کرونا وائرس، قرنطینہ مراکز میں تبلیغی جماعت کے اراکین کے ساتھ ناروا سلوک

0
25

کرونا وائرس، قرنطینہ مراکز میں تبلیغی جماعت کے اراکین کے ساتھ ناروا سلوک

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں تبلیغی جماعت کے اراکین کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ جاری ہے، اس ضمن میں دہلی اقلیتی کمیشن نے دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو ایک خط لکھا ہے جس میں تبلیغی جماعت کے اراکین کے ساتھ زیادتیوں کے ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے.

دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان اور ممبر اقلیتی کمیشن کرتار سنگھ کوچر نے اپنے مشترکہ خط میں دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر اور وزیر اعلیٰ دہلی کو لکھا ہے کہ کورونا کے قرنطینہ سنٹروں میں حالات اتنے خراب ہیں کہ وہاں افسران اور ڈاکٹروں کی لاپرواہی کی وجہ سے تبلیغی جماعت کے دو لوگوں کی موت ہوگئی ہے۔

اقلیتی کمیشن نے اپنے خط میں مزید کہا کہ تبلیغی جماعت کے اور دوسرے لوگ جو کورونا کے سلسلے میں سلطانپوری، نریلا اور دوارکا وغیرہ میں قرنطینہ کیمپوں میں رکھے گئے ہیں۔ تبلیغی جماعت کے لوگوں میں تمل ناڈو، کیرالہ، یوپی اور راجستھان وغیرہ کے لوگوں کے ساتھ ملیشیا، تھائی لینڈ، سری لنکا اور کرغزستان و دیگر ملکوں کے لوگ بھی شامل ہیں۔ ان میں بوڑھے لوگ بھی ہیں جن کو مختلف بیماریاں لاحق ہیں اور ان کی طبی نگہداشت ضروری ہے۔ ان لوگوں نے ان کیمپوں میں 25 دن پورے کرلیے ہیں جبکہ قرنطینہ 25 دن کا ہوتا ہے۔ ان میں سے اکثر میں کرونا کی تصدیق نہیں ہوئی پھر بھی انہیں ان لوگوں کے ساتھ رکھا گیا ہے جن میں کرونا کی تشخٰص ہو چکی ہے.

اقلیتی کمیشن نے اپنے خط میں‌ مزید لکھا کہ قرنطینہ مراکز میں تبلیغی جماعت کے اراکین کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے ۔ان کا ناشتہ صبح گیارہ بجے آتا ہے اور شام کا کھانا رات کو دس گیارہ بجے آتا ہے۔ کھانے کی کوالٹی بھی خراب ہوتی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو پیٹ کی بیماریاں لاحق ہیں اور قے ہوتی ہے۔ ان لوگوں کو طبی امداد اور دوائیں بروقت نہیں ملتی جب کہ ان میں سے کچھ لوگ ذیابیطس اور دل کے مریض ہیں۔ اس کی وجہ سے سلطانپوری کے قرنطینہ مرکز میں پچھلے دنوں دو تبلیغی لوگوں کی موت ہوگئی ہے۔ ان میں سے ایک 60 سالہ محمد مصطفی ہیں جن کی وفات 22 اپریل کو ہوئی جبکہ دوسرے مریض حاجی رضوان کی وفات دس روز قبل ہوئی۔ یہ دونوں افراد تامیل ناڈو کے رہائشی تھے اور دونوں کی موت کی وجہ ذیابیطس کی دوا کا بروقت نہ ملنا اور وقت پر کھانا نہ ملنا تھا ۔

اقلیتی کمیشن نے خط میں مزید کہا کہ یہ افسوس ناک بات ہے کہ قرنطینہ مراکز کے عملے ، ڈاکٹرزاور افسران کی لاپرواہی سے یہ دونوں موتیں ہوئیں ہیں جبکہ یہ لوگ حکومت کی تحویل میں تھے اور ان کی حفاظت اور ضروریات کی تکمیل حکومت کے ذمہ داری تھی ۔خط میں مطالبہ کیا گیا کہ قرنطینہ مراکز میں تمام لوگوں کو بروقت طبی نگہداشت اور دوائیں اور بروقت کھانا فراہم کیا جائے اور ایس ڈی ایم جیسے افسر ان کو جو ان کیمپوں کے ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کاروائی کی جائے،

کرونا وائرس، کڑی تنقید کے بعد تبلیغی جماعت کو اب بھارت میں ” ہیرو” کہا جانے لگا

خط میں مزید کہا گیا کہ قرنطینہ مراکز میں تبلیغی جماعت کے اراکین کو ٹی بیگ، پاؤڈر دودھ، شکر، بسکٹ اور مچھر مار دوائیں فراہم کی جائیں اور اگر کسی وجہ سے یہ نہیں ہوسکتا ہے تو اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اور ممبر اپنی ذاتی حیثیت سے یہ اشیاء فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ کمیشن نے لیفٹیننٹ گورنر اور وزیر اعلیٰ سے یہ درخواست بھی کی ہے کہ سلطانپوری مرکز میں واقع دونوں موتوں کے بارے میں تحقیقات کرائی جائے اور جو لوگ بھی دوا اور کھانے کی بروقت فراہم نہ کرنے کے ذمہ دار پائے جائیں ان کو مناسب سزا دی جائے۔

دہلی کے سلطانپوری علاقہ میں واقع قرنطینہ مرکز میں ایک 50 سالہ شخص کی موت ہوئی ہے اس کا تعلق تبلیغی جماعت سے تھا۔ قرنطینہ مرکز میں اس مرحوم شخص کے ساتھ رہنے والے لوگوں کا الزام ہے کہ شوگر کا مریض ہونے کے باوجود اس شخص کو نہ وقت پر دوا دی گئی، نہ ہی اس کو وقت پر کھانا دیا گیا۔ دوا اور کھانا دینے کے لئے قرنطینہ مرکز کے اسٹاف اور ڈاکٹرس سے بار بار درخواست بھی کی گئی تھی

کرونا وائرس، ہسپتالوں پر تنقید کرنا اپوزیشن کے رکن اسمبلی کو مہنگا پڑ گیا،حکومت نے بھجوایا جیل

کرونا وائرس،تبلیغی جماعت پر تنقید،پانچ ٹی وی اینکرز کے خلاف بھی مقدمہ درج

ٹیسٹ نہ کروانے والے تبلیغی جماعت کے اراکین کو گولی مارنے کا رکن اسمبلی نے کیا مطالبہ

تبلیغی جماعت کے ملک بھر میں کتنے اراکین قرنطینہ مراکز میں؟ 2 کی ہوئی کرونا سے موت

کرونا وائرس، تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک اور شخص کی ہوئی موت

بھارت میں مسلمانوں کیلئے نئی مشکل، کرونا کیوں پھیلا، تبلیغی جماعت کے سربراہ پر قتل کا مقدمہ درج

بھارتی ریاست تامل ناڈو کے کوئمبٹور کے رہنے والے محمد مصطفی کو راجیو گاندھی سپر اسپیشلٹی اسپتال سے چار روز قبل سلطانپوری میں واقع قرنطینہ مرکز میں منتقل کیا گیا تھا اورانکی دوبارہ کرونا ٹیسٹ کی رپورٹ بھی نہیں آئی تھی۔ محمد مصطفی 19 مارچ کو تمل ناڈو سے دہلی میں تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کے لئے آئے تھے اور 24 مارچ کو انہیں اپنے ساتھیوں کے ساتھ واپس جانا تھا لیکن 24 مارچ کی رات کوگیر لاک ڈاون کے اعلان کے بعد وہ نہیں جاسکے۔

31 مارچ کو انہیں راجیو گاندھی سپر اسپیشلٹی اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں ان میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی، مصطفی کی اہلیہ کا کہنا تھا مصطفی ڈاکٹرز سے شوگر کی دوا اور وقت پر کھانے کی گزارش کرتا رہا، لیکن کسی نے اس کی نہیں سنی۔ اس نے مجھ سے کہا تھا کہ اگر اس کو وقت پر کھانا اور دوا ملتی رہے تو وہ ٹھیک ہو جائیں گے لیکن اب تو میں ان کو آخری بار بھی نہیں دیکھ پاوں گی مصطفی کے اہل خانہ میں اہلیہ اور دو لڑکے ہیں

کرونا وائرس،11 غیر ملکیوں سمیت تبلیغی جماعت کے 14 اراکین کو جیل بھجوا دیا گیا

Leave a reply