توشہ خانہ وارنٹ، عمران خان کی درخواست خارج

0
36
imran khan

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے وارنٹ منسوخی کی درخواست نمٹا دی،عدالت نے عمران خان کی درخواست خارج کر دی،

سابق وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری کی منسوخی کی درخواست پراسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی ،عدالت عالیہ نے قرار دیا ہے کہ عمران خان کی انڈر ٹیکنگ ٹرائل کورٹ میں پیش کی جائے، ٹرائل کورٹ انڈر ٹیکنگ پر قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا عمران خان کے وارنٹ گرفتاری کا حکم برقرار رہے گا

‏اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخی کی درخواست پر سماعت ہوئی ،عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے،اور کہا کہ 13 مارچ کو عمران خان عدالت کے سامنے پیش نہیں ہو سکے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ وہ اس دن کہاں تھے؟ خواجہ حارث نے کہا کہ عمران خان اس روز گھر پر تھے،‏میں نے توشہ خانہ کیس کے قابل سماعت نہ ہونے پر دلائل دیے لیکن الیکشن کمیشن کے وکیل نے کیس کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دینے کے لیے وقت مانگا ‏میں نے ٹرائل کورٹ سے کہا کہ کیس کے قابل سماعت پر فیصلہ کر دیں ،عمران خان پیش ہو جائیں گے ‏ہم نے ٹرائل کورٹ کو بتایا کہ وارنٹ گرفتاری جاری کرنا بنتا ہی نہیں، فوجداری مقدمات اور ضمانت کی کیسز میں فرق ہیں،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے وارنٹ فیلڈ میں تھے اور ابھی بھی ہیں ،وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے ٹرائل کورٹ سے کہا تھا کہ وارنٹ گرفتاری جاری نہ کریں جب تک درخواست قابل سماعت نہ ہو، الیکشن کمیشن ایکٹ کے تحت ہی وہ شکایت درج ہی نہیں کرائی گئی،الیکشن ایکٹ کے سیکشن 6 کے تحت الیکشن کمیشن خود ہی شکایت درج کرسکتا ہے،سیکرٹری الیکشن کمیشن کی جانب سے شکایت درج کرائی گئی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ‏عدالت فرد جرم عائد کرنے سے پہلے آپ کے اعتراضات پر فیصلہ کر سکتی تھی ،لیکن آپ کے کلائنٹ کو پیش ہونا چاہئے تھا ،وکیل نے کہاکہ ‏ٹرائل کورٹ کے جج نے میرے قابل سماعت کے دلائل پر آرڈر میں کچھ نہیں لکھا ،‏جو کچھ لاہور میں ہورہا ہے وہ بدقسمتی ہے ،میں نے عمران خان سے بات کی ہے ،عمران خان نے تحریری یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ 18 مارچ کو پیش ہوں گے ،

‏ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد روسٹرم پر طلب کر لئے گئے،خواجہ حارث نے کہا کہ ‏میں ذاتی یقین دہانی کراتا ہوں کہ عمران خان پیش ہوں گے ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو لاہور میں ہورہا ہے وہ ضروری ہے لیکن اس سے ضروری میرے لیے اپنی عدالتوں کا احترام ہے ،قانون سب کے لیے ایک ہونا چاہیے ،وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ‏آج ٹرائل کورٹ کو بتایا ہے کہ کمپلینٹ ہی قابل سماعت نہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وارنٹ دوبارہ جاری ہونے کا ایشو نہیں، عدالت نے کہا تھا تیرہ مارچ کو پیش ہوں ورنہ وارنٹ بحال ہو جائے گا،وکیل نے کہا کہ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کمپلینٹ دائر کر سکتا ہے،الیکشن کمشنر یا کسی افسر کو کمپلینٹ دائر کرنے کی اتھارٹی دی جا سکتی ہے، جب کمپلینٹ دائر کرنے میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے،اس صورت میں وارنٹ جاری کرنے کی کارروائی بھی درست نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی بھی کریمنل کیس میں سمن جاری ہو تو کیا عدالت پیش ہونا ضروری نہیں؟ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ‏ٹرائل کورٹ کو ہم نے بتایا کہ پہلے کچھ گذارشات پر ہمیں سنیں، ہماری درخواست مسترد کرتے ہوئے عدالت نے کہا ہم وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیس جو بھی ہو مگر ملزم کا عدالت میں پیش ہونا ضروری ہے ، جو کچھ لاہور میں ہو رہا ہے، ہم دنیا کو قانون کی بے توقیری دکھا رہے ہیں،ہم تو قبائلی علاقوں کا سنتے تھے کہ وہاں گولیاں بھی چلتی ہیں، مارٹر گولے بھی آج یہ سب کچھ لاہور زمان پارک میں ہو رہا ہے،زمان پارک اس وقت میدان جنگ بنا ہوا ہے،عدالت چھوٹی ہو یا بڑی ،ہمیں احترام کرنا چاہئے ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا

،قانون کو کوئی بھی ہاتھ میں لے گا تو کاروائی ہوگی ،ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد

 کل شام سے گرفتاری کے لئے شروع ہونے والا آپریشن تاحال مکمل نہ ہو سکا،

اسلام آبادم پنڈی، کراچی، صادق آباد و دیگر شہروں میں مقدمے درج 

عدالت نے کہا کہ میں کیوں ایسا حکم جاری کروں جو سسٹم ہے اسی کے مطابق کیس فکس ہوگا،

عمران خان نے باربار قانون کی خلاف ورزی کی جس پر انہیں جواب دینا ہوگا

Leave a reply