عمران خان کہتے کھانا گھر سے منگوایا جائے لیکن ذمہ داری کون لےگا؟عدالت

سائفرکیس میں ایف آئی اے نے چالان جمع کروا دیا ہے
0
111
imran khan and son

آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت اسلام آباد،چئیر مین پی ٹی آئی عمران خان کی بیٹوں کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کروانے کی درخواست پر سماعت ہوئی

چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیرازاحمدرانجھا جج ابو الحسنات ذولقرنین کی عدالت میں پیش ہوئے، جج ابوالحسنات ذولقرنین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک اڈیالہ جیل سپرینڈنٹ کی جانب سے ٹیلیفونک گفتگو کے حوالے سے ایس او پیز نہیں آئیں،جیل میں ٹیلیفونک گفتگو کے حوالے سے ایس او پیز آجائیں تودیکھ لیتے ہیں، وکیل صفائی شیرازاحمدرانجھا نے کہا کہ آج بھی ایس او پیز نہیں آئیں آپ کہیں تو میں عدالت کی معاونت کر دیتا ہوں،چئیرمین پی ٹی آئی کو جیل میں ورزش کے لئے سائیکل مہیا کرنا چاہتے ہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ سائیکل کے حوالے سے تو میں پہلے ہی جیل حکام کو کہہ چکا ہوں، وکیل شیراز احمد رانجھا نے کہا کہ اگر عدالت اجازت دے تو سائیکل آج ہی مہیا کر دیتاہوں،

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ سائیکل کا غلط استعمال نہ ہو، ایسا نہ ہوکہ سائکل جیل سپرینڈنٹ چلاتا رہے، جیل مینوئل بھی دیکھنا ہوتا ہ، ہمارے لئے انڈر ٹرائل ملزم کی سیکیورٹی اہم ہے، وکیل صفائی شیراز احمد رانجھا نے کہا کہ اگر خدشات ہیں تو ایک بندہ مقرر کر دیں جس کی نگرانی میں سائیکل استعمال ہو، جج ابوالحسنات ذولقرنین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کہتے ہیں کھانا گھر سے منگوایا جائے لیکن ذمہ داری کون لےگا؟ اگر کھانا جیل میں تیار ہو تو جیل حکام ذمہ دار ہوتے ہیں،میں سائیکل والے معاملے پر آرڈر کر دیتا ہوں، معاملے کو حل کر دیتے ہیں،

وکیل صفائی شیراز احمد رانجھا نے کہا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے عدالت آج آنا ہے، جج ابو الحسنات نے استفسار کیا کہ کیوں آپ چاہتے ہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی ہمشیرہ کی موجودگی میں ریلیف دوں؟ چلیں علیمہ خان کو پہنچ جانے دیں، میرے لئے قابل احترام ہیں، جب تک علیمہ خان آتی ہیں، تب تک میں چائے پی لیتاہوں،

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی کی ہمشیرہ کے آنے تک وقفہ کردیا

عمران خان کو بیٹوں سے بات کرنے کی عدالت نے دی اجازت
چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کرنے کی درخواست پر دوبارہ سماعت ہوئی، جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو ہدایت جاری کرتاہوں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو بیٹوں سے بات کرنے کی اجازت دی جائے،سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بیٹوں سے بات کروانے کی اجازت ہے، میں آپ کے حق میں کہہ رہاہوں، میں ٹیلیفونک گفتگو کی اجازت دےدیتاہوں،

جج نے کہا کہ ایس او پیز آگئےہیں جن کے مطابق ملزم کو بات کرنے کی اجازت نہیں، میں پھر بھی جیل مینوئل کے مطابق ٹیلیفونک گفتگو کے معاملے کو دیکھ لیتاہوں،وکیل شیراز نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ملزم کو اپنی فیملی سے ٹیلیفونک گفتگو کروانے پر پابندی نہیں، پریزنرز رولز کے مطابق 12 گھنٹے اہلیہ، بچوں سے جیل میں ملاقات کروانے کی اجازت ہے،دیگر ملزمان کو ٹیلیفونک گفتگو کروانے کی بلکل اجازت ہے،جج نے کہا کہ مجھے جیل مینوئل میں بیرونِ ملک بات کرنے کی اجازت تحریر ہوئی دکھا دیں، وکیل نے کہا کہ جیل مینوئل میں اجازت نہیں لیکن فیڈرل شریعت کورٹ نے اس حوالے سے فیصلہ جاری کیاہے،

وکیل شیرازاحمدرانجھا کی جانب سے فیڈرل شریعت کورٹ کے فیصلے کو عدالت میں جمع کروا دیا اور کہا کہ ہفتے کو تمام قیدیوں کی ٹیلیفونک گفتگو کروائی جاتی ہے،جج نے کہا کہ مجھے بیرون ملک بات کروانے کی اجازت کے حوالے سے بتائیں، وکیل نے کہا کہ اٹک سپرٹنڈنٹ جیل نے غلط بیانی کی، شو کاز نوٹس دینا چاہیے،

جج ابوالحسنات ذوالقرنین اور چیئرمین پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے درمیان سائیکل پر دلچسپ گفتگو ہوئی،علیمہ خان عدالت پیش ہوئیں اور کہا کہ میں کچھ کہنا چاہتی ہوں، اڈیالہ جیل میں جِم کی سہولت موجود ہے عمران خان کے گھر میں سائیکل ہے جو وہ استعمال کرتے ہیں میرے بھائی نے سائیکل کے علاؤہ اور کچھ نہیں مانگا،جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ میں نے فیملی کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کو فیور دےدی ہے، ٹینشن نہ لیں، علیمہ خان نے کہا کہ ہمارا بھائی اور کچھ نہیں مانگتا، بس ایک سائیکل مانگی ہے کیا ایسا ہوسکتاہے کہ ایک مخصوص شخص گھر سے سائیکل خود جیل میں مہیا کردے؟ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اہم شخصیت ہیں، اہم زندگی ہے، سائیکل پہنچاتے ہوئے دوران راستہ کچھ ہوجائے تو کون ذمہ دار ہوگا؟ علیمہ خان نے جج ابوالحسنات سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ صاف سی بات ہے! جیل کا کنٹرول آپ کے پاس ہے، سائیکل پر آپ جب حکم جاری کریں گے توجیل پہنچا دی جائے گی، جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ میں نے جیل میں جا کر دیوار تڑوا دی، کون جج ایسا کرتاہے؟ جیل سے دیوار توڑ دی، اب چیئرمین پی ٹی آئی کی چہل قدمی آرام سے جاری ہے، علیمہ خان نے عدالت میں بار بار اسرار کیا کہ جتنی جلدی ہو جائے سائیکل دےدیں،جس پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو سائیکل کیا موٹر سائیکل بھی دےدیں گے، جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے جملے پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے،جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے علیمہ خان سے سوال کیا کہ کچھ بتائیں کہ پٹشنر نے مانگا ہو اور میں نے نہ دیا ہو، علیمہ خان نے جواب دیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو انصاف مل جائے تو بہت شکر ادا کریں گے،چیئرمین پی ٹی آئی نے زندگی میں صرف اپنی صحت مانگی ہے،جج صاحب!! آپ سے ہی امید ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو سائیکل بھی پہنچادیں گے، جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو سوئمنگ پول کے علاوہ باقی سب کچھ مہیا کردیں گے، جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے جملے پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے، جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ سائیکل کا خیال رکھیےگا کہیں پنکچر نہ ہو،علیمہ خان یہ کہتے ہوئے کمرہ عدالت سے روانہ ہو گئیں کہ جج صاحب آرڈر کریں، سائیکل ہم ابھی بھیج رہے ہیں،

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی عمران خان کی بیٹوں سے ملاقات کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی، عمران خان اسوقت اٹک جیل میں تھے، اب عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا ہے اور وہ سائفر کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں، سائفرکیس میں ایف آئی اے نے چالان جمع کروا دیا ہے جس میں عمران خان کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے سزا دینے کی استدعاکی گئی ہے،

عمران خان کی گرفتاری کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان 

عمران خان کی گرفتاری کیسے ہوئی؟ 

چئیرمین پی ٹی آئی کا صادق اور امین ہونے کا سرٹیفیکیٹ جعلی ثابت ہوگیا

پیپلز پارٹی کسی کی گرفتاری پر جشن نہیں مناتی

 عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہوئی

Leave a reply