عمران اشرف کی فلم ’’دم مستم‘‘ کے خلاف خواجہ سرا عدالت پہنچ گئے

معروف پاکستانی اداکار عمران اشرف اوراداکارہ امر خان کی فلم ’’دم مستم‘‘ ریلیز سے قبل قانونی چارہ جوئی کا شکار ہو گئی-

باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق فلم ’’دم مستم‘‘ میں شامل متنازعہ ڈائیلاگ کے معاملہ پر خواجہ سراؤں نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے خواجہ سرا زانایا چوہدری کی درخواست پر سماعت کی۔

سچن ٹنڈولکرکی بیٹی بالی ووڈ میں ڈیبیو کیلئے تیار

بیرسٹر احمد پنسوتا نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا فلم سے خواجہ سراؤں کے خلاف ڈائیلاگز کو حذف کیا جائے ان ڈائیلاگز سے خواجہ سراؤں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں-

درخواست گزار نے کہا کہ فلم ’’دم مستم‘‘ میں خواجہ سراؤں کے خلاف ڈائیلاگز اور مکالمے بولے گئے ہیں اور ان ڈائیلاگز کی وجہ سے خواجہ سراؤں کے خلاف ہزرہ سرائی کی گئی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت سمیت دیگر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں –

واضح رہے کہ فلم ’’دم مستم‘‘ کو عیدالفطر پر سینماؤں میں ریلیز کیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

کویت نے پاکستان مخالف مواد پر بنی بھارتی فلم پر پابندی عائد کر دی

قبل ازیں معروف اداکار عمران اشرف نے کہا تھا کہ میری عید پر نمائش کیلئے پیش کی جانے والی فلم ”دمستے“دیکھنے سے قابل ہوگی۔اس فلم میں میرے مقابل امر خان ہیروئن ہیں۔

عمران اشرف نے کہا تھا کہ ہم برائیوں کا ملبہ ایک دوسرے پر ڈال کر خود کو بری الذمہ سمجھتے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ دنیا میں ترقی یافتہ قوموں کی وجہ ان کے شہریوں کا احساس ذمہ داری ہے، وہ رات گئے اہلکار نہ ہونے کے باوجود بھی ٹریفک قوانین کی پابندی کرتےہیں اوران ممالک میں جرم کرنے پربلا امتیاز قانونی کارروائی کی جاتی ہے ان ترقی یافتہ ممالک میں پروٹوکول کا کوئی تصور موجود نہیں اور اسی وجہ سے ان ممالک کے شہری بھی اپنی حکومتوں سے خوش نظر آتے ہیں۔

عمران اشرف نے کہا تھا کہ پاکستان کی ترقی کے لئے تمام لوگوں کو اپنا اپنا کردار کرنا چاہیے اور اس کے ساتھ حکومت کو احساس ذمہ داری کا شعور اجاگر کرنے کے لئے میڈیا پر آگاہی مہم کا آغاز بھی کرنا چاہیے معاشرے کی اصلاح کے لئے ہمیں سب سے پہلے اپنے آپ کو ٹھیک کرنا ہو گا،جب ہم اپنی ذمہ داریاں ایمانداری سے پوری کریں گے تو معاشرے میں خود بخود سدھار آتا جائے گا۔

مایا علی اور عثمان خالد بٹ نے شادی اور دو بچوں کی خبروں پر خاموشی توڑ دی

Comments are closed.