جب ایک دن میں نے کالم لکھنے کے بارے میں سوچا کہ چلو آج کچھ طبع آزمائی اس میدان میں بھی ہو تو ذہن لاشعوری طور پر اس تحریر کی
امام ابو جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ: پانچ لوگوں کی صحبت سے اجتناب کرنا چاہیئے۔ 1۔جھوٹے سے کیونکہ اس کی صحبت فریب میں مبتلا کر دیتی
آزادی ،جس کی جستجوں میں ناجانے کیسے کیسے کڑیل جوانوں نے جاں کے نزرانے پیش کیے ،کتنی ماؤں کی گود ویراں ہوئ،ان گنت سہاگنوں کے سہاگ اجڑے ،لاکھوں معصوموں کو
اساتذہ ہمارے معاشرے کے سب سے اہم ممبر ہیں۔ وہ بچوں کو مقصد دیتے ہیں ، انہیں ہماری دنیا کے شہری کی حیثیت سے کامیابی کے لئے مرتب کرتے ہیں
زمانہ نازک ہے” یہ فقرہ غالبا ہر صدی اور دہائی میں اپنے عروج پر رہا ہے- ہم نے اپنے بزرگوں سے اور بڑوں سے ہمیشہ یہی کہتے سنا- ہرعمرمیں ہرانسان
ہم سے تقریباً تین لاکھ چوراسی ہزار چار سو دو کلو میٹر دور موجود ایک آسمانی جسم جسے ہم چاند کہتے ہیں اتنا قریب ہے کہ تین سے چار دن
یقیناً محبت اظہار مانگتی ہے مگر افسوس کہ ہم خالی اقرار کو اظہار سمجھ لیتے ہیں۔ دراصل دور حاضر میں کوئی ایسی عام یا خاص درس گاہ نہیں جہاں محبت
شاعر اور ادیب دلوں میں ہمشہ زندہ رہتے ہیں۔ یہ تھا 1964ء کا ایک خوشگوار دن شام کا وقت تھا کہ عبد الرزاق کے آنگن میں ایک بچے نے جنم
تازہ خبریں: تحریک انصاف نے آزاد جموں و کشمیر سے 25 نشستوں پہ کامیابی سمیٹی، عمران خان نے اگلا ہدف سندھ کو بنانے کا فیصلہ کر لیا۔ اور تاریخ گواہ
۔ قلم جب جب اٹھے گا سیاہی سچائی کی ہوگی میں نے زندگی کے اتار چڑھاؤ کی تمام بہاریں دیکھی ہیں۔اللہ نے خوشیاں دی تو سنبھالی نہ گئیں تو دوسری