تحریک انصاف کے امریکی حمایتیوں کا ایک اور یوٹرن: "امریکی مداخلت نامنظور” سے "امریکی عدم مداخلت نامنظور” تک کا حیرت انگیز سفر ،طے کر لیا

امریکی کانگریس کے 46 اراکین نےعمران خان کی حمایت میں ایک اور خط لکھ دیا،عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کر دیا، اس سے قبل 60 اراکین جو بائیڈن انتظامیہ کو خط لکھ چکے ہیں جن میں ڈیموکریٹس اور ری پبلکن اراکین دونوں شامل ہیں۔تحریک انصاف کے چند امریکی حمایتیوں نے ایک بار پھر قومی مفاد کو نظرانداز کرتے ہوئے سیاسی مفادات کو ترجیح دی ہے۔ حال ہی میں 46 امریکی کانگریس اراکین نے صدر جو بائیڈن کو ایک خط لکھا ہے، جو مختلف سوالات کو جنم دے رہا ہے۔ خط میں تحریک انصاف کے لیے امریکی اثر و رسوخ استعمال کرنے کی درخواست کی گئی ہے، لیکن پاکستان کے اصل مسائل، جیسے کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم، دہشت گردی، یا معاشی مدد کی ضرورت کا کوئی ذکر نہیں۔اس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا یہ حمایتی واقعی بااثر ہیں یا کہانی کچھ اور ہے؟

خط میں پاکستان کے اندرونی معاملات، خاص طور پر انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر زور دیا گیا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی تحریک انصاف نے "غلامی نامنظور” کے نعرے کے ساتھ امریکی مداخلت کی سخت مخالفت کی تھی۔خط میں اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے اور سفیر کے کردار پر اعتراضات اٹھائے گئے ہیں، اور ان کے رویے میں تبدیلی کی خواہش ظاہر کی گئی ہے۔

ماضی میں عمران خان اور تحریک انصاف نے امریکی سفارت خانے کی سرگرمیوں کے خلاف سخت بیانیہ اپنایا تھا۔ لیکن اب یہی جماعت امریکی مداخلت کی کھل کر درخواست کر رہی ہے، جس سے ان کے بیانیے کی ساکھ پر سوالات اٹھ گئے ہیں۔ اگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کرنی تھی، تو کشمیری عوام کے حق میں کبھی کوئی خط کیوں نہیں لکھوایا گیا؟کیا تحریک انصاف کے حمایتی صرف اپنی جماعت کے مفاد میں امریکی اثر و رسوخ استعمال کرنا چاہتے ہیں؟کیا تحریک انصاف کی یہ حکمت عملی سیاسی مفادات کو ترجیح دینے کی واضح مثال نہیں؟

تحریک انصاف کے حمایتیوں کی یہ پالیسی ان کے اپنے بیانیے سے متصادم ہے۔ "غلامی نامنظور” اور "امریکی مداخلت نامنظور” کے نعروں سے شروع ہونے والا سفر اب "امریکی عدم مداخلت نامنظور” کے مطالبے تک پہنچ چکا ہے۔ یہ رویہ نہ صرف تحریک انصاف کی پالیسیوں کی غیر مستقل مزاجی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ ان کی سیاسی حکمت عملی پر بھی کئی سوالات کھڑے کرتا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر آمنہ امان کہتی ہیں کہ امریکی کانگریس کے 46 اراکین کا صدر بائیڈن کو عمران خان کی رہائی کے لیے خط لکھنا غیر ملکی مداخلت کی دعوت دینا ہے۔ اس کے پیچھے صیہونی اور بھارتی لابی کی مشترکہ کوشش واضح طور پر جھلکتی ہے۔ ان میں سے اکثر اراکین جیسا کے بریڈشرمن اسرائیلی لابی اے آئی پی اے سی اور ہاؤس انڈیا کاکس کے ساتھ وابستہ ہیں، جو امریکہ کے اندر مخصوص ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہیں۔ یہ عناصر پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کے ذریعے ایک ایسے رہنما کو اقتدار میں واپس لانے کے خواہاں ہیں جو ان کے مفادات کو پورا کر سکے۔ ان کوششوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لابیز پاکستانی خودمختاری کو پس پشت ڈال کر اپنے سیاسی اور جغرافیائی عزائم کو تقویت دینا چاہتی ہیں۔ یہ رویہ نہ صرف پاکستان کے داخلی معاملات میں غیر ضروری مداخلت ہے بلکہ خطے میں طاقت کے توازن کو نقصان پہنچانے کی کوشش بھی ہے۔ہاؤس انڈیا کاکس کا چیئرمین روکھنہ عمران خان کا قریبی دوست ہے جو اس کی رہائی کے لیے کافی سرگرم ہے

https://twitter.com/Amna__Aman/status/1857760712531062893

امریکی کانگریس اراکین کا عمران کی رہائی بارے خط،پاکستانی اراکین پارلیمنٹ بھی متحرک

امریکی ایوان نمائندگان میں قرارداد،پاکستان کے خلاف آپریشن گولڈ اسمتھ کی ایک کڑی

جمائما گولڈ اسمتھ کا عمران خان کے بارے بیان،خواجہ آصف کا شدید ردعمل

اسرائیل نیازی گٹھ جوڑ بے نقاب،صیہونی لابی عمران کو بچانے کیلئے متحرک

عمران خان بطور وزیراعظم اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کیلئے تیار تھے،دعویٰ آ گیا

عمران خان اور پی ٹی آئی نے ملک دشمنی میں تمام حدیں پار کر دیں

آپریشن گولڈ سمتھ کی کمر ٹوٹ گئی،انتشاری ٹولہ ایڑھیاں رگڑے گا

تحریک انصاف کی ملک دشمنی ایک بار پھر کھل کر سامنے آ گئی

14 سال سے خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی سرکار،اربوں بجٹ وصول،کارکردگی زیرو

عمران پر جیل میں تشدد ہوا،مجھے مرد اہلکار نے…بشریٰ بی بی نے سنگین الزام عائد کر دیا

ہر نئے ریلیف کے بعد اک نیا کیس،عمران خان کی رہائی ناممکن

عمران خان نے آخری کارڈ کھیل دیا،نواز شریف بھی سرگرم

پی ٹی آئی کی ڈیجیٹل دہشت گردی کا سیاہ جال،بیرون ملک سے مالی معاونت

اگلے دو مہینے بہت اہم،کچھ بڑا ہونیوالا؟عمران خان کی پہنچ بہت دور تک

اڈیالہ جیل میں قید عمران خان نے بالآخر گھٹنے ٹیک دیئے

اسرائیل کی عمران خان سے امیدیں ،گولڈسمتھ خاندان کااہم کردار

اسرائیلی پیسہ استعمال کرکے عمران خان کورہاکرانےکی کوشش ہورہی ،شرجیل میمن
سندھ کے سینئر صوبائی وزیر، وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ مریکی ارکان کانگریس سے خط لکھوانا گولڈ اسمتھ فیملی کی ہی کارستانی ہے ، اسرائیلی پیسہ استعمال کرکے عمران خان کورہاکرانےکی کوشش ہورہی ہے،ارکان کانگریس سےبائیڈن کو خط کس نے لکھوایا اور کیا مقصد ہے سب جانتےہیں ، کیاامریکی ارکان کانگریس نےفلسطین اورکشمیرکی صورتحال پرکبھی خط لکھا؟ امریکا میں لابسٹ کو ہائر کیاگیاہےتاکہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئےدباؤڈالاجائے، پاکستان میں پی ٹی آئی کی فنڈنگ کے کروڑوں امریکا میں لابسٹ پرخرچ ہورہےہیں، عالمی لابسٹ کو ہائرکیا جارہا ہےتاکہ پاکستان کے اندرونی معاملےمیں مداخلت کریں،پی ٹی آئی کاایک ہی ایجنڈاہےکہ حکومت پر دباؤ ڈال کر بانی کو رہا کرائیں، عدم اعتماد کےوقت پی ٹی آئی کہتی تھی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور ہم غلام نہیں ، پی ٹی آئی نے امریکا پرہی اپنی حکومت گرانے کی سازش کاالزام لگایا تھا اور آج پی ٹی آئی لابسٹ کےذریعے اُس ہی امریکی حکومت کوخط لکھوا رہی ہے، امریکی ارکان کانگریس سے خط لکھوانا گولڈ اسمتھ فیملی کی ہی کارستانی ہے، گولڈ اسمتھ فیملی اسرائیل کی لابسٹ ہے،بانی پی ٹی آئی پاکستان میں اسرائیل کا اثاثہ ہے، اسرائیلی جریدوں میں آرٹیکلز ہیں کہ پاکستان میں بانی ہی اسرائیل کو سوٹ کرتا ہے، خط وہ لکھوا رہے ہیں جن کا ایجنڈا ہمیشہ پاکستان کو نقصان پہنچانا ہے، ڈاکٹر اسرار نے 20، 25سال پہلے ہی بانی پی ٹی آئی سےمتعلق بتا دیاتھا۔ اسرائیلی پیسہ استعمال کرکے بانی کو رہا کرانے کی کوشش ہورہی ہے، بانی اپنے دور میں سیاسی مخالفین کےخلاف نیب کو استعمال کرتےتھے،اس وقت خط کہاں تھے؟ اگریہ پاکستانی لابسٹ ہوتے تو کیا کشمیرکیلئے کبھی خط نہیں لکھواتے؟ پی ٹی آئی بانی کی رہائی کےون پوائنٹ ایجنڈےکیلئے ہر حد تک جائے گی، بانی پی ٹی آئی پاکستان میں اسرائیل کا اسٹرٹیجک اثاثہ ہے، بانی کی رہائی کیلئےپی ٹی آئی کی طرف سے حیران کن چیزیں ابھی مزیدسامنےآئیں گی۔

امریکی ارکان کانگریس کا خط پاکستان کے سیاسی نظام اورعدلیہ کی خودمختاری کو چیلنج کرتا ہے،شیری رحمان
پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ امریکی ارکان کانگریس کا خط پاکستان کے داخلی معاملات میں واضح مداخلت ہے ،ارکان کانگریس کا بائیڈن کو خط حقیقی آزادی کے بیانیے کے تابوت میں ایک اور کیل ہے، کسی بھی دوسرے ملک کے سیاسی و قانونی معاملات میں مداخلت عالمی اصولوں کے خلاف ہے،امریکی ارکان کانگریس کا خط پاکستان کے سیاسی نظام اورعدلیہ کی خودمختاری کو چیلنج کرتا ہے، کسی دوسرے ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت کو جائز سمجھنا خطرناک مثال قائم کرتا ہے،پی ٹی آئی کی امریکا میں پاکستان کے خلاف لابنگ کی کوششیں بھی قابل مذمت ہیں، یہ وہی سیاسی جماعت ہے جو ماضی میں امریکی مداخلت پر بیانیہ بناکرسیاست کرتی رہی، پی ٹی آئی کی جانب سے خود اسی طرح کی مداخلت کا سہارا لینا دہرا معیار ہے۔صدر آصف علی زرداری نے 12 سال جیل میں گزارے، انہوں نے کبھی بیرونی لابی فرمز کو ایسی درخواستیں لکھنے کے لیے استعمال نہیں کیا، ملکی سیاسی جماعتیں مسائل، قانونی جدوجہد کے لیے ملکی اداروں پر ہی اعتماد رکھتی ہیں۔

Shares: