مہوش حیات کا ملک میں جانوروں کے ساتھ ناروا سلوک پر برہمی و افسوس کا اظہار

0
39

پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اور تمغہ امیتاز اداکارہ مہوش حیات نے پاکستان میں چڑیا گھر ہونے اور ان میں جانوروں کے ساتھ ناروا سلوک پر حکام کو مشورہ دیا ہے کہ اگر وہ جانوروں کی دیکھ بھال نہیں کر سکتے تو چڑیا گھروں کو بند کردیں۔

باغی ٹی وی : 14 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے دو ریچھوں کو اردن منتقل کرنے کے اپنے مئی میں دیے گئے احکامات کا کیس نمٹاتے ہوئے قرار دیا تھا کہ چڑیا گھر حراستی مراکز کی طرح ہوتے ہیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی حکامات کے باوجود تاحال ببلو و سوزی نامی دو ریچھوں کو اردن منتقل نہ کیے جانے پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔

عدالت نے ریچھوں کو بھی کسی بھی چڑیا گھر کے بجائے محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے چڑیا گھروں کو حراستی مراکز قرار دیا۔

افسوس ہم کاون کو وہ گھر نہ دے سکے جس کا وہ حقدار تھا شنیرا اکرم

عدالتی فیصلے کے بعد اداکارہ مہوش حیات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ٹوئٹ میں ایک میڈیا رپورٹ شیئر کرتے ہوئے ملک میں جانوروں کے ساتھ ناروا سلوک پر برہمی و افسوس کا اظہار کیا۔


مہوش حیات نے لکھا کہ حکام کو اب تمام چڑیا گھر بند کردینے چاہیے۔

کاون کا کمبوڈیا سے یاسر حسین کے لئے خط

اداکارہ نے لکھا کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہ رہے ہیں جہاں تاحال انسانوں کے حقوق کی جنگ لڑی جا رہی ہے ایسے میں یہاں جانوروں کے حقوق کی بات کرنا دور کی بات ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے شکوہ کیا کہ حکومت اس وقت ہی جانوروں سے متعلق کیوں ایکشن لیتی ہے جب بیرون ممالک کی کوئی شخصیت پاکستان میں جانوروں کے ساتھ ناروا سلوک پر آواز اٹھاتی ہے۔

قدرت نے جانوروں کو انسانوں کی انٹرٹینمنٹ کے لیے پیدا نہیں کیا،عدالت

مہوش حیات نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ جانور آزاد پیدا ہوئے اس لیے اب ان کی آزادی کی خاطر حکام کو تمام چڑیا گھر بند کردینے چاہیے۔

مہوش حیات کی جانب سے شئیر کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر کو بند کیے جانے اور اس میں موجود جانوروں کو دوسری جگہ منتقل کیے جانے کے دوران کم از کم 12 جانور اور پرندے ہلاک ہوگئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسی دوران ہی 530 جانور و پرندے چوری ہوگئے جب کہ محض 92 جانوروں و پرندوں کو دوسرے 6 چڑیا گھروں یا جنگلات میں منتقل کیا گیا۔

یہ وہی چڑیا گھر ہے جس سے متعلق اپریل 2020 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے احکامات دیئے تھے کہ وہاں سے جانوروں کو دوسرے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے اور اسی چڑیا گھر میں موجود تنہا ہاتھی کاون کو بھی 30 نومبر کو کمبوڈیا منتقل کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ 1985 میں سری لنکن حکومت کی جانب سے صدارتی تحفے کی حیثیت سے پاکستان آنے والے کاون کو اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر سے کمبوڈیا منتقل کردیا گیا۔

مرغزار چڑیا گھر میں کاون پر جارحانہ رویہ اپنانے پر اسے ’تنہا ترین ہاتھی‘ قرار دیا گیا اور پھر عوام کے شور مچانے پر کاون کی زنجیریں ہٹادی گئیں۔

کمبوڈیا منتقلی سے قبل کاون کے اعزاز میں الوداعی پارٹی کا انعقاد کیا گیا جس میں متعدد معروف شخصیات نے شرکت کی، جبکہ صدر مملکت عارف علوی نے بھی کاون کو الوداع کہنے کے لیے چڑیا گھر کا دورہ کیا۔

امریکی گلوکارہ عمران خان کوتلاش کرتے کرتے پاکستان پہنچ گئی ،کپتان سے ملاقات

Leave a reply