حکومت کو پاکستانیوں کے قاتل سے کوئی ہمدردی نہیں،کلبھوشن کیس میں حکومت کا بیان

0
30

حکومت کو پاکستانیوں کے قاتل سے کوئی ہمدردی نہیں،کلبھوشن کیس میں حکومت کا بیان
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھارتی ایجنٹ کلبھوشن کو وکیل فراہمی کی درخواست پر سماعت ہوئی

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل نے ایک متفرق درخواست دائر کی، لگتا ہے کہ بھارت کو عدالت کی کاروائی سے متعلق کوئی غلط فہمی ہے، کیا بھارت عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کو تیار نہیں ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بادی النظر میں لگ تو کچھ ایسا ہی رہا ہے،

اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے کلبھوشن کیلئے وکیل مقرر کرنے کی تجویز کو مسترد کیا، بھارت نے چار دیگر قیدیوں نے کیس میں اسی عدالت سے رجوع کیا،کلبھوشن کیس میں بھارت کو خود مختاری کا اعتراض ہے تو دیگر کیسز میں کیوں نہیں، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ بھارت اپنا نمائندہ مقرر کر کے اس عدالت کو یہ تو بتا دے کہ وہ کیا چاہتے ہیں؟ بھارت کی خود مختاری پر قطعاً کوئی شک نہیں، بھارت اتنی معاونت کر دے کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کیسے کرانا ہے، کیس میں بھارت کی خودمختاری کا تو سوال ہی نہیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کے تمام آرڈر کلبھوشن تک پہنچائے گئے،

اسلام آبا دہائیکورٹ نےعدالتی معاون حامد خان کو روسٹرم پر بلا لیا ،حامد خان نے کہا کہ حکومت کو کلبھوشن کو وکیل فراہم کرنے کیلئے خود عدالت آنے کی ضرورت نہیں تھی، ملٹری کورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا جا سکتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت پاکستان کو سراہتے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور بھارتی شہری کو فائدہ دیا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ حامد خان کی بات سے اختلاف کرتا ہوں کہ حکومت کو عدالت نہیں آنا چاہیے تھا، اگر حکومت پاکستان عدالت نہ آتی تو اس وقت سماعت ہیگ میں چل رہی ہوتی، ہیگ میں عالمی عدالت انصاف اس وقت توہین عدالت کی سماعت چل رہی ہوتی،حکومت کو پاکستانیوں کے قاتل سے کوئی ہمدردی نہیں ہے، ایسا نہیں ہے کہ ہم بھارتی حکومت کے پیچھے بھاگ رہے ہیں، بھارت عدالت میں سماعت ختم ہونے کے انتظار میں ہے، بھارت انتظار میں ہے کہ سماعت ختم ہو توعالمی عدالت انصاف سے رجوع کرے، بھارت کا پاکستانی عدالت نہ آنا اور دوسرے قیدیوں کے لئے آنا بیان میں تضاد ظاہر کرتا ہے،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کیا بھارت کے آئے بغیر عالمی عدالت کے فیصلے پر عمل ہو سکتا ہے ؟ صحیح نشاندہی کی بھارت کے دیگر قیدیوں سے متعلق انہوں نے یہیں سے ریلیف لیا،اٹارنی جنرل نے بھارت کو کلبھوشن یادیو کے لیے وکیل مقرر کرنے کی ایک اور مہلت دینے کی استدعا کر دی،اور کہا کہ ایسا لگ رہا ہے بھارت عالمی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں چاہ رہا، بھارت پاکستان کے خلاف اس کو بطور پروپیگنڈا استعمال کرنا چاہ رہا ہے،

چیف جسٹس نے کہا کہ بھارتی ہائی کمیشن قانون کے مطابق ہمیں آکر بتا دے کہ کیسے مکمل عمل ہو سکتا ہے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر مکمل عمل کے لیے آرڈیننس بھی جاری کیا یکم جنوری کو بھارت عالمی سطح پر دوبارہ پروسیڈنگ چاہ رہا تھا ،پاکستان کی عدالت میں کیس زیر التوا ہونے کی وجہ سے وہ پروسیڈنگ شروع نہیں کرا سکے،بھارت کا جواب نہیں آتا تو عدالت کسی پاکستانی وکیل کو کلبھوشن کے لیے وکیل مقرر کرے ، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ ہمارا انٹرسٹ صرف یہ ہے کہ انسانی زندگی اس معاملے میں شامل ہے،بھارت یہاں آکر بتائے کہ کیسے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل کیا جا سکتا ہے ،اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ہر فیصلے کو کلبھوشن یادیو کے ساتھ شیئر کیا ،

پاکستان کا کلبھوشن کے معاملے پربھارت سے دوبارہ رابطہ

کلبھوشن کا وکیل مقرر کرنے کی درخواست پر سماعت کے لئے لارجر بینچ تشکیل

کلبھوشن کی سزا کیخلاف ہائی کورٹ میں اپیل داخل کرنے کی مدت ختم

کلبھوشن کا نام لینے یا نہ لینے پر حب الوطنی یا غداری کا سرٹیفیکیٹ جاری ہوتاتھا اب سہولت کاری کیلیے قانون بن رہا ہے، خواجہ آصف

کلبھوشن یادیوتک قونصلر رسائی، بھارت مان گیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھارت کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی کا ایک اور موقع دے دیا

کلبھوشن یادیو کیس ،حکومت کا عالمی عدالت انصاف آرڈیننس میں توسیع کا فیصلہ

کلبھوشن کیس میں بھارت کی کیا کوشش ہے؟ ترجمان دفتر خارجہ نے بتا دیا

پاکستانی عدالت کلبھوشن کا کیس نہیں سن سکتی، بھارت

گزشتہ برس مئی میں بھارت نے اپنے جاسوس کلبھوشن یادیو کی پھانسی رکوانے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی تھی۔ 15 مئی کو بھارتی درخواست پر سماعت کا آغاز ہوا،نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت اںصاف نے بھارت کی درخواست پر اٹھارہ سے اکیس فروری تک اس مقدمے کی سماعت کی تھی

Leave a reply