فاطمہ قتل کیس، کچے کے ڈاکو بھی ملزم اسد شاہ کی حمایت میں آ گئے، دھمکی دے دی اور کہا کہ وہ اسد شاہ کی حویلی کی خود حفاطت کریں گے، جس نے پیروں کا نام لیا انکی خیر نہیں،
ڈاکوؤں کا ویڈیو پیغام سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے ہتھیار اٹھا رکھے ہیں ، ڈاکوؤن کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے اسد شاہ پر مقدمہ کیا وہ واپس لیں، پیروں کی حویلی کی حفاظت ہم کریں گے،دھمکیوں کے بعد پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے ڈاکوؤں کے خلاف بھی مقدمہ درج کر لیا ہے تا ہم انکو گرفتار نہیں کر سکی،
ملزم اسد شاہ کی والدہ کا کہنا ہے کہ میرا بیٹا بے گناہ ہے، اسکا ڈی این اے کروایا جائے، فاطمہ پر کبھی تشدد ہوتے نہیں دیکھا، اجالا اور ثانیہ فیاض شاہ کے پاس تھیں،اسی نے دونوں کو حنا شاہ کو دیا تھا، فاطمہ تین ماہ قبل فیاض شاہ کے پاس تھی، فاطمہ جب ہمارے پاس آئی تو وہ بیمار تھی، واقعہ کی تحقیقات کی جائیں میرا بیٹا بے گناہ ہے
سندھ کے علاقے رانی پور میں فاطمہ قتل کیس کے مرکزی ملزم اسد شاہ کے سسر فیاض شاہ کو بھی مقدمے میں نامزد کر دیا گیا ہے,فاطمہ کے ورثا کی درخواست پر ملزم کی بیوی ملزمہ حنا شاہ کے والد فیاض شاہ کو نامزد کیا گیا ہے، پولیس حکام کے مطابق مقتولہ بچی کی والدہ نے پولیس کو درخواست دی جس میں کہا گیا کہ ہم نے بیٹی فاطمہ کو فیاض شاہ کے حوالے کیا تھا جس نے ہماری بیٹی کو حنا شاہ کے گھر رکھا، فیاض شاہ اب دھمکیاں دے رہا ہے اور کہتا ہے کہ مقدمے سے پیچھے ہٹ جاؤ، پولیس نے فیاض شاہ کو بھی مقدمہ میں نامزد کر لیا ہے،
واضح رہے کہ کچھ روز قبل خیرپور کی حویلی میں مبینہ تشدد سے جاں بحق دس سالہ فاطمہ کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کرنے والے میڈیکل بورڈ نے ابتدائی رپورٹ میں کمسن ملازمہ کے ساتھ جنسی زیادتی اور جسمانی تشدد کی تصدیق کی تھی
واضح رہے کہ اسد شاہ کی حویلی سے چار مزید کمسن گھریلو ملازمائیں برآمد ہوئی ہیں،نابالغ لڑکیوں کو گھر میں قید رکھا گیا تھا اور ان پر تشدد بھی کیا گیا تھا گھریلو ملازمین کو ضروری کارروائی مکمل کرنے کے بعد ان کے اہل خانہ کے حوالے کر دیا جائے گا۔
تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے
چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا
لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا
لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں
سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم
قبل ازیں اجالا نامی لڑکی نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اسد شاہ کے گھر میں کام کرتی تھی، اس نے اسد شاہ کی بیوی حنا شاہ کے بہت مظالم برداشت کئے، حنا شاہ بہت تشدد کرتی تھی، اگر کوئی غلطی ہو جاتی تو دیگر ملازموں سے تشدد کرواتی تھی،اجالا کی ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ کہتی ہیں کہ ایک روز فائل گم ہو گئی تو حنا شاہ نے خود مجھے ڈنڈے سے مارا، جب کوئی غلطی ہوتی تو پانی ابال کر پلایا جاتا اور بچہ ہوا کھانا دیا جاتا جبکہ صرف چار ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جاتی تھی،
لوٹوں کے سبب مجھے "استحکام پاکستان پارٹی” سے کوئی اُمید نہیں. مبشر لقمان
لوگ لندن اور امریکہ سے پرتگال کیوں بھاگ رہے ہیں،مبشر لقمان کی پرتگال سے خصوصی ویڈیو
13 سالہ گھریلو ملازمہ عندلیب فاطمہ تشدد کیس کی سماعت








