حکومت کا آٹے کی قیمت میں کمی کرنے کا اصولی فیصلہ

لاہور: وفاقی وصوبائی حکومت نے آٹے کی موجودہ قیمتوں میں200 تا 300 روپے فی 20 کلو تھیلا تک کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے-

باغی ٹی وی : ذرائع کے مطابق 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 1 ہزار تا 1050 روپے کے درمیان مقرر کئے جانے کا امکان ہے،ان قیمتوں کا اطلاق ہونے کی صورت میں حکومت فی تھیلا 600 روپے سے زائد کی سبسڈی برداشت کرے گی-

وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کا ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال فیصل آباد کا اچانک…

ذرائع کے مطابق فلورملز کو سرکاری گندم کی فراہمی کا آغاز آئندہ ماہ کی بجائے آئندہ چند روز میں شروع ہونے کا قوی امکان ہے وفاقی حکومت نے ملک میں گندم کے ذخائر کو مستحکم کرنے کیلئے کم ازکم 20 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کرنے پر بھی ورکنگ شروع کردی ہے اس حوالے سے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں سمری پیش کی جائے گی۔

اس وقت حکومت 2200 روپے میں گندم خرید رہی ہے ،سرکاری فارمولہ کے تناسب سے 20 کلو آٹا تھیلا کی قیمت 1300 روپے کے لگ بھگ بنتی ہے لیکن وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلی حمزہ شہباز نے وزراء اور بیوروکریٹس کے ساتھ مشاورت کے بعد اصولی فیصلہ کر لیا ہے کہ آٹا کی نئی قیمت تحریک انصاف حکومت کی قیمت سے کم رکھی جائے گی جو کہ 1100 روپے تھی۔

ذرائع کے مطابق حکومت 1000 تا1050 روپے فی بیس کلو تھیلا کے درمیان قیمت مقرر کرنے کا سوچ رہی ہے حالانکہ چند روز قبل پنجاب کی بیوروکریسی نے تجویز دی تھی کہ سابق ریلیز سیزن کے تحت اس مرتبہ بھی فلورملز کو 1950 روپے فی من قیمت پر گندم دیکر20 کلو آٹا تھیلا کی قیمت 1100 روپے کو برقرار رکھا جائے۔

اگر قیمت 1100 روپے مقرر کی جاتی تو حکومت فی تھیلا 600 روپے سبسڈی برداشت کرتی لیکن اگر قیمت 1 ہزار روپے مقرر کی جاتی ہے تو پھر حکومت -700 روپے سے زائد فی تھیلا سبسڈی برداشت کرے گی۔

پاکستان اور بھارت کیلئے وارننگ جاری

گزشتہ 14 برس کے دوران ن لیگ اور تحریک انصاف کی حکومتوں کے دور میں آٹا پر دی گئی سبسڈی کی مد میں محکمہ خوراک نے آج بھی 440 ارب روپے محکمہ خزانہ پنجاب سے وصول کرنا ہیں۔

ذرائع کے مطابق خیبر پختونخواہ میں 220 کے لگ بھگ فعال ملز ہیں ، وہاں6 رولر باڈی فی مل کے مطابق کوٹہ ملتا ہے جو 6 ہزار ٹن یومیہ تک ہوتا ہے ،روزانہ 10 ہزار ٹن کے لگ بھگ آٹا پنجاب سے کے پی کے کو فراہم کیا جاتا ہے بعض حکومتی حکام کی رائے میں خیبر پختونخواہ کو وفاق کی جانب سے سبسڈائزڈ گندم دینے کا فائدہ کم ہوگا کیونکہ عالمی منڈی میں زیادہ قیمتوں کے سبب افغانستان کے راستے سمگلنگ کے امکانات زیادہ ہیں۔

اتنا ہی ڈال پلیٹ میں جتنا سما سکے تیرے پیٹ میں ازقلم: غنی محمود قصوری

Leave a reply