بحرانوں کی حکومت بقلم:عبدالرحمن ثاقب سکھر

0
66

بحرانوں کی حکومت

بقلم:- #عبدالرحمن ثاقب سکھر

جب سے عمران نیازی پاکستان کے وزیر اعظم بنے ہیں قوم کو ایک کے بعد دوسرے بحران کا سامنا ہے۔ محسوس ہوتا ہے کہ نیازی صاحب کی کابینہ اپنے کام یا عوامی مسائل حل کرنے کے لیے نہیں بلکہ مخالفین کے خلاف دن رات ٹی وی چینلز پر ٹاک شوز اور پریس کانفرنسز کے ذریعے سے بیانات دینے کے لیے مراعات حاصل کررہی ہے۔
حکومت کے وزراء بشمول وزیراعظم صاحب کی کوشش یہی رہی ہے اصل ایشوز سے عوام کی توجہ ہٹاؤ اور جب مسئلہ زیادہ شدت اختیار کر جائے تو ایک کمیٹی یا کمیشن تشکیل دے کر مٹی پادو۔
آج تک کسی ایک بحران کے ذمہ دار کو سزا نہیں دی گئی حتی کہ جن پر دن رات کرپشن کے الزامات لگائے جاتے رہے نہ ان کی کرپشن ثابت کی گئی اور نہ ہی انہیں مجاز عدالت سے سزا دلوائی گئی۔
وزیراعظم صاحب نے اپنے دور اقتدار میں بحران پیدا کرنے والے اور عوام کو لوٹنے والوں کے خلاف احتساب تو دور کی بات رہی انہیں مکمل طور پر بچائے رکھنے کا مکمل انتظام کیے رکھا۔
ادویات کا بحران پیدا کیا گیا اور چار ارب روپئے عامر کیانی پر ادویات ساز کمپنیوں سے لینے کا الزام سامنے آیا تو عامر کیانی کو سزا دینے یا کرپشن کا پیسہ واپس لینے کی بجائے وزارت سے ہٹا کر جماعت کا سیکریٹری جنرل بنادیا گیا۔
جہانگیر ترین اور خسرو بختیار پر آٹا چینی بحران میں ملوث ہونے کی بات مشہور ہوئی تو وزیراعظم صاحب نے کمیشن بنانے کا اعلان کردیا جب وہ اس بحران میں ملوث پائے گئے تو فرانزک رپورٹ کا ڈول ڈال دیا گیا۔ اور حکومت کے حامیوں کی طرف سے داد و تحسین کے خوب ڈونگر برسائے گئے۔ جب فرانزک رپورٹ میں ملوث نکلے تو جہانگیر ترین کو رات کی تاریکی میں باعزت طریقے سے بیرون ملک بھیج دیا گیا۔ آٹا چینی کی قیمتیں کم ہونے کی بجائے بڑھتی ہی رہیں۔ کیونکہ جس نے حکومت اور وزیراعظم بنانے میں بےتحاشہ دولت خرچ کی تھی اس سے کئی گنا زیادہ کمانا بھی حق بنتے ہے۔ کیونکہ وزیراعظم صاحب یاروں کے یار ہیں۔ اگر زلفی بخاری کو نوازا جاسکتا ہے تو جہانگیر ترین کا حق زیادہ بنتا ہے کیونکہ وہ اس حکومتی ٹولے کا سب سے بڑا اسپانسر تھا۔
ندیم بابر پٹرول بحران میں ملوث تھا جو حکومت میں ہوتے ہوئے عوام کو پٹرول نہ دینے اور خوار کرنے میں مکمل کامیاب رہا۔ اور اس کے دباؤ پر پہلی تاریخ سے پہلے کی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا دی گئیں نتیجتاً پٹرول کا مصنوعی بحران ختم ہوگیا اور اربوں روپئے پٹرولیم مافیا نے راتوں رات کمالیے۔
ایک ڈاکٹر ظفر مرزا ہوتے تھے اس نے بھی کورونا وبا کے دنوں میں ماسک اسمگل کرکے اربوں کی دیہاڑی لگائے۔
اسی طرح سے عورت تانیہ بھی جدید ٹیکنالوجی کی بنائی گئی تھی اس نے بھی اپنا حصہ وصول کیا اور چلتی بنے۔
ماشاءاللہ ایسے ایمان دار وزیراعظم صاحب ہیں جو ہر مافیا کو لوٹ مار کرنے کا مکمل موقعہ اور حق دیتے ہیں۔ بحران سے پہلے خبردار کردیتے تاکہ عوام اپنا بندوبست کرلیں کیونکہ عوام کے لیے کام کرنے یا مسائل حل کرنے کی ان کی زمہ داری نہیں بلکہ مسائل میں الجھانا اور بتانا ان کی زمہ داری ہے۔
اب وزیراعظم صاحب قبل از وقت آگاھ فرما رہے ہیں کہ گیس کا بحران آنے والا ہے لہذا اس کے لیے تیار کرلو۔ گھروں میں لکڑیاں اور اوپلے جمع کرلو تاکہ سردی میں ٹھٹھرنے سے بچ جاؤ اور کھانا بھی پکا سکو۔ کیونکہ بحران کا حل ان کی زمہ داری نہیں ہے اور نہ ہی ان بحرانوں کے حل کے لیے انہوں نے آپ سے ووٹ لیے تھے۔
جناب وزیراعظم صاحب!!!!
آپ پاکستان کے وزیراعظم ہیں بحرانوں کے بارے آگاھ کرنا نہیں بلکہ ان کا حل کرنا آپ کی اور آپ کی کابینہ میں موجود فوج ظفر موج افراد کی زمہ داری ہے۔ قبل از وقت بحران سے آگاھ کردینے سے آپ کسی بھی صورت میں بری الزمہ نہیں ہوسکتے۔ لہذا اپنے وزراء کو چند روز کے لیے مخالفین کی پگڑیاں اچھالنے سے منع کرکے عوامی مسائل کی طرف لگائیے ورنہ نہ اللہ آپ کو معاف کرے گا اور نہ ہی عوام معاف کرے گی۔

Leave a reply