گرفتارکشمیری خاتون فوٹو گرافر مسرت زہرا نے فوٹو جرنلزم ایوارڈ جیت لیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل وومین میڈیا فاؤنڈیشن نے کشمیری فوٹو گرافر مسرت زہرا کو فوٹو جرنلزم ایوارڈ میں اس سال فاتح قرار دیا ہے

انٹرنیشنل وومین میڈیا فاؤنڈیشن کی جانب سے تصاویر کا مقابلہ کروایا گیا تھا،انٹرنیشنل وومین میڈیا فاؤنڈیشن کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں تنازعات کی نشاندہی کرنے پر مسرت زہرا کو ایوارڈ دیا گیا

مسرت زہرا ، جو سرینگر شہر میں پیدا ہوئی تھیں ، اپنی تصاویر کے ذریعہ مقبوضہ کشمیر کے اندر روز مرہ کی زندگی کے بارے میں ایک جذباتی تصاویر فراہم کرتی ہیں ، جسے انٹرنیشنل وومین میڈیا فاؤنڈیشن کی جیوری نے سراہا. اورفاتح قرار دیا

یہ ایوارڈ جرمن فوٹو جرنلسٹ انجا نڈرنگھاؤس کی یاد میں دیا جاتا ہے، جو 2014 میں افغانستان میں ہلاک ہوا تھا۔ ایوارڈ جیتنے والے کو 2 کروڑ انعام انٹرنیشنل وومین میڈیا فاؤنڈیشن کے ذریعے دیا جاتا ہے، انٹرنیشنل وومین میڈیا فاؤنڈیشن 1990 سے آزادی صحافت کی جنگ لڑ رہا ہے اور خواتین صحافیوں کے جذبات کی قدر اور انکی بھر پور حمایت کرتا ہے

انٹرنیشنل وومین میڈیا فاؤنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایلیسہ لیس منوز کا کہنا ہے کہ حکومتی دھمکیوں اور پوری دنیا میں پریس کی آزادی کی گرتی ہوئی حالت کی وجہ سے دنیا بھر میں ان گنت کمیونٹیز کو شدید خطرات ، نقصان اور سنسرشپ کا سامنا ہے۔ ان اوقات کے دوران ، انجا کی میراث ہمیں یاد دلاتی ہے کہ وہ سرخیوں کے نیچے رہنے والی کمیونٹیز ہیں جو شہری اور معاشرتی ظلم و بربریت کا اصل نشانہ ہیں۔

مسرت زہرہ کا ایوارڈ کا اعلان ہونے پر کہنا تھا کہ ایوارڈ نے ‘میرے جیسے صحافیوں کے کام’ کو تسلیم کیا.

مسرت زہرہ کی تصاویر کشمیر میں بسنے والے لوگوں کی روزمرہ کی زندگی کی ایک جھلک پیش کرتی ہیں ، جہاں بھارتی فوج کشمیریوں پر مظالم کرتی ہے، نوجوانوں کو شہید کیا جاتا ہے اور اس دوران انٹرنیٹ بھی بند کر دیا جاتا ہے

کشمیر میں کام کرنے والی چند خواتین فوٹو جرنلسٹوں میں سے مسرت زہرا کو اکثر ہراساں کیا جاتا ہے اور اسے بار بار بھارتی حکومت کے لئے خطرہ بھی کہا جاتا ہے۔ انٹرنیشنل وومین میڈیا فاؤنڈیشن نے ایک بیان میں کہا ، اس وقت ان کی ان فوٹوگرافوں کی تحقیقات کی جارہی ہیں جن کی انہوں نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہے اور اسے سات سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

مسرت زہرہ کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ یہ اعزاز مجھے اپنی صلاحیتوں کو مکمل کرنے اور اپنے کام کو زیادہ اعتماد کے ساتھ انجام دینے کی ترغیب دے گا۔ مجھے یہ بھی توقع ہے کہ وہ دوسری خواتین فوٹوگرافروں کو بھی متاثر کرے گی جو مشکل ماحول میں کام کررہی ہیں۔

بھارتی افواج کشمیری بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث ،5 اگست سے ابتک 13 ہزار لڑکوں کو گرفتار کیا گیا

پلوامہ حملے کے لئے کیمیکل کہاں سے خریدا گیا؟ تحقیقاتی ادارے کے انکشاف پرکھلبلی مچ گئی

پلوامہ حملہ،عسکریت پسندوں نے کہاں سے منگوایا تھا حملے کیلئے سامان؟ بھارت کا نیا انکشاف

چین سے شرمناک شکست کے بعد مودی سرکار کی ایک اور پلوامہ ڈرامہ کی کوشش ناکام

بھارتی فوج کے کرنل نے کی سیاچین میں خودکشی

بھارت کشمیر میں ہار گیا، اب کشمیری سنگبازوں کا مقابلہ کریں گے روبوٹ

بھارت کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی، کہا سرحد پار سے عسکریت پسند آ رہے ہیں

کشمیر میں رواں برس بھارتی فوجیوں کی ہلاکت میں اضافے سے مودی سرکار پریشان

پلوامہ حملے میں استعمال ہونیوالی گاڑی کے مالک کو کیا بھارتی فوج نے شہید

مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کے طلبا پر آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں میں داخلوں پر پابندی لگا دی

رواں سال 18 اپریل کو مسرت پر یو اے پی اے کے سیکشن 13 اور انڈین پینل کوڈ کے سیکشن 505 کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔ مسرت نے گزشتہ برس دسمبر میں کی گئی ایک اسٹوری کی تصویر فیس بک پر شائع کی تھی جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ ایک عورت کا شوہر 2000 میں مبینہ طور پر بھارتی فوج کی جانب سے ہلاک کیا گیا تھا۔ زہرا نے اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ دو دہائی بعد بھی یہ عورت اپنے شوہر کو یاد کر کے ذہنی دبا وکا شکار ہوجاتی ہے

مقبوضہ کشمیر، مسرت زہرا کا نام سچائی کی جنگ لڑنے والے صحافیوں میں شامل

Comments are closed.