آرمی ترمیمی ایکٹ بل قائمہ کمیٹیوں‌ سے منظوری کے بعد آج پیش کیا جائے گا اسمبلی میں

0
34
parliment

آرمی ترمیمی ایکٹ بل قائمہ کمیٹیوں‌ سے منظوری کے بعد آج پیش کیا جائے گا اسمبلی میں

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی دفاع نے مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے تینوں بلوں کی متفقہ منظوری دیدی ہے، آرمی ترمیمی ایکٹ آج منگل کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا ۔

وزیر دفاع پرویز خٹک نے قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آرمی ترمیمی ایکٹ کی قائمہ کمیٹی سے متفقہ طور پر منظوری پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، اس حوالے سے حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر ہیں ،سب فوج کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ آرمی ترمیمی ایکٹ آج منگل کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی ٹریک سے پیچھے نہیں ہٹ رہا، ہمیں افواہوں سے گریز کرنا چاہیے، تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں اور مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہیں، غلط فہمیاں پیدا نہیں کرنی چاہیں۔

قبل ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا ان کیمرہ اجلاس چیئرمین کمیٹی امجد علی خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا ۔وزیر دفاع پرویز خٹک ،وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم کے علاوہ حکومتی اور اپوزیشن کے اراکین نے شرکت کی۔ اجلاس میں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع کے لئے آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر غور کرنے کے بعد اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا.

قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس کے دو سیشن ہوئے، جس میں سے پہلا ایجنڈا معمول کے امور پر تھا جبکہ دوسرے سیشن میں آرمی، نیوی اور ایئر فورس ایکٹس میں ترامیم کا معاملہ ان کیمرہ اجلاس میں زیر بحث آیا۔وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے تینوں بلوں کے پہلوؤں پر بریفنگ دی، جس کے بعد تینوں بل متفقہ طور پر منظور ہوئے۔ وزیر دفاع پرویز خٹک نے اس سلسلے میں متفقہ طور پر بل پاس ہونے کی نوید سناتے ہوئے پوری قوم کو مبارک باد دی۔

وزیر قانون فروغ نسیم نے بتایا کہ اجلاس میں جو اپوزیشن کی طرف سے ترامیم پیش کی گئیں، اس پر انہیں وضاحت کی کہ اس کے لئے آئین میں ترمیم کرنا ہوگی، اجلاس میں ایک بھی رکن نے مخالفت نہیں کی۔ اگر بل کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں میں سے کسی کا جائز پوائنٹ ہے تو اس کو لازمی سنیں گے۔ وزارت قانون تمام جماعتوں کی عزت کرتی ہے۔ پاکستان کی سیکورٹی اور ادروں کے حوالے سے ترامیم ہیں تو ان پہ سیاست نہیں ہونی چاہیے۔

حریم شاہ کی دبئی میں کر رہے ہیں بھارتی پشت پناہی، مبشر لقمان نے کئے اہم انکشاف

حریم شاہ کو کریں گے بے نقاب، کھرا سچ کی ٹیم کا بندہ لڑکی کے گھر پہنچا تو اسکے والد نے کیا کہا؟

مبشر صاحب ،گند میں نہ پڑیں، ایس ایچ او نے حریم شاہ کے خلاف مقدمہ کی درخواست پر ایسا کیوں کہا؟

حریم شاہ مبشر لقمان کے جہاز تک کیسے پہنچی؟ حقائق مبشر لقمان سامنے لے آئے

حریم شاہ کے خلاف کھرا سچ کی تحقیقات میں کس کا نام بار بار سامنے آیا؟ مبشر لقمان کو فیاض الحسن چوہان نے اپروچ کر کے کیا کہا؟

چئیرمین کمیٹی امجد خان نیازی نے کہا کہ ترمیمی قوانین متفقہ طور پر منظور کرنے پر تمام جماعتوں کے شکر گزار ہیں۔ اپوزیشن کی پیش کردہ ترامیم سنی ہیں، تاہم وہ مسودہ قانون کا حصہ نہیں، موجودہ صورتحال میں پوری دنیا کو پیغام دیا کہ جہاں قومی مفاد ہوگا وہاں ہم ایک ہیں، ہمارے نظریات مختلف ہو سکتے ہیں، ہر چیز پر سیاست نہیں ہوتی۔

کمیٹی کے حکومتی رکن رمیش کمار نے میڈیا کو بتایا کہ آج بھی تمام سیاسی جماعتوں نے بل کو مکمل طور پر سپورٹ کیا ہے، جس کے بعد کمیٹی نے بل کو متفقہ طور پرمنظور کر لیا۔

اجلاس میں مسلم لیگ ن کی جانب سے محمد خان ڈاھا، ریاض پیرزادہ، اعجاز الحق، پیپلز پارٹی کی جانب سے عامر مگسی، خورشید جونیجو اور آفتاب شعبان میرانی شریک ہوئے جبکہ قائمہ کمیٹی میں جے یو آئی ایف کے رکن صلاح الدین ایوبی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

پارلیمانی پارٹی اجلاس میں وزیراعظم نے کیا ہدایات دیں؟ فردوس عاشق اعوان نے بتا دیا

آرمی ترمیم ایکٹ بل اسمبلی میں پیش، اجلاس ملتوی، کب ہو گا اگلا اجلاس؟

ن لیگ نے اعتماد میں نہیں لیا، بلاول کا شکوہ،حکومت کی حمایت کا اعلان

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 16 دسمبر کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت سے متعلق کیس میں تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پارلیمنٹ چھ ماہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت توسیع اور ریٹائرمنٹ سے متعلق قانون سازی نہیں کرتی تو صدر مملکت نئے آرمی چیف کی تعیناتی کریں گے۔43صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا تھا جبکہ سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے دو صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ تحریر کیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ اب معاملہ پاکستان کے منتخب نمائندوں کی طرف ہے، پارلیمان آرمی چیف کے عہدے کی مدت کا تعین کرے۔

 

 

Leave a reply