مولانا کریں گے’’ تنہا‘‘ اسلام آباد کی جا نب مارچ ،پھر ہو گا دھرنا

0
30

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن مرکزی حکومت کے خاتمہ کے لئے آئندہ ماہ ’’ تنہا‘‘ اسلام آباد کی جا نب مارچ اور قیام کرنے کے اپنے ارادے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پر عزم ہیں، احتجاجی مارچ اور دھرنے کے لئے فنڈز کا ہدف 20کروڑ روپے مقرر، مارچ کا آغاز سندھ سے کیا جانے کا امکان ہے تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت 18ستمبر مرکزی عاملہ کے اجلاس میں کیا جائے گا۔

حکومت کے گھیراؤ کے لئے مولانا فضل الرحمان نے پھیلائی جھولی

روزنامہ نوائے وقت کی رپورٹ کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ جے یو آئی نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئی اپوزیشن جماعت دھرنے میں شامل ہویا نہ ہو اسلام آباد کی جانب مارچ ہر صورت ہوگا۔ اسلام آباد کی جانب مارچ کے لئے خصوصی کنٹینر تیار کرایا جائے گا۔ جے یو آئی کے امیر کو سندھ تنظیم کی جانب سے سکھر سندھ سے مارچ کا آغاز کرنے کی پیش کش کی گئی ہے۔

مولانا کا آزادی مارچ، مولانا متحرک، رابطے، ملاقاتیں شروع

مولانا کا آزادی مارچ،ملک کے بڑے سجادہ نشین نے کی حمایت

مولانا فضل الرحمان کا لانگ مارچ، ن لیگ اختلافات کا شکار، اراکین اسمبلی کا نواز شریف کی بات ماننے سے انکار

جے یوآئی کا خیال ہے کہ سندھ میں اسلام آباد کی جانب سے مارچ کے آغاز پر پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کی جانب سے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی، اور مارچ کا ٹیمپو بن جائے گا اور رحیم یار خان پنجاب پہنچ جائیں گے۔ جے یو آئی کے امیر کی قیادت میں سندھ سے مارچ کے آغاز کی صورت میں پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں پہنچنے پر بلوچستان سے قافلے پہنچ جائیں گے، اور اسلام آباد کی جانب مارچ میں خاطر خواہ افرادی قوت ہوگی جسے انتظامی طور پر روکنا پی ٹی آئی حکومت کے لئے ممکن نہیں ہو سکے گا۔

بلاول نے دیا مولانا فضل الرحمان کو دھوکہ

مولانا فضل الرحمان سے پہلے دے گی پیپلز پارٹی دھرنا.اعلان کر دیا

لانگ مارچ، اپوزیش کا جواب، مولانا نے سجادہ نشینوں سے مانگی مدد

آزادی مارچ، مولانا فضل الرحمان گرفتار ہوئے تو قیادت کون کرے گا؟ اہم خبر

جے یو آئی ذرائع نے بتایا ہے کہ جے یو آئی کے بنیادی ارکان کی تعداد اس وقت دو ملین سے زائد ہے۔ ہر رکن کو سے 100روپے مارچ فنڈ میں جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ جس سے کم از کم 20کروڑ روپے اکٹھے ہونگے۔

مولانا فضل الرحمن کی کشمیر کمیٹی نے کتنے کروڑ خرچ کئے؟ فواد چوہدری نے بڑا دعویٰ کر دیا

کشمیر پر خاموشی اور حکومت کیخلاف دھرنے کا اعلان، مولانا فضل الرحمن کو تنقید کا سامنا

یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمن نے پارٹی کے بعض سینئر رہنمائوں کی جانب سے احتجاجی مارچ اور اسلام آباد میں دھرنا نہ دینے کی تجاویز پر کہ ابھی حکومت کے خلاف ایسا کرنے کا وقت نہیں آیا، کیونکہ حکومتی پالیسیوں سے عوام ناراض ہیں ان کو شہید بنانے کی بجائے عوام کے غیظ و غضب کا شکار ہونے دیں۔ مولانا فضل الرحمن اس پر خفگی کا اظہار کرچکے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ملک کی معیشت ڈوبنے کی طرف گامزن ہے اور ہچکولے کھانے لگی ہے جس کے باعث بین الاقوامی ادارے بھی اس معیشت کو سپورٹ نہیں کررہے ہیں۔

نوائے وقت کی ہی ایک اور خبر کے مطابق جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ نے اکتوبر2019ء کے اواخر میں آزادی مارچ کے 15لاکھ شرکاء کے 30روزہ قیام و طعام کا بندوبست کر لیا ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے آزادی مارچ کو دھرنے میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب اپوزیشن کی بعض پارٹیوں نے ان سے آزادی مارچ کے اگلے روز کے پروگرام کے بارے میں استفسار کیا تو انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ واضح کیا کہ فی الحال ان کے پاس ریڈ زون میں ایک ماہ کے قیام و طعام کا انتظام موجود ہے اگر ہمیں دھرنا کو طوالت دینا پڑی تو اس کا بھی انتظام کر لیا جائے گا

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمنٰ نے آزادی مارچ کے انتظامات کو حتمی شکل دینے کیلئے اکتوبر کے وسط میں 10ہزار رضاکاروں کو طلب کر لیا ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے اجلاسوں میں مولانا فضل الرحمنٰ کی کال پر آزادی مارچ میں شرکت پر بحث جاری ہے کچھ رہنمائوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے تاہم اکثریت آزادی مارچ میں شرکت کی حامی ہے

بعض مسلم لیگی رہنمائوں نے واضح کیا ہے کہ اگر اس بارے میں پارٹی نے کوئی واضح اعلان نہیں تو بھی مسلم لیگی کارکن خود آزادی مارچ میں شریک ہوں گے.

Leave a reply