اغوا کے مقدمہ میں ملوث ملزم شرجیل کو عدالت نے بری کر دیا

0
26

اغوا کے مقدمہ میں ملوث ملزم شرجیل کو ایڈیشنل سیشن جج کورٹ نمبر 2کراچی سینٹرل نے بری کردیا۔

باغی ٹی وی : لیاقت گبول ایڈووکیٹ کے مطابق ملزم شرجیل پر الزام تھا کہ اس نے مدعی مقدمہ سلیم عباس کی بیٹی کشش کو اغوا کیا تھا ملزم کے خلاف تھانہ فیڈرل بی ایریا مقدمہ الزام نمبر۔ 197/2020 زیر دفعہ 365 بی کے تحت درج تھا۔

لیاقت گبول ایڈووکیٹ کے مطابق مدعی مقدمہ نے ایف آ ی آ ر می موقف اختیار کیا کہ میری بیوی گھر میں سوئی ہوئی تھی جب اٹھی میری بیٹی کشش گھر سے غائب تھی ۔پولیس نے مورخہ 3.9.2020 کومدعی مقدمہ کی نشاندھی پر مغویہ کی برآمدگی رات چار بجے سہراب گوٹھ بس اڈے کی دکھائی اور ملزم کی گرفتاری بھی ظاہر کی۔

لیاقت گبول ایڈووکیٹ کے مطابق پولیس نے مغویہ کو برآمدگی کے بعد 164 کا بیان علاقہ مجسٹریٹ کے پاس بھی قلمبند کروایا جس میں لڑکی نے بیان دیا کہ ملزم۔ مجھے دھمکی دے کر موٹر سائیکل پر بٹھاکر فیڈرل بی ایریا سے سرجانی لے گیا تھا ملزم شرجیل کی درخواست ضمانت ایڈیشنل سیشن جج اور سندھ ہائی کورٹ نے بھی مسترد کرتے ہوے مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا۔

لیاقت گبول ایڈووکیٹ نے بتایا کہ استغاثہ نے ملزم کے خلاف سات گواہان کو پیش کیا۔ جس میں مدعی مقدمہ سلیم عباس۔ مغویہ کشش۔ گواہ محمد آ صف، ڈاکٹر محمد طلحہ، لیڈی ڈاکٹر حفصہ ابراہیم، علاقہ مجسٹریٹ، انویسٹی گیشن افسر محمد جاوید، جبکہ استغاثہ نے مغویہ کی والدہ گلشن بی بی اور گواہ۔ عابد محمود کا بیان نہیں کروایا دوران جرح استغاثہ کے تمام گواہوں کے بیانات میں تضاد پایا گیا۔

وجیہہ سواتی قتل کیس،ایف بی آئی ٹیم نے موبائل فون عدالت جمع کروا دیئے

لیاقت گبول ایڈووکیٹ کے مطابق جبکہ ملزم نے اپنے دفاع میں تین گواہوں کو پیش کیا جن میں ملزم کا والد محمد شکیل۔ والدہ کوثر تسلیم اور انعم صباء نے اپنے بیانات عدالت میں قلمبند کروائے ملزم کے وکیل نے دوران جرح عدالت کو بتایا کہ مدعی مقدمہ چشم دید گواہ نہیں ہے۔

لیاقت گبول ایڈووکیٹ نے کہا کہ دوران جرح مغویہ نے یہ بات تسلیم کی فیڈرل بی ایریا سے لیکر سرجانی تک وہ ملزم کے ساتھ موٹر سائیکل پر گی راستے میں موٹر سائیکل مختلف سگنل پر رکی راستے پولیس سمیت کافی لوگ موجود تھے لیکن اس نے کوئی شور شرابہ نہیں کیا مغویہ نے یہ بات بھی تسلیم کی ملزم مجھے اپنے گھر لے گیا تھا جبکہ میر ے ساتھ زیادتی نہیں کی۔

علامہ اقبال میڈیکل کالج میں گولیاں چل گئیں

لیاقت گبول ایڈووکیٹ نے بتایا کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ مغویہ ملزم کو پسند کرتی تھی اور شادی کے لیے خود ملزم کے گھر پہنچ گئی ملزم اس وقت گھر پر موجود نہیں تھا جس پر ملزم کے والدین نے مغویہ کے والد اور اس کی والدہ کو بلاکر مغویہ کو ان کے حوالے کردیا تھا مغویہ کے والد نے تین دن بعد اغوا کی ایف آئی آر درج کرواکر ملزم کو سرجانی سے گرفتار کرواکر سہراب گوٹھ سے مغویہ برآمدگی اور ملزم کی گرفتاری کروادی۔

لیاقت گبول ایڈووکیٹ نے کہا کہ مغویہ ملزم کو واٹس اپ پر تصاویر اور ویڈیو بھیجتی تھی۔ جس کا ثبوت ہم عدالت میں پیش کر کے ہیں مغویہ کشش دوران کراس یہ بات تسلیم کر چکی ہے کہ وہ ملزم کے ساتھ ایک ہی فیکٹری میں کام کرتی تھی اور موبائل اور واٹس اپ پر بات کرتی تھی پراسیکویش ملزم کے خلاف الزام ثابت کرنے میں ناکام رہی عدالت نے ملزم شرجیل کو شک کا فاعدہ دیتے ہوئے بری کردیا اور جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

Leave a reply