ظلم کا تعلق مظلوم کے احساس سے ہے
قصور کے نوجوان جرنلسٹ چوھدری فہیم قاسم نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتےہوا کہا کہ ظلم کا تعلق مظلوم کے احساس سے ہے جب تک مظلوم اُس عمل سے پریشان نہ ہو بعض اوقاف تو مظلوم اس ظلم کو برداشت کرنا اپنے ایمان کا حصہ سمجھ لیتا ہے ظالم کا سب سے بڑا ظلم یہی ہے کہ وہ مظلوم کو ظلم سہنے اور ظلم میں رہنے کی تعیلم دے چکا ہوتا ہے ظالم اپنے ظلم کو برقرار رکھنے کے لیے بڑے بڑے رُوپ دھارتا ہے کھبی رہنمائی کا رُوپ کبھی بہت زیادہ ہمدرد بن کر کبھی رشتے اور دوستی کا احساس جتلا کر کھبی محبت کا طلسم کھبی تعریف کرنے والے کی شکل میں "ہر رُوپ میں ظلم بہرحال جاری رہتا ہے” بہت خطرناک ظالم بہت قریبی رشتہ دار یا پھر قریبی دوست ہی کے رُوپ میں سامنے آتا ہے ایسے ظالم سے بچنا بہت مشکل ہوتا ہے جس کے پاس محبت کی تلوار ہو اور اپنی زبان کی فنکاری کو استعمال کرنے میں مہارت رکھتا ہو اور اپنے ایمان تک کی پروا نہ کرتا ہو جھوٹی قسمیں اور قرآن تک کا حلف اٹھانے میں کوئی آر محسوس نہ کرتا ہو! بہر حال ظلم کو برقرار رکھنے کیلئے ہر حربہ استعمال کرتا اُس کے ایمان کا حصہ بن چکا ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کے دل میں رحم یا ہمدردی نام کی کوئی صفت باقی نہیں رہتی کھبی کھبی ظالم آدمی دہشت کی علامت بن کر بھی سامنے آتا ہے ایسا شخص معاشرے کی آنکھوں میں دھول ڈالنے کیلئے عبادات صدقات اور خیرات کا ڈھونگ بھی خُوب رچاتا رہتا ہے ۔ مظلوم کی خاموشی ظالم کی عبرت کی ابتدا ہے خاموش مظلوم خاموش طوفان کی طری بڑا خطرناک ہوتا ہے ظلم کی صورتیں بے شمار ہیں مظلوم کی کی صورت ایک ہی ہے شریف النفس سادہ لوح جلد مان لینے والا اپنا حق ترک کر دینے والا معصوم ، مظلوم ظلم کو مقدر سمجھتا ہے اور جبکہ ظالم اُسے اپنی دانائی