براڈ شیٹ کیس کی تحقیقات، ن لیگی رہنما عطاء اللہ تارڑ نے کمیٹی پر کیا اعتراض، کیا کہا؟

0
57

براڈ شیٹ کیس کی تحقیقات، ن لیگی رہنما عطاء اللہ تارڑ نے کمیٹی پر کیا اعتراض، کیا کہا؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ن لیگ کے رہنما عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ حمزہ شہباز کا کیس سپریم کورٹ میں ضمانت کیلئے زیر سماعت تھا،سپریم کورٹ نے یہ کیس دوبارہ ہائیکورٹ کو دیدیا ہے،

عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ حمزہ شہبازکو قید میں 19 ماہ ہو گئے ہیں،نیب کے کیسز میں تاخیرکے ایشو کو ہائیکورٹ میں اٹھائیں گے۔ نیب کیسز میں طویل قید میں رکھے پرقانونی نکات پر بحث کی جائے گی ،ٹرائل کورٹ کی طرف سے رپورٹ بھجوائی گئی تھی ،رپورٹ میں لکھا تھا ٹرائل ہونے میں مزید 10 سے 12ماہ لگ سکتے ہیں ،حمزہ شہباز کا نام ای سی ایل میں ہے بےجا قید میں رکھنے پر انسانی حقوق کا پہلو ہائیکورٹ میں اٹھایا جائے گا،

عطا تارڑ کا مزید کہناتھا کہ ابتک 110 میں سے 5 گواہوں پر جرح کی گئی ہے ۔عطاتارڑ نے کہاکہ کسی بھی شخص کو غیرمعینہ مدت کیلئے قید میں رکھنا انسانیت کی خلاف ورزی ہے،بہت عرصے سے شہزاد اکبر آکر کاغذات نہیں لہرا رہے ۔امید ہے ہائیکورٹ سے حمزہ شہباز کو ضمانت مل جائے، براڈ شیٹ کا جب معاہدہ ہوا تو شیخ عظمت نیب پراسیکیوٹر تھے، براڈ شیٹ معاملے سے متعلق مسلم لیگ ن کی پالیسی واضح ہے، شیخ عظمت کا براڈ شیٹ کیس کی تحقیقات کرنے کا حق نہیں بنتا۔

حمزہ شہباز کا فرنٹ مین بن گیا نیب میں وعدہ معاف گواہ،بیان ریکارڈ کروا دیا

مریم نواز کے وکلاء نے ہی مریم نواز کی الیکشن کمیشن میں مخالفت کر دی، اہم خبر

صرف اللہ کوجوابدہ ،کوئی کچھ بھی رائے رکھےانصاف کے مطابق فیصلہ دیں گے، عدالت کےحمزہ کیس میں ریمارکس

سپریم کورٹ نے درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی،جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ آپ کیس میرٹ پر لڑنا چاہتے یا ہارڈشپ کی بنیاد پر؟وکیل امجد پرویز نے عدالت میں جواب دیا کہ ہم ہارڈشپ پر ضمانت مانگ رہے ،ایک سال 7 ماہ سے میرا موکل جیل میں ہے،

جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ ہائیکورٹ میں ہارڈشپ کا ذکر نہیں کیا گیا سپریم کورٹ کیسے ہارڈشپ کا مسئلہ دیکھ سکتی ہے؟ وکیل نے کہا کہ اس وقت حالات اور تھے گرفتاری کو ایک سال سے کم عرصہ ہوا تھا،ہارڈشپ کا ذکر اس لیے نہیں کیا گیا کیونکہ اس وقت ہارڈشپ کا گراوَنڈ نہیں بنتا تھا،

جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ جو نقطہ ہائیکورٹ میں نہیں اٹھایا گیا ہم وہ کیسے سنیں؟ جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ احتساب عدالت کی رپورٹ کے بعد مناسب ہو گا ہائیکورٹ سے رجوع کریں ۔ حمزہ شہبازکے وکیل نے کہا کہ کسی کو غیر معینہ مدت تک حراست میں نہیں رکھا جا سکتا ،جب ضمانت کیلئے رجوع کیا تو حمزہ کے خلاف یریفرنس دائر نہیں ہوا تھا الزام سات ارب کا تھا اور ریفرنس 53 کروڑ کا دائر ہوا ۔

Leave a reply