پیر کی حویلی میں فاطمہ قتل کیس،گواہ مکر گئے

0
91
rani pur

خیرپور کی انسداد دہشتگردی عدالت میں پیرکی حویلی میں تشدد سے جاں بحق ہونے والی بچی فاطمہ کے قتل کیس کی سماعت ہوئی

مدعی مقتولہ بچی کی والدہ سمیت 4 گواہان عدالت میں پیش ہوئے،سماعت کے دوران مقدمے میں نامزد اسد شاہ، حنا شاہ،فیاض شاہ اور امتیاز میراثی ویڈیو لنک پر عدالت میں پیش ہوئے،دوران سماعت مقتولہ کے رشتے دار چاروں گواہان اپنے بیانات سے مکر گئے جس کے بعد عدالت نے مقدمے سے دہشتگردی کی دفعات ختم کردیں اور کیس سیشن کورٹ خیرپور منتقل کرنے کے احکامات جاری کر دیئے، عدالت نے فاطمہ قتل کیس کی سماعت 21 اگست تک ملتوی کردی

واضح رہے کہ ایک سال قبل حویلی میں کمسن بچی فاطمہ مبینہ تشدد سےجاں بحق ہو گئی تھی، واقعے کی سی سی ٹی وی وائرل ہونے پر پولیس نے ملزمان کےخلاف مقدمہ درج کیا تھا، رانی پور میں فاطمہ قتل کیس میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے رانی پور درگاہ کے گدی نشین پیر سورج دستگیر کے بھائی شاہ زیب شاہ کو بھی گرفتار کرلیا تھا ، رانی پور میں پیروں کی حویلی میں قتل ہونے والی بچی فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں بتایا گیا کہ بچی فاطمہ پھرڑو کی موت تشدد سے ہوئی ہے،سر اور سینے میں چوٹیں لگنے سے موت سبب بنی تشدد کے بعد بچی کا علاج بھی نہیں کرایا گیا جس کے باعث بچی دم توڑ گئی، بچی کے بازو پر بھی تشدد کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے نشانات پائے گئے

واضح رہے کہ کچھ روز قبل خیرپور کی حویلی میں مبینہ تشدد سے جاں بحق دس سالہ فاطمہ کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کرنے والے میڈیکل بورڈ نے ابتدائی رپورٹ میں کمسن ملازمہ کے ساتھ جنسی زیادتی اور جسمانی تشدد کی تصدیق کی تھی , اسد شاہ کی حویلی سے چار مزید کمسن گھریلو ملازمائیں برآمد ہوئی ہیں،نابالغ لڑکیوں کو گھر میں قید رکھا گیا تھا اور ان پر تشدد بھی کیا گیا تھا

تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے

 چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا

 لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں

سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم

قبل ازیں اجالا نامی لڑکی نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اسد شاہ کے گھر میں کام کرتی تھی، اس نے اسد شاہ کی بیوی حنا شاہ کے بہت مظالم برداشت کئے، حنا شاہ بہت تشدد کرتی تھی، اگر کوئی غلطی ہو جاتی تو دیگر ملازموں سے تشدد کرواتی تھی،اجالا کی ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ کہتی ہیں کہ ایک روز فائل گم ہو گئی تو حنا شاہ نے خود مجھے ڈنڈے سے مارا، جب کوئی غلطی ہوتی تو پانی ابال کر پلایا جاتا اور بچہ ہوا کھانا دیا جاتا جبکہ صرف چار ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جاتی تھی،

لوٹوں کے سبب مجھے "استحکام پاکستان پارٹی” سے کوئی اُمید نہیں. مبشر لقمان

لوگ لندن اور امریکہ سے پرتگال کیوں بھاگ رہے ہیں،مبشر لقمان کی پرتگال سے خصوصی ویڈیو

13 سالہ گھریلو ملازمہ عندلیب فاطمہ تشدد کیس کی سماعت

بچی کی والدہ کا کہنا ہے کہ اسکی تین بیٹیاں حویلی میں ملازم تھیں، ایک بیٹی کی موت کے بعد اس نے اپنی دوسری دو بیٹیوں کو بچانے کے لئے طبعی موت کا بیان دیا تھا، بچی کی والدہ نے بیٹی کی موت کا ذمہ دار اسد شاہ کو قرار دیا،درج مقدمے کے مطابق بچی گزشتہ نو ماہ سے ملازمہ تھی، بیٹی نے بتایا دونوں ملزمان کام زیادہ لیتے ہیں تنخواہ بھی نہیں دیتے فون پر بچی کے بیمار ہونے کی اطلاع دی بعد میں انتقال کا بتایا گیا۔

Leave a reply