امریکا نے انخلا میں تعاون کے بدلے طالبان کو پیشکش کی یا نہیں؟ وائیٹ ہاؤس نے بتا دیا
امریکا نے انخلا میں تعاون کے بدلے طالبان کو پیشکش کی یا نہیں؟ وائیٹ ہاؤس نے بتا دیا
ترجمان وائیٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکا نے انخلا میں تعاون کے بدلے طالبان کو کوئی پیشکش نہیں کی،
ترجمان وائیٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ تمام توجہ امریکیوں اور اتحادیوں کے انخلاکی طرف ہے، ارکان ایوان نمائندگان کا کابل جانے کا یہ مناسب وقت نہیں،امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں اب بھی 1500 امریکی شہری موجود ہیں ، ان سب کو نکالا جائے گا، طالبان 31 اگست کے بعد انخلا کی اجازت دینے پر راضی ہیں، اب تک 4500 کے قریب امریکی شہری واپس آچکے ہیں،
دوسری جانب ایک امریکی جریدے نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ اتحادیوں جیسا سلوک کیا جائے،امریکا کو انخلا کے عمل میں پاکستان کی پیشکش کو سنجیدہ لیناچاہیے،افغانستان میں عدم استحکام سے دہشت گردی میں اضافہ ہوسکتا ہے،پاکستان افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لیکر آیا،پاکستان نے طالبان پرزور دیا کہ وہ انسانی حقوق کی پاسداری یقینی بنائے امریکا اور پاکستان کے مفادات مشترکہ ہیں،
دوسری جانب افغانستان میں کابل ایئر پورٹ پر ابھی تک مسلسل رش لگا ہوا ہے، مغربی سفارتکار کا کہنا ہے کہ کابل ایئرپورٹ کا قریبی علاقہ ناقابل یقین حد تک پُرہجوم ہے،ممکنہ حملوں کےانتباہ کے باوجود کابل ائیرپورٹ کے دروازوں پر شہری موجود ہیں،ایک ہزار 500امریکی پاسپورٹ یا ویزا ہولڈرز ائیرپورٹ داخل ہونے کی کوشش کررہے ہیں،
قبل ازیں امریکہ نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے جو کہ کابل ایئرپورٹ کے دروازوں تک پہنچ چکے ہیں داعش خراسان گروپ کے حملوں کے خطرے کے باعث جلد از جلد علاقہ چھوڑ دیں اور ائیر پورٹ کی طرف سفر سے گریز کریں.
برطانیہ اور آسٹریلیا نے بھی اپنے شہریوں کو خبردارکیا ہے کہ ائیر پورٹ کی حدود سے نکل جائیں۔ برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ ایبی گیٹ، ایسٹ گیٹ اور نارتھ گیٹ پر انتظار کرنے والے فوری طور پر وہاں سے نکل جائیں،جاری کی گئی ایڈوائزری میں ممالک کے باشندوں کو کابل ایئر پورٹ سے کسی محفوظ مقام پر جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ترکی نے افغانستان سے اپنی فوج نکالنا شروع کر دی،نیٹو فورس میں شامل 500 سے زائد ترک فوجی افغانستان میں تعینات تھے،ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ افغانستان کے لیے استحکام ضروری ہے،ترکی افغانستان میں تمام فریقوں کے ساتھ قریبی بات چیت جاری رکھے گا،
واضح رہے کہ کابل پر طالبان کا مکمل کنٹرول ہے، طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پریس کانفرنس میں عالمی دنیا اور افغان قوم کو اہم پیغام دیے، کابل میں حالات زندگی معمول پر ہیں، تعلیمی ادارے، بازار کھلے ہیں، خواتین بھی دفاتر میں کام کر رہی ہیں، طالبان میں اس بار بدلاؤ آیا ہے اور خواتین کو بھی کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے، طالبان کی جانب سے کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جا رہی،کابل سے نمائندہ باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے شہریوں سے گزشتہ روز اسلحہ جمع کیا اور کہا کہ اب حفاظت ہماری ذمہ داری ہے، طالبان نے ریڈیو ،ٹی وی کے دفاتر سمیت مختلف مقامات کا بھی دورہ کیا اور ملازمین سے بات چیت کی،
افغان طالبان کی جانب سے شہریوں کو مسلسل پیغامات دیئے جا رہے ہیں کہ وہ اپنے کام معمول کے مطابق جاری رکھیں، دوسری جانب افغان شہریوں کی جانب سے بھی طالبان کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے، افغان شہری طالبان کے ہوتے ہوئے اپنے آپ کو محفوظ تصور کر رہے ہیں
طالبان کی حمایت میں بولنے پر بھارت میں دو مقدمے درج
حامد کرزئی،عبداللہ عبداللہ سے طالبان رہنماؤں کی ملاقات، بڑی یقین دہانی کروا دی
طالبان رہنما متحرک، حامد کرزئی کے بعد گلبدین حکمت یار سے ملاقات
امریکا اور اس کے حواریوں کی طرح بھارت بھی کشمیر سے بھاگے گا، سید علی گیلانی
افغان طالبان کا خواتین سمیت سب شہریوں کو اپنی ملازمتوں پر جانے کی ہدایت
ترکی طالبان کے ساتھ تعاون کے لیے تیار
امریکی سیکریٹری خارجہ کا سعودی وزیر خارجہ سے رابطہ
انتظار کی گھڑیاں ختم، طالبان کا اسلامی حکومت تشکیل دینے کا اعلان
طالبان اب واقعی بدل گئے، کابل کے شہریوں کی رائے
افغانستان میں کیسی حکومت ہونی چاہئے؟ شاہ محمود قریشی کی تجویز سامنے آ گئی
کابل ایئر پورٹ پر ہنگامی صورتحال، طالبان کے کنٹرول کے بعد پہلا نماز جمعہ
افغانستان سے غیر ملکی صحافیوں کا انخلا ،وزیراعظم کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
افغان طالبان نے حکومت سازی کے حوالہ سے اہم اعلان کر دیا
ملا عبدالغنی برادر نے کابل کی فتح پر مبارکبادی پیغام جاری کر تے ہو ئے کہا ہے کہ افغانستان کی پوری مسلم ملت باالخصوص کابل کے شہریوں کو فتح پر مبارکباد پیش کرتے ہیں اللہ کی مدد و نصرت سے یہ کامیابی حاصل ہوئی ہے اللہ کا ہر وقت عاجزی کے ساتھ شکر ادا کرتے ہیں۔ کسی غرور اور تکبر میں مبتلا نہیں ہیں ملا عبدالغنی برادر نے کابل کی فتح پر مبارکبادی پیغام جاری کرتے ہوئے کہنا تھا کہ طالبان کا اصل امتحان اور آزمائش اب شروع ہوئی ہے کہ وہ کیسے افغان عوام کی خدمت کرتے ہیں اور دنیا کے لیے ایک ایسی مثال بنتے ہیں، جس کی باقی دنیا پیروی کرے