نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت،جب کرپشن ہی نہیں تو پھر آمدن سے زائد اثاثے کیسے آ گئے؟ عدالت

0
181
nawaz

سابق وزیراعظم نواز شریف آج اسلام آباد ہائیکورٹ پیشی،نواز شریف عدالت پہنچ گئے

اسلام آباد ہائیکورٹ میں العزیزیہ ریفرنس اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی دونوں اپیلوں پر سماعت شروع ، ہو گئی،فریقین کے وکلا روسٹرم پر آگئے،چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بنچ نے سماعت کی،وکیل امجد پرویز نے کہا کہ میں نیب ریفرنس دائر ہونے سے پہلے کے واقعات کی تفصیل جمع کرانا چاہتا ہوں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جی وہ تفصیل آپ فراہم کر دیں، امجد پرویز نے کہا کہ 20 اپریل 2017 کو سپریم کورٹ نے پانامہ کیس میں جے آئی ٹی تشکیل دی،نواز شریف کے خلاف لگے الزامات کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنائی گئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیاکہ یہ سپریم کورٹ کے ججز کا تین اور دو کا اکثریتی فیصلہ ہے؟ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ریفرنسز دائر ہونے سے پہلے کے حقائق بہت اہم ہیں، جے آئی ٹی کے ٹی او آرز کہاں ہیں؟ اُنکا سکوپ کیا تھا؟ امجد پرویز ایڈوکیٹ نے کہا کہ جی آئی ٹی کیلئے کچھ سوالات رکھے گئے کہ وہ اُن سوالات کا جواب دے گی،

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسارکیا کہ پانامہ جے آئی ٹی میں کتنے لوگ شامل تھے؟امجد پرویز نے کہا کہ جے آئی ٹی میں پانچ لوگ شامل تھے،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ سپریم کورٹ کے آرڈر میں بتا دیں ٹی او آرز کہاں ہیں؟ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جے آئی ٹی کا مینڈیٹ کیا تھا انہوں نے کرنا کیا تھا؟

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کمرہِ عدالت میں میاں نواز شریف کے قریب کھڑے لیگی رہنماؤں کو بیٹھنے کی ہدایت کر دی،عدالت نے کہا کہ آپ لوگ کیوں کھڑے ہیں پیچھے جا کر بیٹھ جائیں،

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی رپورٹ جمع ہونے کے بعد دلائل کیلئے طلب کیا،سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو وزیراعظم پاکستان کو نااہل قرار دیدیا،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ نے نیب کو ریفرنسز دائر کرنے کا کہا یا نیب خود اس کا پابند تھا؟ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نیب کو نواز شریف کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کی ڈائریکشن دی، نواز شریف، مریم نواز، حسین نواز، حسن نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس دائر کیا گیا، فیصلے کی روشنی میں نواز شریف، حسین اور حسن نواز کیخلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس دائر کیا گیا،احتساب عدالت کو چھ ماہ میں ریفرنس پر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی گئی، سپریم کورٹ نے کہا بعد میں سامنے آنے والے حقائق پر نیب ضمنی ریفرنس بھی دائر کر سکتا ہے،چیئرمین نیب نے یکم اگست کو معاملہ تفتیش کیلئے ڈی جی نیب لاہور کو بھیجا،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے ریفرنس دائر کرنے کا کہہ دیا تو معاملہ تفتیش کیلئے کیوں بھیجا گیا؟ امجد پرویز نے کہا کہ ہم نے نیب سے یہ پوچھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تفتیش کیوں کر رہے ہیں؟نیب نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ریفرنس دائر کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا یہ کہیں تحریری طور پر موجود ہے؟ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ جی بالکل، تحریری طور پر یہ بیان موجود ہے، نیب نے 8 ستمبر کو ایون فیلڈ ریفرنس دائر کیا،

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف ایک ریفرنس میں بری بھی ہوئے تھے، پراسکیوٹر نیب نے کہا کہ احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو بری کیا تھا،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کیا نیب نے بریت کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے؟ پراسکیوٹر نیب نے کہا کہ اپیل دائر ہے لیکن نوٹس نہیں ہوئے اور وہ آج سماعت کیلئے مقرر بھی نہیں ہے،

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ نواز شریف کو اِن ریفرنسز میں کتنی کتنی سزا سنائی گئی؟وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں دس سال جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں سات سال سزا سنائی گئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کیا نیب نے اِن ریفرنسز میں سزا بڑھانے کی اپیلیں دائر کر رکھی ہیں؟وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ایون فیلڈ میں نہیں لیکن العزیزیہ ریفرنس میں سزا بڑھانے کی اپیل دائر کی گئی، ریفرنس دائری کے وقت نواز شریف اور مریم نواز برطانیہ میں تھے،نواز شریف اور مریم نواز برطانیہ سے آ کر عدالت میں پیش ہوئے،نواز شریف اور مریم نواز کا کوئی وارنٹ گرفتاری کا آرڈر نہیں ہوا،ریفرنس دائر ہونے کے بعد اور فرد جرم سے پہلے نواز شریف نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر کی، سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو کہا کہ ہماری کسی بھی ابزرویشن سے اثر انداز ہوئے بغیر فیصلہ دے، ایون فیلڈ ریفرنس میں 19 اکتوبر کو فرد جرم عائد کی گئی،والیم دس ایم ایل ایز پر مشتمل تھا،ہم نے والیم دس مانگا تھا مگر ہمیں فراہم نہیں کیا گیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ نے کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی بھی ایک درخواست دائر کی تھی، وکیل امجد پرویز نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایک ریفرنس پر فیصلہ سنایا تھا، فیصلے کے بعد دیگر ریفرنسز دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست دی تھی،اس عدالت میں درخواست زیرسماعت ہونے کے دوران ہی جج محمد بشیر نے کیس سننے سے معذرت کر لی تھی،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ آپ نے تینوں ریفرنسز ایک ساتھ چلانے کی بھی ایک درخواست دائر کی تھی، جج صاحب نے ایک ریفرنس کو جلدی سے چلایا اور دو پر کارروائی کو روک دیا تھا،

نواز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈوکیٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں عائد کی گئی فرد جرم کا متن پڑھ کر سنایا اور کہا کہ نواز شریف نے چارج فریم ہونے کے بعد صحت جرم سے انکار کیا، احتساب عدالت نے فرد جرم کے بعد نیب سے شہادتیں طلب کر لیں، نیب نے ایک ابتدائی تفتیشی رپورٹ جمع کرائی اور بعد میں ضمنی تفتیشی رپورٹ دی،ابتدائی تفتیشی رپورٹ میں صرف سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا تھا،نیب نے ٹی وی انٹرویوز پیش کیے، نواز شریف کی اسمبلی فلور پر کی گئی تقریر کا حوالہ دیا، ایک گواہ رابرٹ ریڈلے پیش کیا جو نواز شریف کی حد تک کیس میں متعلقہ گواہ نہیں، نیب نے جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر ریفرنسز دائر کر دیے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا نیب نے کہیں اپنا مائنڈ استعمال کرتے ہوئے بھی کچھ کیا؟ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ نیب نے نواز شریف کو ایک کال اپ نوٹس بھیجنے کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا،نیب نے ضمنی ریفرنس میں کچھ مزید شواہد ریکارڈ پر لائے،نیب نے میاں نواز شریف کے قوم سے خطاب کا ٹرانسکرپٹ قبضے میں لیا، نیب نے مریم، حسن اور حسین نواز شریف کے بیانات کا ٹرانسکرپٹ قبضے میں لیا، نیب نے کیلبری فونٹ سے متعلق ایکسپرٹ رابرٹ ریڈلے کا بیان شامل کیا،نیب نے گواہوں کے بیانات کے علاوہ کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا نیب نے صرف ڈاکیے کا کام کرنا تھا یا اپنا مائنڈ بھی استعمال کرنا تھا؟آپ کہہ رہے ہیں کہ پوری جے آئی ٹی رپورٹ نیب نے ریفرنس میں شامل کر دی؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا نیب نے خود سے نواز شریف کو نوٹس جاری کیا تھا؟وکیل امجد پرویزنے کہا کہ جی، نوٹس جاری کیا اور نواز شریف نے جواب جمع کرایا تھا، نیب کے کال اپ نوٹس میں تفتیش سے متعلق کچھ نہیں ہے،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ تو نیب نے اپنی طرف سے الگ سے کوئی تفتیش نہیں کی؟ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ جی بالکل، نیب نے صرف جے آئی ٹی کے سامنے بیان کی تصدیق چاہی،نیب نے نواز شریف کو خود سے کوئی سوالنامہ نہیں دیا، نواز شریف کو مالک اور مریم نواز سمیت دیگر بچوں کو بے نامی دار ثابت کرنے کا بوجھ پراسیکیوشن پر تھا، ہمارا موقف یہی رہا کہ چارج بھی غلط فریم ہوا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ معذرت کیساتھ نہ چارج صحیح فریم ہوا اور نہ نیب کو پتہ تھا کہ شواہد کیا ہیں، نیب نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ مریم نواز بینفشل اونر ہیں؟ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ نیب نے یہ کوشش ضرور کی مگر اس الزام کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا، ایون فیلڈ ریفرنس میں 18 میں سے 6 گواہوں کے بیانات ہو چکے تھے جب نیب نے ضمنی ریفرنس دائر کیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کیا کسی گواہ نے ایسا کوئی بیان دیا جس کے بعد نیب نے ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا؟ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ پہلی گواہ سدرہ منصور نے ایس ای سی پی کا ریکارڈ پیش کیا،میں تو یہ کہوں گا کہ ہمارا کیس اوپن ہوا اور گواہ پر جرح ہوئی تو اسی وقت نیب نے ضمنی ریفرنس لانے کا فیصلہ کیا،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ اس متعلق وقت لے کر جواب دیں، وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے نواز شریف اور مریم نواز کی عدم موجودگی میں فیصلہ سنایا،میاں نواز شریف اور مریم نواز کلثوم نواز کی عیادت کیلئے لندن میں موجود تھے، کلثوم نواز اُس وقت کینسر کی آخری سٹیج پر تھیں، احتساب عدالت کو فیصلے کی تاریخ تبدیل کرنے کی استدعا کی گئی، ٹرائل کورٹ نے ہماری درخواست اُسی دن مسترد کر دی، احتساب عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف اور مریم نواز کو کو سزا سنا دی،احتساب عدالت نے نواز شریف پر کرپشن اور کرپٹ پریکٹیسز کا الزام مسترد کر دیا، نیب نے احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل بھی دائر نہیں کی، عدالت نے نواز شریف کو آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام پر سزا سنا دی، سمجھ سے باہر ہے کہ کرپشن کی بنیاد ختم ہو گئی لیکن عمارت پھر بھی کھڑی ہو گئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب کرپشن ہی نہیں تو پھر آمدن سے زائد اثاثے کیسے آ گئے؟

اعظم نذیر تارڑ نے نواز شریف کیلئے حاضری سے استثنی مانگ لیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کر دیں،نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت بدھ تک ملتوی کر دی گئی، عدالت نے کہا کہ نیب کی دو اپیلیں بھی سماعت کے لیے مقرر کردیتے ہیں،

نواز شریف عدالت پیشی کے لئے لاہور سے اسلام آبا د روانہ ہوئے،نواز شریف کی عدالت پیشی کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں، عدالت کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے، داخلی راستے خاردار تاریں لگا کر بند کر دیئے گئے ہیں،عام لوگوں کے احاطہ عدالت میں داخلہ پر پابندی عائدکر دی گئی ہے.

نواز شریف اسلام آباد منسٹر انکلیو پہنچے ،نواز شریف نےاسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر منسٹر انکلیو میں کچھ دیر قیام کیا،نواز شریف کی لیگل ٹیم منسٹر انکلیو میں پہلے سے ہی موجود تھی، نواز شریف نے لیگل ٹیم سے مشاورت کی پھر نواز شریف اسلام آباد ہائیکورٹ کے لئے روانہ ہوئے،نواز شریف کی جانب سے کیسز سے متعلق قانونی ٹیم کو میرٹ پر فیصلہ لینے کی ہدایت کی گئی.

آئے روز وزیراعظم کو اتار دیا جائےتو پھر ملک کیسے چلے گا ،نواز شریف

قصے،کہانیاں سن رہے ہیں،یہ کردار تھا ان لوگوں کا،نواز شریف کا عمران خان پر طنز

خاور مانیکا کے انٹرویو پر نواز شریف کا ردعمل

سات منٹ پورے نہیں ہوئے اور میاں صاحب کو ریلیف مل گیا،شہلا رضا کی تنقید

پینا فلیکس پر نواز شریف کی تصویر پھاڑنے،منہ کالا کرنے پر مقدمہ درج

نواز شریف کے خصوصی طیارے میں جھگڑا،سامان غائب ہونے کی بھی اطلاعات

میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے دل کے اندر کبھی کوئی انتقام کا جذبہ نہ لے کر آنا، نواز شریف

نواز شریف ،عوامی جذبات سے کھیل گئے

 نوازشریف کی ضبط شدہ پراپرٹی واپس کرنے کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری

Leave a reply