22-اکتوبر1964کوخواجہ ناظم الدین دنیا فانی سے کوچ کرگئے

0
36

کراچی :یہ سچ ہے کہ جو قوم اپنے محسنوں کو یاد رکھتی ہے اور کبھی بھی ناکام نہیں ہوتی ، پاکستان کی تاریخ میں بڑے بڑے لوگ آئے اور بڑے بڑے لوگ چلے گئے ، ہم نے شاید سب کو بھلادیا ہے، آج تذکرہ اس شخصیت کا کرنے جارہا ہوں جس نے قیام پاکستان سے پہلے اور قیام پاکستان کے بعد بڑی خدمات سرانجام دیں ،

میری مراد پاکستان کے دوسرے گورنرجنرل اور دوسرے وزیراعظم خواجہ ناظم الدین ہیں جو،19 / جولائی 1894ءکوپیدا ہوئے
خواجہ ناظم الدین جدوجہد آزادی کے ممتاز رہنما اور قائد اعظم محمد علی جناح کے بااعتماد ساتھی تھے۔ وہ ڈھاکا میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ نواب سلیم اللہ کے بھانجے تھے جو آل انڈیا مسلم لیگ کے بانیوں میں شمار ہوتے تھے،

خواجہ ناظم الدین نے مسلم یونیورسٹی‘ علی گڑھ اور کیمبرج یونیورسٹی‘ برطانیہ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور پھر سیاسی میدان میں داخل ہوئے۔ وہ ڈھاکا میونسپل کمیٹی کے چیئرمین‘ مجلس دستور ساز بنگال کے رکن اور متحدہ بنگال کے وزیر تعلیم‘ وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ کے مناصب پر فائز رہے۔ 1937ء میں وہ آل انڈیا مسلم لیگ میں شامل ہوئے اور پھر تاعمر اسی جماعت سے منسلک رہے۔

قیام پاکستان کے بعد وہ مشرقی پاکستان کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔ 1948ء میں قائد اعظم کی وفات کے بعد انہیں پاکستان کا گورنر جنرل منتخب کیا گیا 1951ء میں جب لیاقت علی خان شہید ہوئے تو وہ پاکستان کے وزیر اعظم کے منصب پر فائز ہوئے۔ 1953ء میں گورنر جنرل غلام محمد نے انہیں غیر آئینی طور پر برطرف کردیا جس کے بعد وہ دلبرداشتہ ہوکر سیاست سے کنارہ کش ہوگئے۔

1963ء میں ایک مرتبہ پھر سیاست کے میدان میں متحرک ہوئے۔ 1965ء کے صدارتی انتخابات کے لیے وہ بھی ایک ممکنہ امیدوار تھے مگر خود انہوں نے محترمہ فاطمہ جناح کو امیدوار بنائے جانے کے لیے کوشش کی اور کامیاب رہے۔ ابھی یہ صدارتی مہم جاری تھی کہ 22 / اکتوبر 1964ء کو حرکت قلب بند ہوجانے کی وجہ سے ان کا انتقال ہوگیا۔

Leave a reply