بھارتی مسلم نوجوانوں کا سکھ مظاہرین کی مدد کے لیے انوکھا انداز ، مودی کی ایجنسیاں پریشان ہو گئیں

0
69

بھارتی مسلم نوجوانوں کا سکھ مظاہرین کی مدد کے لیے انوکھا انداز ، مودی کی ایجنسیاں پریشان ہو گئیں

باغی ٹی وی : مودی سرکار کے خلاف جہاں کسان اپنے غیض و غضب کا اظہار کرہے ہیں اور بھارت کی ہندوتوا سرکار پر اپنا احتجاج کرتے ہوئے حقوق کی بات کررہے ہیں . اس سلسلے میں دہلی میدان جنگ بن چکا ہے بھارت کے خلاف برسرپیکار سکھ سخت سردی میں بھی ڈٹے ہوئے ہیں. لیکن اس موقع پر ایک حران کن معاملہ دیکھنے کو بھی آیا کہ سکھ کسانوں‌ کے لیے بھارت کے مسلمان بھی پیچھے نہیں رہے ہیں. وہ سکھوں کے لیے پانی تقسیم کرتے دکھائی دے رہے ہیں.اسی طرح سکھوں کی مدد کے لیے وہ سرگرم ہیں
مسلمانوں میں بھی مودی اور اس کے انتہا پسند ہندوؤں کے خلاف نفرت ہے لیکن وہ سہمے اور ڈر ہوئے ہیں . اس احتجاج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مسلم نوجوان سکھوں‌کے شانہ بشانہ ہیں.اور ان کو ہندوتوا کے خلاف اٹھنے کا حوصلہ مل رہا ہے .

یک ہزار سے زائد خواتین، ایک سال میں چار چار بار حاملہ، خبر نے تہلکہ مچا دیا

بیس ہزار کے عوض خاتون نے ایک ماہ کی بیٹی کو فروخت کیا تو اس کے ساتھ کیا ہوا؟

بھارت ، سال کے ابتدائی چار ماہ میں کی 808 کسانوں نے خودکشی

ایک برس میں 10 ہزار سے زائد کسانوں نے کس ملک میں خودکشی کی؟

مطالبات نہ مانے گئے تو بھارت بند کردیں گے،احتجاج کرنیوالے کسانوں کا بڑا اعلان

بھارت بند کا اعلان، کسانوں کو اپوزیشن جماعتوں کی حمایت مل گئی

مودی کا جہاز خریدنے کیلیے پیسے ہیں لیکن کسانوں کو دینے کیلئے نہیں،پرینکا گاندھی مودی پر برس پڑیں

مودی کیخلاف کسانوں کی تحریک میں تیزی، آج ہو گا تاریخ”بھارت بند”

سکھ اب بھارت کے دارالحکومت دہلی میں لال قلعے اور ریڈ زون میں بھی داخل وہ چکے ہیں. ادھر دہلی سے باہر لاکھوں سکھ اپنے ٹریکٹروں پر موجود ہیں. وجوانوں کا کہنا ہے کہ لاکھ مظاہرین دہلی کے باہر موجود ہیں، کاشتکاروں نے 2لاکھ ٹریکٹروں کا رخ دہلی کی جانب ہے۔ بھارت کے یوم جمہوریہ پر دہلی میں 100کلو ميٹر لمبی ٹريکٹر پريڈ ہوگی۔ رياستی سرحدوں پر کاشتکار جہاں جہاں بيٹھے ہيں۔ وہيں پر 100کلو ميٹر تک مارچ کريں گے۔

کسان رہنماؤں کا کہنا ہے بھارتی پولیس اور انتظامیہ نے پہلے ہی سيکڑوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ تین ماہ سے بھارت میں کسانوں کا احتجاج جاری ہےجبکہ حکومت سے مذاکرات کےہ کئی دور ناکام ہوچکے ہیں۔

سنگھو سرحد پر جاری کسانوں کے دھرنے کے اکثر شرکا پنجاب اور ہریانہ سے آئے ہیں اور وہ سکھ مذہب کے پیروکار ہیں۔ انہیں دراصل نئی دہلی جانا تھا اور وہاں تاریخی ’رام لیلا میدان‘ میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا تھا لیکن سکیورٹی فورسز کے روکے جانے کے بعد وہ یہیں دھرنے پر بیٹھ گئے۔

یہ احتجاج کوئی اکیلی تحریک نہیں ہے۔ 26 نومبر 2020 کو اڑھائی کروڑ افراد نے 24 گھنٹے کی عام ہڑتال بھی کی جو ستمبر میں ملک کی پارلیمان کی جانب سے منظور کیے جانے والے نئے زرعی قوانین کے خلاف تھی۔

کسانوں کا مطالبہ ہے کہ بی جے پی حکومت کے منظور کردہ تین متنازع زرعی قوانین کی واپسی، اناج منڈیوں کو ختم نہ کرنے، اناج کی کم سے کم سپورٹ پرائس یا ایم ایس پی کو برقرار رکھنے اور کسانوں کے قرضے معاف کرے۔

سکھ کسان نے جب مودی کی سیکیورٹی فورسز پر ٹریکٹر چڑھا دیا تو کیا بنا

Leave a reply