عالمی مالیاتی فنڈ کا جائزہ مشن آج پاکستان پہنچ جائے گا
عالمی مالیاتی فنڈ کا جائزہ مشن آج پاکستان پہنچ جائے گا
عالمی مالیاتی فنڈ کا جائزہ مشن آج رات پاکستان پہنچ رہا ہے، جائزہ وفد پاکستان میں 10 روز قیام کرے گا، اور 9 ویں اقتصادی جائزہ کی تکمیل پر 1.1 ارب ڈالر ملنے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کو جولائی تا دسمبر 2022 معاشی کارکردگی سے آگاہ کیا جائے گا، سیلاب سے 30 ارب ڈالر کے نقصانات اور اخراجات پر بریفنگ دی جائے گی، اور ٹیکس محاصل، ایکسچینج ریٹ سے متعلق اقعدامات سے آگاہ کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف کے جائزہ وفد کو کرنٹ اکاؤنٹ خسارے، انرجی سیکٹر اصلاحات پر بریفنگ دی جائے گی، جب کہ گردشی قرضے اور نجکاری پروگرام میں پیشرفت سے آگاہ کیا جائے گا۔
جبکہ پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات کا آغاز کل سے ہوگا، جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار شرکت کریں گے۔ پاکستان کے ابتدائی بجٹ تخمینے میں 20 کھرب روپے کا بڑا فرق ہے آئی ایم ایف نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا بجٹ خسارہ مقررہ ہدف سے بڑھ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے اصرار کیا ہے کہ 600 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگائے جائیں تاکہ خسارہ کم کیا جاسکے تاہم حکومت پاکستان نے اس مطالبے سے اتفاق نہیں کیا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ بنیادی خسارہ نہیں بڑھے گا بہرحال دونوں فریقین کو 9 فروری تک جاری مذاکرات میں اختلافات دور کرنا ہوں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف سے سیلاب کے باعث 500 ارب روپے رعایت دینے کا کہا ہے جبکہ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ بنیادی خسارہ 10کھرب روپے تک پہنچ سکتا ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں
امریکا جانے والا ایک شخص لاپتہ ہوگیا
شیخ رشید کی رہائش گاہ لال حویلی کو سیل کردیا گیا
بجلی بریک ڈاؤن پر نئی رپورٹ نے حکومتی بیانات کا بھانڈا پھوڑ دیا
ہماری طرف آئیں ہم اچھے میزبان ہیں آپ کو دکھائیں گےکہ ہم کیسے نظر آتے ہیں،عدنان صدیقی کا بھارتی فلم ’مشن مجنوں‘ پر ردعمل
عدالت نے مونس الہٰی کی اہلیہ کے وکیل کو جواب جمع کروانے کیلئے وقت دے دی
قابل اعتراض مواد جو ہٹا سکتے تھے ہٹا دیا،بیرون ملک مواد کیلئے متعلقہ حکام سے رجوع کیا ہے،پی ٹی اے
نگراں کابینہ غیرسیاسی اور غیر جانبدارہوگی، شوکت یوسفزئی
دوسری جانب ملک میں ڈالر اور پٹرول مہنگا ہونے سے مہنگائی مزید بڑھ گئی ہے اور شہری شدید قسم کی زہنی قوفت میں مبتلا ہیں جبکہ ایسے میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ہر صورت میں آئی ایم ایف کے ساتھ یہ مزاکرات کامیاب بنانے ہیں کیونکہ دوسری طرف ملک کے ڈیفالٹ ہونے بارے بھی خبریں ہیں کہ خطرات بڑھ گئیں.