کوڑے کا ڈھیر، انتظامیہ کا پول کھول گیا۔ تحریر: فرح بیگم

0
48

۲۰۲۱ کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی تقریباً 7.9 بلین ہے ۔ 62.8 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے. اگر ملک ترقی پزیر ہو تو یہ اعدادو شمار وسائل اور فنڈز کی تقسیم بھی برابر کی ہوتی ہے۔
جیسا کے شہری علاقوں میں ترقیاتی کام زیادہ ہوتے ہیں اور ان کاموں کو انجام دینا اقتصادی لحاظ سے سہل ہوتا یے۔ اس لیے ہی زیادہ توجہ شہری ترقی کو دی جاتی ہے۔زیادہ تر سیاست دان بھی شہری منصبوں کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ انکو اس سے اپنا فائدہ پہنچتا ہے۔ انہیں علاقوں میں سرکاری عمارتیں زیادہ ہوتی ہیں۔ اور چونکہ یہاں پر لوگوں کی اقتصادی سرگرمیاں بھی زیادہ ہوتی ہیں اس لیے ترقیاتی منصوبے کے اخراجات بھاری نہیں ہوتے۔اگر یہی بات دیہی علاقوں کی جاۓ تو فوائد کی توقع زیادہ نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کے یہ علاقے پستی کا شکار ہیں اور بہت سے مسائل سے دو چار ہیں۔
شہری علاقوں میں زیادہ فنڈز ہونے کے باوجود ہر محلہ ، ہر گلی بنجر، ٹوٹ پھوٹ اور گندگی کا شکار ہے۔ جگہ جگہ گندگی اور کوڑا کرکٹ کا ڈھیر نظر آتا ہے۔ اور یہی نتظامیہ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ راولپنڈی ممبر کینٹ بورڈ نے کہا ہے کہ علاقے کی سڑکوں، گلیوں کی مرمت ، خراب سٹریٹ لائٹس ،گندگی، کوڑا کرکٹ کے انتظامات کو بہتر بنانے کے اقدامات جاری ہیں۔ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک سروے کیا ہے جو کہ مکمل ہو گیا ہے جیسے ہی فنڈز مہیا کیے جائیں گے تو کنٹونمنٹ بورڈ کی مطابق کام شروع کر دیا جائے گا۔ خاتکہ انہوں نے ایک عملہ تشکیل دیا جو کہ ہر وقت واڈ میں موجود رہے گا تاکہ لوگ صفائی کے متعلق کوئی بھی شکایت درج کروا سکیں لیکن اس کا بھی کوئی خاطر خواہ اثر نہ ہوا۔ انتظامیہ کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گۓ اور کوڑا کرکٹ کو ابھی تک صاف نہیں کیا گیا جس سے تمام اہل محلہ پریشانی اور وبا میں ممبتلا ہے۔ محلے کی چھوٹی چھوٹی جگہ کچرا کنڈی کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ کوڑے کے ڈرم خالی نہ کرنے کی وجہ سے کوڑے کے ڈھیر لگ گۓ ہیں۔ کوڑا کرکٹ اتنا بڑھ گیا ہے کہ اہل محلہ اب کوڑا وہاں ہی پھینکتے ہیں۔ راہ گزارنے والے اور علاقہ مکین گندگی اور بدبو سے بے حد پریشان ھیں۔ اہل محلے کا کہنا ہے کہ صفائی کی صورتحال کو جلد سے جلد بہتر بنایا جائے ۔

Twitter ID: @iam_Farha

Leave a reply