آپ لوگوں کو بیٹھے بیٹھے تنخواہیں مل رہی تھیں، چیف جسٹس ملازمین پر برس پڑے

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ترقی سے متعلق اسٹیل مل ملازمین کی اپیل مسترد کر دی

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے میں کوئی خامی نہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اسٹیل مل 2015 سے بند پڑی ہے، ترقی کس بات کی دی جائے؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے ملازمین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کو بیٹھے بیٹھے تنخواہیں مل رہی تھیں، اسٹیل مل چلانے کے لیے پیسے تک نہیں،

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے آپ لوگ نوکریاں بھی کہیں اور کرتے ہوں گے. ملازمین نے عدالت کو جواب دیا کہ اسٹیل مل آپریشنل نہیں تھی مگر سروس فراہم کر رہے تھے،

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اسٹیل مل بند ہو گئی، آپ لوگ کون سی سروس دے رہے تھے؟ملازمین نے کہا کہ 2011سے ترقی درکار ہے، ہائیکورٹ نے درخواست مسترد کردی، چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے میں کوئی خامی نہیں،

میٹنگ میٹنگ ہو رہی ہے، کام نہیں ، ہسپتالوں کی اوپی ڈیز بند، مجھے اہلیہ کو چیک کروانے کیلئے کیا کرنا پڑا؟ چیف جسٹس برہم

ڈاکٹر ظفر مرزا کی کیا اہلیت، قابلیت ہے؟ عوام کو خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ، چیف جسٹس

دو سال سے دھکے کھانے والے ڈاکٹر کو سپریم کورٹ سے حق مل ہی گیا

کرونا از خود نوٹس کیس، وزارت صحت نے سپریم کورٹ میں جمع کروائی رپورٹ

کرونا وائرس، اخراجات کا آڈٹ ہو گا تو حقیقت سامنے آئے گی،سارے کام کاغذوں میں ہو رہے ہیں، چیف جسٹس

صوبائی وزیر کا دماغ بالکل آؤٹ، دماغ پر کیا چیز چڑھ گئی ہے پتہ نہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس

تمام ایگزیکٹو ناکام، ضد سے حکومت نہیں چلتی، ایک ہفتے کا وقت دے رہے ہیں یہ کام کریں ورنہ..سپریم کورٹ برہم

کرونا نے حکومت سے وعدہ کر رکھا ہے کہ ہفتہ اتوار کو نہیں آئے گا؟ چیف جسٹس کا بڑا حکم

کرونا اس لئے نہیں آیا کہ کوئی پاکستان کا پیسہ اٹھا کر لے جائے، چیف جسٹس

کرونا از خود نوٹس کیس، سماعت کل تک ملتوی، تحریری حکمنامہ جاری

سرکاری کٹس سے ٹیسٹ مثبت،پرائیویٹ سے منفی کیوں؟ چیف جسٹس نے بھی اٹھائے سوالات

پاکستان میں یہ بہت بڑا مافیا ہے،حکومت میں فیصلہ کرنے کی ہمت نہیں، چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں کرونا وبا از خود نوٹس کیس سماعت کیلئے مقرر

اسٹیل مل آکسیجن پلانٹ فعال کرنیکے لئے کتنی رقم چاہیئے؟ حکومت نے سپریم کورٹ میں بتا دیا

Shares: