جناح ہاؤس لاہور میں توڑ پھوڑ،تحقیقات کیلئے چار جے آئی ٹیز تشکیل

jinnah house

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں جلاؤ گھیراؤ کیا گیا، شرپسند عناصر نے لاہور میں جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ کی اور ہنگامہ آرائی کی

جناح ہاؤس لاہور میں توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کیس کے حوالہ سے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے، پنجاب حکومت نے تحقیقات کے لئے مزید چار جے آئی ٹیز بنا دی ہیں، محکمہ داخلہ پنجاب نے اس حوالہ سے نوٹفکیشن بھی جاری کر دیا ہے جے آئی ٹیز جناح ہاؤس حملہ کیس کے مختلف مقدمات کی تحقیقات کرینگی،

ایک جے آئی ٹی کی کنونیر ایس ایس پی انویسٹی گیشن انوش مسعود کو بنایا گیا ہے،انکی سربراہی میں جے آئی ٹی گلبرگ میں درج مقدمے کی تفتیش کرے گی ،دوسری جے آئی ٹیزکی سربراہی ایس پی رضا تنویرکریں گے جو مغلپورہ اور سرور روڈ تھانہ میں درج مقدمات کی تحقیقات کریں گے ،تیسری جے آئی ٹی ایس پی عبد الحنان کی سربراہی میں بنائی گئی ہے جو گلبرگ میں درج دوسرے مقدمے کی تحقیقات کرے گی،چوتھی جے آئی ٹی ایس پی انویسٹی گیشن اقبال ٹاؤن عقیلہ نیاز نقوی کی سربراہی میں بنائی گئی ہے

واضح رہے کہ 9 مئی کو جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کےکیسز کی تفتیش کےلیے بنائی گئی جے آئی ٹیز کی تعداد 5 ہوگئی ہے

جی ایچ کیو حملے میں پی ٹی آئی خواتین رہنماوں کا کردار,تحریک انصاف کی صوبائی رکن فرح کی آڈیو سامنے آئی ہے،

جناح ہاؤس لاہور میں ہونیوالے شرپسندوں کے حملے کے بارے میں اہم انکشافات

سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے

نواز شریف کو سزا سنانے والے جج محمد بشیر کی عدالت میں عمران خان کی پیشی 

 لیگل ٹیم پولیس لائن گئی تو انہیں عدالت جانے سے روک دیا گیا

غیر ملکی سفارت خانوں نے اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کر دی 

جناح ہاؤس میں سب سے پہلے داخل ہونے والا دہشتگرد عمران محبوب اسلام آباد سے گرفتار 

دوسری جانب عسکری املاک پر حملوں کی ہر کڑی زمان پارک سے ملنے لگی۔زمان پارک سے جاکر جناح ہاوس پر حملے کرنے والے 120 مزید ملزمان پولیس ریڈار پرآ گئے، ملزمان کے شناختی کارڈز کے ساتھ ساتھ تمام ریکارڈ گرفتاری کے لئے تفتیشی افسران کو فراہم کردیا گیا۔ویڈیوز اور جیوفینسنگ کے ذریعے ملزمان کی 8مئی کو زمان پارک اور 9مئی کو جناح ہاؤس میں موجود پائی گئیچیکنگ کے دوران 154 شارٹ لسٹ ہونے والوں میں 34 صحافی اور پولیس ملازمین تھے۔ پملزمان کی گرفتاری کے لئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں۔

Comments are closed.