نیب قانون میں حالیہ تبدیلی کے سبب ملزمان کو فائدہ بھی پہنچا، سپریم کورٹ

0
55
سپریم کورٹ کے باہر سیکورٹی سخت،پیپلز پارٹی،جے یو آئی کی درخواست دائر

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی

وکیل نے کہا کہ نیب قانون میں تبدیلی سے بے نامی دار کی تعریف مشکل بنا دی گئی ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کس آئینی شق کو بنیاد بنا کر نیب قانون کو کالعدم قرار دیں؟ وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ معاملہ اہم سیاسی رہنماؤں کے کرپشن میں ملوث ہونے کا ہے، جہاں عوامی پیسے کا تعلق ہو وہ معاملہ بنیادی حقوق کے زمرے میں آتا ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ معاشی پالیسز کو دیکھنا سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے، اگر کسی سے کوئی جرم ہوا ہے تو قانون میں شفاف ٹرائل کا طریقہ کارہے،وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ میں معاشی پالیسی کے الفاظ واپس لیتا ہوں،

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو پورا کیس مکمل ہو جائے اور بعد میں پتہ چلے بنیادی حقوق کا تو سوال ہی نہیں تھا، جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ نیب ترامیم کے ذریعے کس بنیادی حق کی خلاف ورزی ہوئی ہے؟ فرض کریں پارلیمنٹ نے ایک حد مقرر کردی اتنی کرپشن ہوگی تو نیب دیکھے گا، سوال یہ ہے کہ عام شہری کے حقوق کیسے متاثر ہوئے ہیں؟ وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ نیب قانون سے زیر التوا مقدمات والوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے، عدالت نے کہا کہ کیا کوئی ایسی عدالتی نظیر ہے جہاں شہری کی درخواست پر عدالت نے سابقہ قانون کو بحال کیا ہو،شہری کی درخواست پر عدالت پارلیمنٹ کا بنایا ہوا قانون کیسے کالعدم قرار دے سکتی ہے، وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ پبلک منی کا معاملے پر عدالت قانون سازی کالعدم قرار دے سکتی ہے،

عدالت نے نیب سے 1999 سے لیکر جون 2022 تک تمام ہائی پروفائل کیسز کا ریکارڈ طلب کر لیا ،ابتک کتنے ایسے کرپشن کے کیسز ہیں جن میں سپریم کورٹ تک سزائیں برقرار رکھی گئیں، ریکارڈ طلب کر لیا گیا،اب تک نیب قانون کے تحت کتنے ریفرنسز مکمل ہوئے، تفصیلات طلب کر لی گئیں نیب قانون میں تبدیلی کے بعد کتنی تحقیقات مکمل ہوئیں تفصیلات طلب کر لی گئیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے ہمارے قوانین میں نقائص کی نشاندہی کی،قوانین میں بہتری کیلئے وہ معیار اپنانا ہوگا جو دنیا بھر میں اپنایا گیا ہے، کیا نیب ترامیم سے جان بوجھ کر قانون میں نقائص پیدا کیے گئے؟ کیا نیب ترامیم مخصوص طبقے کو فائدہ پہنچانے کیلئے کی گئی ہیں؟ اربوں روپے کرپشن کے 280 کیسز پہلے ہی واپس ہوچکے ہیں،

جسٹس منصور علی شاہ نے خواجہ حارث سے سوال کیا،کیا آپ پارلیمان سے بدنیتی منصوب کر رہے ہیں؟ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے 1996 میں ایک کیس میں زندہ درخت کی مثال دی، زندہ درخت گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ بڑھے گا،پاکستان میں مختلف مافیاز ہیں، یہ مافیاز پرتشدد ہیں بھی اور نہیں بھی ہیں،میں کسی مافیا کا نام نہیں لینا چاہتا،دنیا میں جائیداد اور دولت پر ٹیکس لیا جاتا ہے، یہ سب وہ نکات ہیں جو سیاسی نوعیت کے ہیں اور پارلیمان نے طے کرنے ہیں، احتساب تندرست معاشرے اور تندرست ریاست کیلئے اہم ہے،کرپشن دنیا میں ہر جگہ موجود ہے،نیب ترامیم میں کچھ نقائص بھی موجود ہیں، نقص یہ بھی ہے کہ کچھ سرکاری ملازمین جیلیں کاٹ کر بری ہو چکے ہیں،کچھ کاروباری شخصیات بھی نیب سے مایوس ہوئیں،نیب ترامیم میں کچھ چیزیں بھی ہیں جن سے فائدہ ہوا ہم نے توازن قائم کرنا ہے، کچھ ایسی ترامیم بھی ہیں جو سنگین نوعیت کی بھی ہیں،نیب قانون میں حالیہ تبدیلی کے سبب ملزمان کو فائدہ بھی پہنچا، پلی بارگین اور پانچ سو ملین روپے کی حد مقرر کرنے سے ملزمان کو فائدہ ہوا،

خواتین کو تعلیم سے روکنا جہالت،گزشتہ 7ماہ سے انتشار کا کوئی واقعہ نہیں ہوا،طاہر اشرفی

کسی بھی مکتبہ فکر کو کافر نہیں قرار دیا جا سکتا ،علامہ طاہر اشرفی

امریکا اپنی ہزیمت کا ملبہ ڈالنا چاہتا ہے تو پاکستان اس کا مقابلہ کرے،علامہ طاہر اشرفی

وزیراعظم  نے مکہ میں دوران طواف 3 مرتبہ مجھے کیا کہا؟ طاہر اشرفی کا اہم انکشاف

تحریک انصاف نے نئی نیب ترامیم کوچیلنج کردیا

نیب ترامیم کیخلاف درخواست،فیصلہ کرنے میں کوئی عجلت نہیں کرینگے،چیف جسٹس

 سپریم کورٹ مقدمے کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے گی

اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ پلی بارگین کے بعد بھی ملزم کا اعتراف جرم تصور نہیں ہو گا،چیف جسٹس

واضح رہے کہ عمران خان نے موجودہ حکومت کی جانب سے نیب ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے ،عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں عمران خان نے استدعا کی تھی کہ سیکشن 14،15، 21، 23 میں ترامیم بھی آئین کے منافی ہیں۔ نیب قانون میں یہ ترامیم آئین کے آرٹیکل 9، 14، 19A, 24, 25 کے بنیادی حقوق کے برعکس ہیں، نیب قانون میں کی گئی ان تمام ترامیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔

Comments are closed.