واہ کینٹ کی تاریخ کا لرزہ خیز قتل؛ سفاک ملزم گرفتار کرلیا گیا

واہ کینٹ کی تاریخ کے لرزہ خیز قتل کی گتھی قابل پولیس افسران نے سلجھا لی 17/3/23 کو مقتولہ کے بھائی کی مدعیت میں اغوا کے مقدمے 365(B)کا اندراج کیا گیا مقتولہ نجی ہسپتال میں بطور نرس کئی سالوں تک ملازمت کرتی رہی اور قتل سے قبل تک آن لائن بزنس کے نجی ادارے سے منسلک رہی وقوعے کے دن بھی گھر سے بسلسلہ ملازمت روانہ ہوئی لیکن گمشدگی کا شبہ ہوتے ہی اس کے بڑے بھائی نے اغوا کا مقدمہ درج کرا دیا.
دریں اثنا ملزم ٹیپو میر ولد شجاع عارف میر سکنہ گلشن رضا کالونی واہ کینٹ جو بنیادی طور پر گلگت سے تعلق رکھتا ہے امپورٹ ایکسپورٹ کا کام کرنے کے باعث اس کی مالی ساکھ مستحکم ہے ملزم کے والد ریٹائرڈ افسر اعلیٰ ہیں ملزم شادی شدہ دو بچوں کا باپ ہے جس۔ کی بیوی ڈینٹل ڈاکٹر ہے مقتولہ حنا اکبر بعمر 25سال کے ساتھ قریباً ڈیڑھ برس سےتعلقات استوار تھے اسی باعث ٹیپو میر نے اس کے خاندان کے ساتھ بھی راہ و رسم بڑھائی لیکن ان تعلقات کی خبر ٹیپو کی اہلیہ کو ہوئی تو اہلیہ سے چپقلش کے ڈر سے اس نے حنا کا نمبر بلاک کر دیا پھر مقتولہ اور قاتل کے مابین سخت جھگڑا ہوا 15مارچ کو مقتولہ نے ٹیپو کو فون کال کے ذریعے صلح صفائی کی خاطر ملاقات کا کہا لیکن آخری جھگڑے کے دوران مقتولہ نے ملزم کے بیوی بچوں کو سنگین نتائج کا عندیہ دیا تو معاملہ شدت اختیار کر گیا ٹیپو مقتولہ کو لے کر جوڑی راجگان ڈیرے پر لے گیا جہاں معاملہ مزید طول پکڑ گیا.
جبکہ ملزم نے غصے میں بے قابو ہو کے قریب پڑا بیلچہ مار کر اس کے سر پر کاری ضرب لگائی اور ہے در پے وار کیے جس کے نتیجے میں حنا اکبر کے جاں بحق ہونے کے بعد لاش ٹھکانے لگانے کا ارادہ کیا اور لاش کے ایک ایک کر کے تمام حصے تن سے جدا کیے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بالٹیوں میں ڈال کر شاپنگ بیگ تیار کیے ، سنگجانی کے قریب سر شاپنگ بیگ میں ڈال کر گہرائی کی طرف نیچے پھینکا اور راستے میں بازو،ٹانگیں اور دیگر ٹکڑے پھینکتا ہوا نالہ لئی تک مشن مکمل کر کے واپس آ گیا.
مزید یہ بھی پڑھیں؛
انتخابی تیاریاں،پی ٹی آئی کا پارٹی الیکشن سیل قائم کرنے کا اعلان
بی بی سی نے 82 سال مسلسل نشریات کے بعد فارسی ریڈیو بند کردیا
40 نوری سال کے فاصلے پر15کروڑ سال قبل وجود میں آنیوالا نیا سیارہ دریافت
کوئٹہ کی مقامی عدالت نے حسان نیازی کو پنجاب پولیس کےحوالےکردیا
بریانی اے ٹی ایم مشین، جہاں گرما گرم بریانی آرڈر کرسکتے ہیں
خیال رہے کہ شاطر اور بے رحم ملزم نےمقتولہ کی گمشدگی کے بعد اس کے خاندان سے ہمدردی جتا کر اس کی تلاش میں مکمل معاونت کی لیکن ایس ایچ او واہ کینٹ چوہدری محمد رفیق اور ایس ڈی پی او ڈاکٹر زینبِ ایوب کی خصوصی دلچسپی اور حوصلہ افزائی کے ساتھ تفتیشی افسر خرم شہزاد نے ملزم کی غیر ضروری ہمدردی پر شک کرتے ہوئے اسے نظر میں رکھا اس پر ملزم کا کہنا تھا کہ وقوعے کے روز حنا سے ملاقات ہوئی جس کے بعد اس نے کہا کہ میری کوئی سہیلی آ رہی ہے اور وہ اس کے ساتھ چلی گئی تفتیش کا دائرہ کار وسیع ہوا جدید تکنیکی مہارتوں اور تجربے کی بنیاد پر اے ایس آئی خرم شہزاد نے قانون کی آنکھوں میں دھول جھونکنے والے ملزم کو زیر دام لایا جس نے اعتراف کیا کہ اسی نے مقتولہ کا بہیمانہ انداز میں قتل کیا ہے ملزم گرفتار ہونے کے بعدجسمانی ریمانڈ پر پولیس حوالات میں بند ہے لیکن تفتیشی افسر سمیت افسران بالا کا موقف ہے کہ اس نوع کا درد ناک واقعہ اور دیدہ دلیری یقیناً جرم کی دنیا کی لرزہ خیز واردات ہے