پاکستان انفارمیشن کمیشن نے قائداعظم انٹرنیشنل اسپتال میں ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت سے مریض کی موت سے متعلق انکوائری رپورٹ پبلک کرنے کا حکمنامہ جاری کردیا ہے۔ پاکستان انفارمیشن کمیشن نے اسلام آباد ہیلتھ کیئر ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2017 کے برعکس معلومات تک رسائی نہ دینے کا موقف رد کرتے ہوئے دس دن کے اندر مطلوبہ انفارمیشن فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔

گوجر خان کے رہائشی ظہور احمد نے جولائی 2021 میں اسلام آباد ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں قائداعظم ہسپتال کے ڈاکٹروں پر غفلت کا الزام لگایا گیا جس کے نتیجے میں انکے بیٹے کی موت واقع ہوئی۔ بعد ازاں، ایک شہری ندیم عمر نے 14 فروری 2024 کو ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کو رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت معلومات فراہمی کی درخواست دائر کی، جس میں موجودہ صورتحال اور انکوائری رپورٹ کی کاپی مانگی گئی۔ تاہم شہری کی درخواست کو عوامی ادارے نے مسترد کر دیا تھا، جسکے بعد پاکستان انفارمیشن کمیشن میں اپیل دائر کی گئی۔ پاکستان انفارمیشن کمیشن نے پبلک ادارے کے اس موقف کو مسترد کردیا کہ مطلوبہ معلومات تک رسائی کو قانونی طور پر استثنی حاصل ہے۔ کمیشن نے اپنے حکم نامہ میں زور دیا ہے کہ ظہور احمد کے بیٹے کی موت کی انکوائری رپورٹ کو قابل رسائی بنایا جائے تاکہ انسانی جان سے متعلقہ امور میں احتیاط، شفافیت اور احتساب کو فروغ دیا جاسکے۔ کمیشن نے اسلام آباد ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو حکم دیا ہے کہ وہ دس دنوں کے اندر اپیل کنندہ اور کمیشن دونوں کو انکوائری رپورٹ کی مصدقہ کاپیاں فراہم کریں۔کمیشن کے حکم کی تعمیل اور عمل درآمد کا جائزہ لینے کے لیے آئندہ سماعت 16 جون 2024 کو ہوگی۔

پاکستان انفارمیشن کمیشن کی کارروائی، ریلوے ملازم کو گریجویٹی فنڈ دلادیا

حکومتی نااہلی،سماعت سے محروم سینکڑوں بچوں کا مستقل معذور ہونے کا خدشہ

معذوری کا شکار طالبات کی ملی دارالاطفال گرلز ہائی سکول راجگڑھ آمد،خصوصی تقریب

سماعت سے محروم بچوں کے والدین گھبرائیں مت،آپ کا بچہ یقینا سنے گا

وفاقی حکومت کی طرف سے پاکستان بیت المال کو سماعت وگویائی سے محروم بچوں کے لیے فنڈز نہ مل سکے ،

سماعت سے محروم بچے چلا رہے ہیں ریسٹورینٹ، صدر مملکت بھی وہاں پہنچ گئے، کیا کہا؟

ویلڈن پاک فوج، سماعت سے محروم افراد سننے اور بولنے لگے

چلڈرن ہسپتال کا کوکلیئر امپلانٹ کے تمام اخراجات برداشت کرنے کافیصلہ،ڈاکٹر جاوید اکرم

Shares: