مقبوضہ کشمیر میں مظالم،برطانیہ میں بھارتی آرمی چیف، وزیر داخلہ کو گرفتار کرنے کی درخواست
برطانوی لا فرم نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں مظالم کے پیچھے بھارتی آرمی چیف اوروزیرداخلہ کا ہاتھ ہے
لندن اسٹوک وائٹ لا فرم نے برطانوی پولیس سے بھارتی آرمی چیف اور وزیر داخلہ کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کر دیا اور کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جنرل منوج مکند نروانے اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے مظالم کے شواہد ہمارے پاس ہیں بھارتی آرمی چیف اور امیت شاہ مقبوضہ کشمیرمیں سماجی کارکنوں پر تشد اوراغوا میں ملوث ہیں،
https://twitter.com/AsiaFreePress/status/1483684285802586112?t=A9n5msZ6eHDExfduDirEbA&s=19
لندن کی ایک قانونی فرم نے برطانوی پولیس کو ایک درخواست دی ہے جس میں مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم میں مبینہ کردار پر بھارت کے آرمی چیف اور ہندوستانی حکومت کے ایک سینئر اہلکار کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔لا فرم سٹوک وائٹ کا کہنا ہے کہ اس نے برطانیہ کی پولیس کو 2,000 شہادتوں سمیت ثبوت جمع کرائے ہیں جس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ کس طرح بھارتی آرمی چیف اور وزیر داخلہ امت شاہ کی قیادت میں بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں مبینہ جنگی جرائم اور تشدد میں براہ راست ملوث تھیں۔
لا فرم سٹوک وائٹ کا کہنا ہے کہ اس نے میٹروپولیٹن پولیس کے وار کرائمز یونٹ کو ثبوت جمع کرائے ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح بھارتی آرمی چیف اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی سربراہی میں بھارتی فوج کشمیر میں کارکنوں، صحافیوں اور شہریوں کے تشدد، اغوا اور قتل کے ذمہ دار تھے ،قانونی فرم کی رپورٹ 2020 اور 2021 کے درمیانی عرصے میں بنائی گئی ہے، جس میں دو ہزار سے زائد ثبوت مہیا کئے گئے ہیں، اس میں آٹھ نامعلوم سینئر بھارتی فوجی اہلکاروں پر کشمیر میں جنگی جرائم اور تشدد میں براہ راست ملوث ہونے کا ثبوت بھی دیا گیا تھا،
لندن پولیس کو یہ درخواست "عالمی دائرہ اختیار” کے اصول کے تحت کی گئی تھی، جو دنیا میں کہیں بھی انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کے خلاف مقدمہ چلانے کا اختیار دیتا ہے۔ لندن میں بین الاقوامی قانونی فرم نے کہا کہ اس کا خیال ہے کہ کشمیر میں مبینہ جنگی جرائم پر بھارتی حکام کے خلاف بیرون ملک قانونی کارروائی کی درخواست پہلی بار دی گئی ہے، اسٹوک وائٹ کے بین الاقوامی قانون کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ کہ انہیں امید ہے کہ رپورٹ برطانوی پولیس کو تحقیقات شروع کرنے اور بالآخر ان اہلکاروں کو گرفتار کرنے پر راضی کرے گی جب وہ برطانیہ میں قدم رکھیں گے۔ ہم برطانیہ کی حکومت سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنا فرض ادا کرے اور ان کی تحقیقات کرے اور ان کو گرفتار کیا جائے
2018 میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹس کی آزاد بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ ان رپورٹس میں الزام لگایا گیا تھا کہ بھارتی سکیورٹی فورسز کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے انہیں دائمی استثنیٰ حاصل ہے۔
برطانوی قانونی فرم کی تحقیقات میں یہ سامنے آیا ہے کہ کرونا وبا کے دوران بھارت کی خلاف ورزیاں مزید بڑھ گئی ہیں۔رپورٹ میں گذشتہ سال بھارتی حکام کے ہاتھوں خطے کے سب سے ممتاز سماجی کارکن خرم پرویز کی گرفتاری کے بارے میں تفصیلات بھی شامل ہیں 42 سالہ پرویز نے جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کے لیے کام کیا۔ اس سوسائٹی نے بھارتی فوجیوں کی جانب سے کیے گئے تشدد اور طاقت کے استعمال کے بارے میں وسیع رپورٹس لکھی ہیں۔
کشمیر تکمیل پاکستان کا نامکمل ایجنڈہ، آخری حد تک جائیں گے، آرمی چیف کا دبنگ اعلان
یوم دفاع و شہداء، چلو شہداء کے گھر،باغی ٹی وی کی خصوصی کوریج
ہمارے شہدا ہمارے ہیرو ہیں،ترجمان پاک فوج کا راشد منہاس شہید کی برسی پر پیغام
سیکیورٹی خطرات کے خلاف ہم نے مکمل تیاری کر رکھی ہے، ترجمان پاک فوج
الیکشن پر کسی کو کوئی شک ہے تو….ترجمان پاک فوج نے اہم مشورہ دے دیا
فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے ، دعا ہے علی سد پارہ خیریت سے ہو،ترجمان پاک فوج
انسداد دہشت گردی جنگ تقریبا ختم ہو چکی،نیشنل امیچورشارٹ فلم فیسٹیول سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا خطاب
افغان امن عمل، افغان فوج نے کہیں مزاحمت کی یا کرینگے یہ دیکھنا ہوگا، ترجمان پاک فوج
وطن کی مٹی گواہ رہنا، کے نام سے یوم دفاع وشہداء منانے کا اعلان
برطانوی فرم نے ضیا مصطفیٰ کے اہلخانہ کی جانب سے دی گئی درخواست بھی ثبوتوں میں شامل کی جس کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا تھا، 2021 میں بھارتی فوج نے جیل سے نکال کر شہید کر دیا گیا تھا،
کاموز نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ برطانوی پولیس کو بھارتی اہلکاروں کی گرفتاری کی درخواست کے بعد کشمیر میں دیگر قانونی اقدامات کی جانب بھی توجہ مرکوز کی جائے گی انہوں نے کہ ہمیں یقین ہے کہ یہ آخری اقدام نہیں ہو گا شاید اور بھی بہت سی درخواستیں دائر کی جائیں گی