ویلڈن کپتان، ایک اور ملک سے ہوئی 300 پاکستانی قیدیوں کی رہائی، کب پہنچیں گے پاکستان؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ملائیشیا میں محصور 300 سے زائد پاکستانی وطن واپس پہنچیں گے، ترجمان پی آئی اے کے مطابق ملائیشیا میں محصورپاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے خصوصی پرواز چلائی جائے گی،پرواز 31 دسمبر رات ساڑھے 12 بجےروانہ ہو گی،وزیراعظم پاکستان کی خصوصی کاوشوں سے شہریوں کی رہائی ممکن ہوئی ہے،پاکستانی مختلف وجوہات کی بنا پر ملائیشین حکام کی تحویل میں تھے
حریم شاہ باز نہ آئی، وفاقی وزیر کی ویڈیو لیک کرکے شرمناک الزامات عائد کر دیئے
شیخ رشید کی ویڈیو لیک، حریم شاہ پھر میدان میں آ گئی؟ کیا کہا؟
عمران خان کی ویڈیو لیک کر دوں گی، حریم شاہ کی نئی ٹویٹ کے بعد کھلبلی مچ گئی
واضح رہے کہ رواں برس ماہ مئی میں بھی وزیراعظم عمران خان کی خصوصی ہدایات پر ملائیشیا کی جیلوں میں سزا پوری کرنے والے 320 پاکستانیوں کو وطن واپس لایا گیا اس ضمن میں خصوصی طیارے کے ذریعے انہیں پاکستان لایا گیا، سعودی عرب کی جیلوں سے بھی پاکستانی قیدیوں کو رہا کروایا گیا.
بیرون ممالک مقیم 96 لاکھ پاکستانیوں میں سے10ہزار289 پاکستانی جیلوں میں تاحال قید ہیں، وزارت خارجہ نے تفصیلات قومی اسمبلی جمع کرادیں،بھارت کی جیلوں میں 572 پاکستانی مختلف کیسز میں قید ہیں، امارات میں 2ہزار 25، برطانیہ میں 300 پاکستانی جیلوں میں ہیں.
سعودی مخالف سرگرمیاں، جیلوں میں 73 پاکستانیوں سمیت 5201 افراد قید
وزارت خارجہ نے قیدیوں کی رہائی کے لیےسفارتخانوں کوسرکلرجاری کردیئے،آسٹریلیا میں250،چین 268اوریونان میں 617 پاکستانی قیدہیں،امریکامیں 109 پاکستانی دہشتگردی اور فراڈ کے کیسز میں قید ہیں،ایران میں غیرقانونی داخلے اور منشیات کے کیسزمیں134پاکستانی جیلوں میں ہیں،
حکومت نے گزشتہ سال4ہزار637پاکستانیوں کوبیرون مالک جیلوں سےرہاکرایا،گزشتہ سال بھارت نے 50 پاکستانی قیدیوں کو رہا کیا،سعودی عرب نےایک ہزار594،امارات نےایک ہزار873پاکستانیوں کورہاکیا
کپتان ہو تو ایسا،اپوزیشن کی سازشوں کے باوجود وزیراعظم عمران خان کو ملی اہم ترین کامیابیاں
اسرائیل سی تعلقات رکھنے والے ترک صدر رجب طیب اردگان امت کے اتحاد کے داعی کیسے ہو سکتے ہیں؟
قومی اسمبلی میں پیش ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کی جیلوں میں مجموعی طور پر 585 قیدی ہیں،جن میں سے 210 ماہی گیر ہیں، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پلواما حملے میں پاکستان کا تعلق ثابت نہیں ہوا،پاکستان کی کبھی جارحیت کی پالیسی نہیں رہی، شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ پاکستانی ماہی گیروں اور قیدیوں کو بازیاب کرانا ہماری ترجیح ہے، ماہی گیروں کی شہریت کا پہلے تعین کرنا پڑتا ہے،ہم نے بھارتی حکومت سے متعلقہ فورمز پرمعاملہ اٹھایا ہے، شاہ محمودقریشی نے مزید کہا کہ ہم نے 300 سے زائد بھارتی ماہی گیروں کو رہا کیا،بھارت کے ساتھ کشیدگی میں کمی کیلیےابھینندن کو بھی رہا کیا ،ہم نے بھارت پر اخلاقی دباؤ ڈالنے کے لیے بھارتی قیدی رہا کیے








