ایک لڑکی جب اپنے والدین کے گھر سے وداع ہوتی ہے تو اسکے دل میں مستقبل کے لئے ہزاروں خواب امیدیں خواہشیں ہوتی ہے. ہم لڑکیوں کو بچپن سے ہی
عورتوں پر تشدد زمانہ قدیم سے لیکر اب تک چلا آ رہا ہے کسی پر زبردستی اپنی جارحیت اور ظلم کا نشانہ بنانہ تشدد کہلاتا ہے عورتوں پر تشدد کو
شوہر کا انتقال ہونے کی صورت میں بیوہ کو عدت کے طور پر چار مہینے اور دس دن گزارنے ہوتے ہیں۔ قرآن پاک میں اللّٰہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "اور
کیا بیٹی کبھی رحمت بھی تھی ؟ جی ہاں! لیکن اسکو سمجھنے کیلئے ہمیں 1500سال قبل عرب کی بدلتی تقدیر کے سنہرے ابواب کا مطالعہ کرنا ہوگا۔جب جہالت و فسادات
ہمارے معاشرے میں عمومی طور پر ایسا ہی ہوتا ہے کہ جب بہو بیاہ کر گھر میں آتی ہے تو اس سے بیٹا پیدا ہونے کی امیدیں لگا لی جاتی
آج ایک دوست سے بات ہو رہی تھی۔ طنزو مزاح سے بھرپور گفتگو تھی بڑا مزا آرہا تھا ۔ یوں ہی باتوں باتوں میں اس نے کہا کہ عورت کو
بیٹیاں جو گھر کی رونق ہیں۔ بیٹیاں جو کھلتی کلیاں ہیں۔ بیٹیاں جو مسکرائیں تو لگتا ہے کہ کائنات مسکرا رہی ہے۔ بیٹیاں جن کے بغیر گھر بے رونق ہیں۔
شادی کے وقت یہ درد ناک جملہ " شوہر کے گھر سے اب تمہارا جنازہ ہی آئے" کتنی بیٹیوں کی ڈولی اٹھتے ساتھ ہی ان کے سر سے شفقت کا
الحمدللہ بفضلہ تعالیٰ ہم مسلمان گھرانے میں پیدا ہونے والی بچیاں ہیں اور ہمارا مذہب اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، جو پوری انسانی زندگی کے مسائل کا احاطہ
یہ ایک مہاجر عورت کی داستان ہے۔ جو جالندھر کے ایک معزز خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔ یہ داستان غم خود اس کی زبانی ملاحظہ کیجئے۔ میں تو اس بات









