اسلام آباد ہائیکورٹ: عام انتخابات میں خواتین کیلئے مختص پانچ فیصد کوٹہ پر عملدرآمد کا کیس کی سماعت ہوئی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے معاملہ ہدایت کے ساتھ الیکشن کمیشن کو بھیج دیا ، عدالت نے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن درخواست گزار کی درخواست پر قانون کے مطابق فیصلہ کرے، نعیم احمد مرزا کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے احکامات جاری کیے ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی
الیکشن کمیشن نے خلاف قانون سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان الاٹ کر دیئے۔ عورت فاونڈیشن حقائق سامنے لے آئی۔ اسکا ذمہ دار کون ہے؟ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف سے انتخابی نشان چھین لیا تو کیا باقی جماعتوں پر اسکا قانون لاگو نہیں ہوتا؟@AuratMarch @ECP_Pakistanhttps://t.co/C6hsoXS9Ra
— ممتاز حیدر (@MumtaazAwan) February 6, 2024
اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو خواتین کے معاملے پر 5فیصد جنرل سیٹوں پرقانون کے مطابق کارروائی کرنے کی ہدایت کردی
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس عامر فاروق نے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 206 کی تعمیل نہ کرنے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف عورت فاؤنڈیشن کی درخواست کی سماعت کی۔عورت فاؤنڈیشن کی پریس ریلیز کے مطابق سیکشن 206 کا تعلق تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں خواتین کو کم از کم 5 فیصد جنرل نشستوں کے ٹکٹ دینے سے ہے۔معزز چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن سے سیاسی جماعتوں کی جانب سے 5 فیصد جنرل نشستوں کے ٹکٹوں کی حیثیت اور بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے مطلوبہ تعداد میں نشستیں نہ دینے کی صورت میں اس کی جانب سے کی جانے والی کارروائی کے بارے میں وضاحت طلب کی ہے۔الیکشن کمیشن نے اپنے وکلاء کے ذریعے جواب دیا کہ عورت فاؤنڈیشن کی شکایت اور سیاسی جماعتوں کے حلف نامے زیر غور ہیں اورکمیشن اس کی جانچ کر رہا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے معزز چیف جسٹس نے کہا کہ کل عام انتخابات ہونے ہیں اور انہیں روکا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ انتخابات کے بعد عورت فاؤنڈیشن کی شکایت پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔عورت فاؤنڈیشن کی نمائندگی اس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نعیم احمد مرزا اور وکیل ایڈووکیٹ فضل اللہ فاروق نے کی۔
سیاسی جماعتوں کی جانب سے قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں پر پانچ فیصد خواتین کوٹہ پورا نہ کرنے کے خلاف عورت فاؤنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نعیم احمد مرزا نے وکیل فضل اللہ فاروق کے توسط سے درخواست دائر کی تھی ، درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ الیکشنز ایکٹ کی دفعہ 206 کے تحت جنرل نشستوں پر خواتین کو 5 فیصد ٹکٹ جاری کرنا قانونی تقاضا ہے اور قومی اسمبلی کی 266 نشستوں پر صرف ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ(ن) نے خواتین کو 5 فیصد سے زائد ٹکٹ جاری کیے ہیں،پیپلز پارٹی، جمیعت علمائے اسلام، جماعت اسلامی نے خواتین کے 5فیصد کوٹے کا قانونی تقاضا پورا نہیں کیا جبکہ عوامی نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، تحریک لبیک پاکستان نے خواتین کو 5فیصد کوٹہ نہیں دیا،پنجاب اسمبلی کی نشستوں کے لیے جاری ٹکٹوں میں ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی اور دیگر نے خواتین کو 5فیصد کوٹہ دینے کا قانونی تقاضا پورا نہیں کیا جبکہ سندھ اسمبلی کی نشستوں کے لیے ایم کیو ایم پاکستان اور جماعت اسلامی نے بھی 5فیصد کوٹہ نہیں دیا، خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے بھی ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ(ن)، جماعت اسلامی اور دیگر نے خواتین کو قانون کے تحت 5فیصد کوٹہ نہیں دیا اور اسی بلوچستان اسمبلی کے لیے بھی متعدد جماعتوں نے خواتین کو 5فیصد کوٹہ دینے کا قانونی تقاضا پورا نہیں کیا،درخواست میں الیکشن کمیشن کے ساتھ ساتھ تمام اہم سیاسی جماعتوں کو فریق بنایا گیا ہے،
دوسری جانب عورت فاؤنڈیشن نے عام انتخابات 2024 میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 206 کی خلاف ورزی پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو خط لکھا ہے ،عورت فاؤنڈیشن، پاکستان میں خواتین کے حقوق اور جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرنے والی سول سوسائٹی کی تنظیم ہے۔ماضی کی طرح یہ تنظیم حالیہ الیکشن کے حوالے سے بھی ایک گہری نظر رکھے ہوئی ہے اور ایک تجزیے کے مدنظر جو کہ الیکشن کمیشن کے ڈیٹا کی روشنی میں کیا گیا ہے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کئی مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتوں نے الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 206 کی تعمیل نہیں کی، جس کے مطابق عام انتخابات 2024 میں ہر صوبائی اور قومی اسمبلی میں خواتین کو کم از کم پانچ فیصد جنرل نشستوں کے ٹکٹ دیئے جانا ایک قانونی تقاضا تھا۔قومی اسمبلی (این اے) کی 266 نشستوں پر الیکشن میں حصہ لینے والی8 سیاسی جماعتوں کے عورت فاؤنڈیشن کی جانب سے کیے گئے اس تجزیے میں یہ بات سامنے آئی کہ صرف ایم کیو ایم اور پاکستان مسلم لیگ(ن)نے جنرل نشستوں پر خواتین کو 5 فیصد سے زیادہ ٹکٹ دے کر قانونی تقاضے کو پورا کیا ہے، اور باقی 6 جماعتیں، بشمول، پی پی پی پی،جمعیت العلمائے اسلام (ف)،جماعت اسلامی ،عوامی نیشنل پارٹی ،بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) اورتحریک لبیک پاکستان الیکشن کمیشن کے مقرر کردہ ہدف کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
آڈیو کے بعد عمران خان کی جیل سے تصویر بھی” لیک”
خواب کی تعبیر پر بڑے بڑے وزیر لگائے جاتے تھے،عون چودھری
بشری نے بچوں سے نہ ملنےدیا، کیا شرط رکھی؟ خان کیسے انگلیوں پر ناچا؟
شیر پر مہر لگانے کا کہنے والی ن لیگی قیادت خود عقاب پر مہر لگائیگی
ووٹ صرف اصل شناختی کارڈ پر ہی ڈالا جا سکے گا، الیکشن کمیشن
نتائج کب تک آئیں گے، اس پر کوئی حتمی وقت دینا ممکن نہیں، الیکشن کمیشن حکام
عمران خان کا مستقبل مخدوش،بلاول کی شاندار حکمت عملی،بشریٰ عمران کو سرپرائز دیگی؟ حسین حقانی
عمران خان کو سزا پر مبشر لقمان غمگین کیوں؟
تحریک انصاف آگے، حمزہ شہباز خطرے میں،عمران خان کو سزا،شریعت،قانون کیا کہتا؟
عمران ،بشریٰ بی بی غیر شرعی نکاح کیس ، عدالتی فیصلہ درست ہے، مفتی قوی
عمران بشریٰ شادی،عمران جھوٹ پر جھوٹ بولتے رہے، سب سامنے آ گیا