یہ جشنِ آزادی تونہیں ! تحریر:شعبان اکبر

0
49

آزادی کالفظ سنتےہی ذہنی وجسمانی گرہیں کھل جاتی ہیں اوراپنےدل کی مرضی کاچلن محسوس ہوتاہے۔دنیامیں وقتًافوقتًاقومیں آزادی کی نعمت سےمشرف ہوتی رہیں۔اِن گروہوں کےآزادی کےمطالبات کی اساس میں اختلاف پایاجاتاہے۔کئی اقوام نےنسل پرستی کےتحت آزادحیثیت کامطالبہ کیاتو کئی اقوام نےمشترکہ زبان کوبنیادبناکرعلیحدگی اختیارکی۔قصہ کوتاہ،جس گروہ نےکچھ مماثلت دیکھی،اُسی مماثلت کی بنیادپرآزادی حاصل کرلی۔ان آزادہونےوالی ریاستوں نےاپنی خودمختاری کی خاطرطویل جدوجہدکی جس میں جانی ومالی نقصان بھی ہوا۔مملکتِ خداداد پاکستان نے14اگست1947 کوفرنگیوں اورہندوؤں کےگٹھ جوڑکےنتیجےمیں جاری استحصال سےخلاصی پائی۔پاکستان کی آزادی اوردیگرممالک کی آزادی کی بنیادمیں کلی طورپرفرق ہے۔پاکستان خالصتًادین اسلام کی بنیادپرحاصل کیاگیا۔جس کےقیام کامقصدبیان کرتےہوئےقائداعظم رحمتہ اللہ علیہ نےفرمایا
٭ہم پاکستان کوایسی تجربہ گاہ بناناچاہتےہیں جہاں اسلام کےاصولوں کوآزماسکیں٭
پاکستان مذہب کی بنیادپرآزادی کی نعمت سےسرفرازہونےوالی اولین ریاست ہے۔جس کادستور "لاالہ الااللہ”کےمقدس نظریےسےماخوذہے۔یہ فطرتی امرہےکہ جس دن قوموں کوآزادی نصیب ہو،قومیں اس دن کومخصوص کرلیتی ہیں۔تاکہ آزادی جیسی نعمت کااحساس اجاگررہے۔ہرقوم اپنےمخصوص اندازمیں اپنایومِ آزادی مناتی ہے۔قومیں جس اندازمیں آزادی کاجشن مناتی ہیں،وہ خاص اندازاس قوم کی تہذیب وثقافت کی عکاسی کرتاہے۔عوامِ پاکستان بھی ہرسال چودہ اگست کوجذبہٓ حب الوطنی کےتحت نہایت جوش وخروش سےاپنےوالہانہ جذبات کااظہارکرتی ہے۔اس جشنِ آزادی کےدوران کئی ایسےکام ہوتےدکھائی دیتےہیں جوآزادقوم کاشیوہ نہیں۔چوک چوراہوں پرکھڑےہوکرباجےبجانااوربےہنگم آوازوں سےآسمان سرپہ اٹھالیناقطعًاجشنِ آزادی میں سےنہیں۔روڈ پرموٹرسائیکلوں کی ون ویلنگ اورراہگیروں سےاستہزا آزادقوم کاآئینہ دارنہیں۔یہ غیرمرتب ہنگامےآزادقوم کاشعارتونہیں البتہ ذہنی غلامی کاپتہ ضروردیتےہیں۔اگرکسی کےنزدیک جشنِ آزادی کایہ گٹھیااندازمعیارِآزادی ہےتووہ آزادی جسمانی توہوسکتی ہےمگرفکری غلامی وپستی کےسواکچھ بھی نہیں۔جشنِ آزادی تویہ ہےکہ قومی مفادکوذاتی مفادپرترجیح دی جائے۔عزمِ مصمم کیاجائےکہ پاکستان کی تعمیروترقی کےلیےاپنی تمام ترقوتیں صرف کردیں گے۔پاکستان کودرپیش مسائل کےتدارک کےلیےشانہ بشانہ کھڑےرہیں گے۔پاکستان سےماحولیاتی آلودگی کےخاتمےکےلیےصفائی مہم کاآغازکیاجائےتاکہ جشنِ آزادی منانامجموعی طورپرملک وملت کے لیےسودمندثابت ہو۔یومِ جشن آزادی وطن سےعہدِوفاکی تجدیدکادن ہے۔جشنِ آزادی قوم کی خوشحالی میں حائل رکاوٹوں کوختم کرنےکاذریعہ ہے۔مگرہمارےہاں عجیب رجحان زورپکڑگیا ہےکہ لوگ شورشرابے،بےہنگم آوازیں بلندکرنا،تیزرفتارموٹرسائیکلوں پرون ویلنگ کرناجشنِ آزادی خیال کرتے ہیں۔افسوس تواس امرپہ ہےکہ ان سارے خلافِ اقدارکاموں میں نوجوان نسل سرِفہرست ہے۔اگرکسی قوم کاقیمتی اثاثہ ہی لوازماتِ جشنِ آزادی سےبےخبرہوتواس قوم کےپائیدارمستقبل کی امیدعبث ہے۔
بقول قلندرِلاہوری اقبال رحمتہ اللہ علیہ
– [ ] ؔ فطرت افرادسےاغماض بھی کرلیتی ہے
– [ ] کبھی کرتی نہیں ملت کے گناہوں کومعاف
لہذا حب الوطنی کےحقیقی جذبےکےتحت عہدکریں کہ جشنِ آزادی کوصحیح معنوں میں منائیں گے۔سبزہلالی پرچم کی بےحرمتی اوروطن کےتقدس کی پامالی کوروکیں گے۔وطنِ عزیزپاکستان کی تعمیروترقی کےلیےاپناتن،من،دھن واردیں گے۔
ؔ کئی موجیں امڈتی ہیں توپھرطوفان بنتا ہے
مرےلوگوبڑی مشکل سےپاکستان بنتا ہے

twitter handle @iamshabanakbar

Leave a reply