آرمی ایکٹ میں ترمیم، حکومت متحرک، اپوزیشن سے مانگی مدد، پارلیمانی جماعتوں کوبھی بلالیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے آج شام تمام پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس بلا لیا،اجلاس میں وفاقی وزیرقانون آرمی ایکٹ میں ترمیم پربریفنگ دیں گے، اپوزیشن جماعتوں کواجلاس سےمتعلق آگاہ کردیاگیا، ترمیمی بل ایوان میں پیش کرنے سے پہلے بریفنگ دی جائے گی ،حکومت نے پارلیمانی جماعتوں کوآرمی ایکٹ میں ترمیم پربریفنگ کافیصلہ کیا ہے.
قبل ازیں آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون سازی کے معاملے پر حکومتی وفد اپوزیشن لیڈر کے چیمبر پہنچا جہاں انہوں نے ن لیگ سے آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون سازی پر حمایت مانگ لی۔حکومتی وفد میں پرویز خٹک، قائد ایوان سینیٹ شبلی فراز، اعظم سواتی، علی محمد خان شریک ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کی جانب سے خواجہ آصف، سردار ایاز صادق، رانا تنویر سمیت دیگر نے شرکت کی۔
پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ اپوزیشن سے رابطے جاری ہیں، (ن) لیگ کے بعد دیگر اپوزیشن سے بھی رابطے کریں گے، امید ہے شام تک مشاورت مکمل کر لیں گے، مشاورت کے بعد بل کو پارلیمنٹ میں لائیں گے۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کی متفرق درخواست میں وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے حکم امتناع بھی مانگ لیا۔آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں نظرثانی درخواست کے بعد دو متفرق درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں جن میں عدالت سے حکم امتناع اور لارجر بنچ بنانے کی استدعا کی گئی۔
نظر ثانی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ آرمی چیف کی مدت کا تعین وزیراعظم کا اختیار ہے، فیصلہ میں ایگزیکٹیو کے اختیارات کو کم کر دیئے گئے، قانون میں آرمی چیف کی ٹرم کا تعین کرنا ضروری نہیں ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے دائر نظر ثانی درخواست میں استدعا کی گئی کہ فیصلے میں اہم آئینی و قانونی نکات کا جائزہ نہیں لیا گیا، عدالت نے ججز توسیع کیس کے فیصلوں کو بھی مد نظر نہیں رکھا، درخواست میں کہا گیا کہ فیصلے میں ایگزیکٹیو کے اختیارات کو کم کر دیا گیا، آرمی چیف کی مدت کا تعین وزیر اعظم کا اختیار ہے، قانون میں آرمی چیف کی ٹرم کا تعین کرنا ضروری نہیں ہے۔
اسی کیس میں حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست کی سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے حکم امتناع طلب کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ نظرِ ثانی درخواست پر فیصلے تک 28 نومبر کے حکم پرعملدرآمد معطل کیا جائے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 نومبر کو تحریری فیصلہ سناتے ہوئے پارلیمنٹ کو 6 ماہ کے اندر آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کور ٹ کے فیصلے کے خلاف حکومت کی جانب سے 26 دسمبر کو نظرِثانی کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
بہت ہو گیا،اب ہو گی قانونی کاروائی، مگر کس کیخلاف، فروغ نسیم پھٹ پڑے
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع،وزیراعظم نے کیا کہا تھا؟ اٹارنی جنرل نے اندر کی بات بتا دی
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع، مولانا فضل الرحمان بھی خاموش نہ رہ سکے، کیا کہا؟
واضح رہےکہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا تھا جس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق بل منظور کر لیا گیاباغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق ذرائع کے مطابق آرمی ایکٹ میں جس ترمیم تجویز کی گئی ہے اس کے تحت آرمی چیف کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کا اختیار وزیراعظم کے پاس ہوگا۔
ترامیمی قوانین کا اطلاق تینوں سروسز چیفس پر ہوگا۔ آرمی ترمیمی ایکٹ کی منظوری پارلیمنٹ کے رواں اجلاس میں لی جائے گی۔
حریم شاہ کی دبئی میں کر رہے ہیں بھارتی پشت پناہی، مبشر لقمان نے کئے اہم انکشاف
حریم شاہ کو کریں گے بے نقاب، کھرا سچ کی ٹیم کا بندہ لڑکی کے گھر پہنچا تو اسکے والد نے کیا کہا؟
مبشر صاحب ،گند میں نہ پڑیں، ایس ایچ او نے حریم شاہ کے خلاف مقدمہ کی درخواست پر ایسا کیوں کہا؟
حریم شاہ مبشر لقمان کے جہاز تک کیسے پہنچی؟ حقائق مبشر لقمان سامنے لے آئے
ترامیمی قوانین کا اطلاق تینوں سروسز چیفس پر ہوگا اور اس معاملے پراتحادی جماعتوں اور اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کا ٹاسک پرویز خٹک کو سونپ دیا گیا۔ترمیمی ایکٹ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے آج ہونے والے سیشن میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ہنگامی اجلاس آج ہی وزیراعظم ہاؤس میں طلب کیا گی جس میں تمام وزیر اور معاونین خصوصی نے شرکت کی۔