کیا عدالتی حکم کے بعد وزیراعظم سے معاونت لینا ضروری تھا ؟عدالت

اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا فوریحق دیا جائے، شہری عدالت پہنچ گیا

لاہورہائیکورٹ میں حمزہ شہباز کی درخواست پر سماعت ہوئی

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس امیر بھٹی نے کیس پر سماعت کی ،وفاقی حکومت کے وکیل نے صدر کی جانب سے ہدایات لے کر جمع کروا دیں ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد ہو چکا ہے،وکیل حمزہ شہباز نے کہا ہک عدالت نے تحریری رپورٹ مانگی تھی زبانی بیان کی کوٸی حیثیت نہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹارنی جنرل مستعفی ہو چکے ہیں،عدالت نے متعلقہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے علاوہ دوسرے لاءافسر کے بولنے پراظہار برہمی کیا اور کہا کہ جب ایک لاء افسر وفاقی حکومت کی ہدایات لے کر پیش ہوا تو آپ کیوں بول رہے ہیں؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ صدر نے معاملہ پر رائے وزیراعظم کو بھجوا دی ہے، عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کیجانب سے غلط بیانی پر اظہار برہمی کیا ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ گورنر نے 6 صفحات پر مشتمل اعتراضی خط صدر کو بھیجا،صدر نے عدالتی حکم موصول ہوتے ہی وزیر اعظم سے معاونت مانگی وزیر اعظم کی تجویز پر غور کیا جا رہا ہے صدر آئین کے تحت ہی تمام اقدامات کریں گے

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کیا عدالتی حکم کے بعد وزیراعظم سے معاونت لینا ضروری تھا ؟ عدالتی حکم میں ہدایات صدر پاکستان کے لیے تھیں ،سرکاری وکیل نے کہا کہ صدر نے قانون کے تحت وزیر اعظم سے تجویز مانگی ،جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے صدر کو حمزہ شہباز سے حلف لینے کے لئے نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت بھیجی پھر وزیراعظم سے معاونت کی ضرورت کیا تھی؟عدالت کے حکم کے بعد وزیراعظم سے معاونت طلب کرنا ضروری نہیں تھا

لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کی حلف نہ لینے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے وکلاءکے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ صبح وقت دیا تا کہ صدر معاملے کو اچھے سے حل کر نے کی طر ف آئیں، صدر کیا صرف آئینی مدت کے پورا ہونے کا انتظار کرتے رہیں گے صدر کو پورا احترام دینے کی کوش کی مگر شاید ان کو پسند نہیں آیا کیا صدر نے پنجاب کے حالات پر کسی جگہ فکر مندی کا اظہار کیا

واضح رہے کہ حمزہ شہباز کی حلف برداری کی تقریب دو بار ملتوی ہو چکی ہے، گورنر پنجاب نے ایک بار حلف برداری کی تقریب ملتوی کی، حمزہ شہباز نے عدالت سے رجوع کیا تو عدالت نے صدر پاکستان کو حکم دیا کہ وہ نمائندہ مقرر کریں، تا ہم صدر پاکستان کی جانب سے نمائندہ مقرر کرنے کے باوجود حلف برداری کی تقریب نہیں ہو سکی جس کے بعد آج پھر حمزہ شہباز نے عدالت سے رجوع کیا ہے

واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی میں جس روز قائد ایوان کے الیکشن ہوئے تھے اس روز ہنگامہ آرائی ہوئی تھی ، پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے ڈپٹی سپیکر پر تشدد کیا گیا تھا ،ڈپٹی سپیکر نے پولیس بلائی تو اراکین کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر بھی تشدد کیا گیا تھا، اس دوران خواتین اراکین اسمبلی بھی پیچھے نہ رہیں اور انہوں نے پولیس اہلکاروں کے بال کھینچے، گردن سے پکڑا، راجہ یاسر بھی ایک ویڈیو میں نمایاں ہیں جو پولیس والوں کو دھکے دے رہے ہیں

وفاقی حکومت نے تیسری مرتبہ توشہ خانہ تحائف کیس میں مہلت مانگ لی

پیسہ حقداروں تک پہنچنا چاہئے، حکومت نے یہ کام نہ کیا تو توہین عدالت لگے گی، سپریم کورٹ

مبینہ طور پر کرپٹ لوگوں کو مشیر رکھا گیا، از خود نوٹس کیس، چیف جسٹس برہم، ظفر مرزا کی کارکردگی پر پھر اٹھایا سوال

ماسک سمگلنگ کے الزامات، ڈاکٹر ظفر مرزا خود میدان میں آ گئے ،بڑا اعلان کر دیا

آزادی اظہار کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،مریم اورنگزیب

عمران خان نے خطرناک کھیل کھیلا، کسی بھی رحم یا رعایت کا مستحق نہیں،مریم نواز

قانون کے برخلاف حلف برداری کو رکوایا گیا،عطا تارڑ

حلف نہ لینے کے معاملے پرعدالتی حکم پرعمل کی درخواست سماعت کے لیے مقرر

صدر مملکت نے وزیراعظم کو خط کا "جواب” دے دیا

Comments are closed.