی وفد کی ملاقات ہوئی وفد کی قیادت سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے اقلیتی اسٹاف ڈائریکٹر مسٹر کرس سوچا نے کی ،ملاقات میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ،اس موقع پر ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ کہتا رہا ہے کہ افغانستان کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں ،افغانستان کیلئے فوری طور پر انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کی جانی چاہیے مستحکم اور پرامن افغانستان پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے ،فریقین نے دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے تمام شعبوں میں مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا
قبل ازیں ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ بغیر وزیراعظم اور سیکورٹی فورسز کی مدد کے بغیر میرا دفتر کام ہی نہیں کرسکتے، حوصلہ افزائی اور سپورٹ کی بات کروں تو میں نے اور کسی حکومت کے ساتھ کام نہیں کیا، لیکن اس حکومت سے دوسو فیصد سپورٹ ہے،افغان طالبان پر پاکستان کی زیادہ چلتی نہیں ہے.وہاں عبوری حکومت ہے، افغانستان ایک ملک ہے، انکی اپنی ضرورت ہے،طالبان کیا چاہتے ہیں، اصل معاملہ طالبان خود کو تسلیم کروانا اور مدد چاہتے ہیں، ہمارے پاس بھی اتنی مدد نہیں جتنی دے سکیں، اصل کام دنیا کا ہے کہ وہ ان کی مدد کریں اور پھر ان سے جو کام کروانا ہے وہ کروائیں، ہم نے آگے چلنا ہے، خطے میں آگے بڑھنا ہے، پالیسی اچھی ہونی چاہئے، کشمیر میں دیکھیں انڈیا کیا کر رہا ہے، پاکستان کے مفاد کے لئے بھارت سے بات کی،ساری دنیا جاتنی ہے کہ کس کے کتنے سٹیک ہیں،افغانستان کو لیکر انڈیا پہلے اسپوائلر اور پھر ایک دم سے پیس میکر، یہ کیا ہوگیا؟ انڈیا کو کوئی ایشو تھا تو ماسکو فارمیٹ میں جاکر بولتے، انڈیا مسلسل افغانستان کے حالات خراب کرتا رہا ہے، پاکستان کیخلاف آپریشن کرواتا رہا ہے،
کرونا کا پھیلاؤ، تعلیمی ادارے ایک بار پھر بند،پابندیاں مزید سخت کرنے کا فیصلہ
طالبان گلگت بلتستان پہنچ گئے؟ قائمہ کمیٹی میں مشاہد حسین سید کا ڈاکٹر معید یوسف سے سوال
اچھے تعلقات کے خواہشمند، مگر مداخلت کرتے ہیں اور نہ کرنے دیتے ہیں، افغان طالبان کا ترکی کو پیغام
چارٹر آف اکانومی کے ساتھ چارٹر آف سیکیورٹی پر بھی بات ہونی چاہیے ،ڈاکٹر معید یوسف