مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے پیچھے مودی کا بیانیہ ہے ،یہ دعویٰ کس نے کر دیا
مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے پیچھے مودی کا بیانیہ ہے، موجودہ سیاسی ماحول میں مولانا فضل الرحمان ،مریم نواز اور بلاول بھٹو کی قابل دید جوڑی بنی ہے جو مختلف زاویوں سے ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہیں
اسلام آباد ۔ 23 اکتوبر (اے پی پی) وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے پیچھے مودی کا بیانیہ ہے ہم ماضی کے دھرنے سے پہلے چار حلقے نہ کھولنے کے خلاف نکلے تھے جبکہ مولانا کس لیے آ رہے ہیں ۔انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کو واضح اکثریت نہیں ملی جس کی وجہ سے مخلوط حکومت بنانا پڑی۔حکومت کے 13ماہ کے دوران معیشت میں استحکام آیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد عوام کی شکایات کے حل کے لیے وزیراعظم شکایات سیل کا اجراء کیا جس میں اب تک 13 لاکھ 60 ہزار شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں سے 12لاکھ شکایات کا ازالہ کیا جا چکا ہے۔
شہباز شریف نے آزادی مارچ کے غبارے سے ہوا نکال دی
آزادی مارچ، 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں جلسہ کریں گے، شہباز شریف کی مولانا کی حمایت
بدھ کو وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور کے ہمراہ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ وزارت پارلیمانی امور دونوں ایوانوں کے اندر سپیکر قومی اسمبلی اور چئیرمین سینیٹ کی معاونت کر رہی ہے۔ پارلیمان کی کمیٹیوں میں وزارت کا اہم کردار ہے وزیراعظم تمام وزارتوں کے ڈویژنل سربراہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 93 کے تحت وزیر اعظم کے پانچ مشیر پارلیمنٹ میں بیٹھ سکتے ہیں جبکہ معاون خصوصی حکومت کی پارلیمنٹ کے باہر معاونت کر تے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے 13 اگست کو اقتدار میں قدم رکھتے ہی عوام کی شکایات کے ازالہ کے لیے پاکستان سیٹیزن پورٹل (وزیراعظم شکایات سیل) کا اجراء کیا جو بہت کامیاب رہا ہے سمارٹ موبائل فون اور ڈیجیٹل طریقے سے ملک بھر سے شکایات براہ راست وزیراعظم کوپہنچاتے ہیں اور ان کے حل کے لیے پورا سسٹم موجود ہے اور شکایات کا ازالہ محکموں کے ذریعے کیا جاتاہے۔
آزادی مارچ کا قصہ ہوا تمام، مولانا فضل الرحمان 27 اکتوبرکو ہوں گے پاکستان سے فرار
مولانا وزیراعظم کی خواہش پر اسلام آباد آ رہے ہیں، خبر نے کھلبلی مچا دی
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم شکایات سیل کو اب تک 13 لاکھ 60 ہزار شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں سے 12 لاکھ کا ازالہ کیا جاچکا ہے۔وزیر مملکت علی محمد خان وزیراعظم شکایات سیل کی نگرانی کررہے ہیں انسانی ہمدردی کے کاموں پر فخر ہے ۔انہوں نے کہا کہ علی محمد خان دور دراز کے مختلف اضلاع میں کھلی کچہری کا انعقاد کرکے عوام کے مسائل حل کر رہے ہیں۔ وزیراعظم شکایات سیل کا ہر ہفتہ میں اجلاس کرکے عوام کے مسائل اور حل کے لیے غور کیا جاتا ہے وزیر اعظم نے کابینہ کے اجلاس میں وزراء سے کہا ہے کہ وہ اپنی وزارت سے ہٹ کرعوام کی فلاح کے لیے کوئی پروگرام بتائیں جس سے عوام کو ریلیف ملے۔
نواز اور شہباز میں ختم نہ ہونے والی جنگ چھڑ گئی
آزادی مارچ کی ابھی تیاریاں جاری اور حکومت کےاستعفے آنا شروع ہو گئے، کس نے استعفیٰ دیا؟ اہم خبر
وفاقی وزیر نے کہا کہ روزمرہ کی استعمال ہونے والی اشیاء کے لیے ایپلیکیشن بنا رہے ہیں جس سے مہنگائی اور خود ساختہ قیمتوں میں اضافے کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی اور فلور ملز مالکان کے ناجائز منافع کا سد باب کیا جاسکے گا جو تین سوسے لیکر چار سو روپے تک منافع کما رہے ہیں ۔
اعظم سواتی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی اور چئیرمین سینیٹ غیر جانبدار ہیں کیونکہ ان کو ملکی مسائل کا گہرا تجربہ ہے ۔ بدقسمتی سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو انتخابات میں واضح اکثریت نہیں ملی جس کی وجہ سے مخلوط حکومت بنانا پڑی ۔حکومت کو اتحادی جماعتوں کی رائے کے ساتھ چلنا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں سینیٹ کے اندر پاکستان تحریک انصاف اکثریت حاصل کر لے گی۔انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی ماحول میں مولانا فضل الرحمان ،مریم نواز اور بلاول بھٹو کی قابل دید جوڑی بنی ہے جو مختلف زاویوں سے ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہیں ۔مولانا فضل الرحمان کو مہنگائی سے کوئی مسئلہ نہیں ہے دراصل اپوزیشن جماعتیں اور مولانا خود احتساب کے خلاف ہیں لیکن ملک میں احتساب کا نظام چلنے والا ہے جس سے یہ خوفزدہ ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ 13 ماہ میں ملکی معیشت اور ملکی حالات میں استحکام آیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے پیچھے مودی کا بیانیہ ہے تاریخ گوا ہ ہے کہ ہم نے ماضی میں چار حلقے نہ کھولنے کے خلاف دھرنا دیا جبکہ مولانا فضل الرحمان کا کیا مقصد ہے انہوں نے کہا کہ نیب حکومت کے ماتحت نہیں ہے ان کے مقدمات سے بھی حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے اگر کسی جرنیل کو گالی دے کر یہ سمجتھے ہیں کہ ان کو کیا اخلاقی عزت ملے گی ہم اپنے اداروں کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ میڈیا ورکر کے ساتھ ہمدردی ہے ماضی میں 51 ارب روپے میڈیا مالکان کو دئیے گئے ہیں۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان اس مسئلہ کو دیکھ رہی ہیں ۔عمران خان کی حکومت احتساب کو روکنے کے لیے کسی کے ساتھ ڈیل نہیں کرے گی اس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔حکومت کو بل پاس کرانے میں دشواری کا سامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں مریض ایڑھیاں رگڑ کر مر رہے ہیں یہ مافیا جو مسلط کیا ہوا ہے وہ ایک گھنٹہ کام کر کے چلے جاتے ہیں باہر اپنے کلینک پر اور فارما سوٹیکل میں اس حوالے سے آرڈیننس لائیں گے عمران خان کی حکومت مافیا کو توڑ دے گی ۔
اعظم سواتی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ کسی قسم کی ڈیل نہیں ہوگی۔ اگر کسی نے قانون کو ہاتھ میں لیا تو حکومت ان کو معاف نہیں کرے گی ۔عوام کی حفاظت کرنا اور ان کے کاروبار کی حفاظت کرنا حکومت پر فرض ہے ۔انہوں نے کہا کہ اداروں میں کام کرنے والے ڈیلی ویجز اور دیگر ملازمین کی مستقلی اور اداروں میں اصلاحات کے لیے ڈاکٹر عشرت حسین کام کر رہے ہیں۔ اس موقع پر وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ وزیراعظم شکایات سیل کئی سالوں سے کا م کر رہا ہے اس میں ملک سے اور بیرون ملک کام کرنے والے لوگ شکایات بھیجتے ہیں میں خود ان شکایات کے ازالہ کے لیے چاروں صوبوں میں کھلی کچہری لگا کر مسائل حل کر رہا ہوں جب ذمہ داری ملی تو اس وقت پنجاب سے 66فیصد سندھ میں 83 فیصد کے پی کے سے 53 فیصد اور بلوچستان سے 75 فیصد شکایات موصول ہو رہی تھیں ان تمام شکایات کو قانون کے مطابق حل کیا جارہا ہے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو عوام نے پانچ سال حکومت کرنے کا مینڈیٹ دیا ہے ۔تبدیلی کی ابتداء اس دن سے شروع ہوئی جب عمران خان نے اقتدار میں قدم رکھا اور کابینہ کے اجلاس میں بیٹھ کر کہا کہ کرپشن زدہ کو کابینہ میں نہیں رہنے دوں گا ۔ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا اب کشمیر کے ایشو کو بجائے اٹھانے کے مولانا کے آزادی مارچ کی وجہ سے توجہ ہٹائی گئی ہے اس سے کس کو فائدہ ملا ہے۔