پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری کے حوالہ سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے
پی آئی اے کی نجکاری کے لئے اظہار دلچسپی کی درخواستیں 3 مئی تک طلب کرلی گئی ہیں،نجکاری کیلئے کامیاب بولی دہندہ کو پی آئی اے کا انتظامی کنٹرول بھی دیا جائے گا اور رواں برس ہی 24 جون تک پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا،
وفاقی حکومت سب سے پہلے پی آئی اے کی نجکاری کر رہی ہے،کیونکہ آئی ایم ایف نے شرط عائد کر رکھی ہے،نجکاری کمیشن کے مطابق 51 سے 100 فیصد حصص کے حصول کیلئے درخواست دی جاسکتی ہے، سال 2023 میں پی آئی اے میں 2 کروڑ سے زائد مسافروں نے سفر کیا ہے،پی آئی اے سالانہ اوسطاً 50 لاکھ سے زائد مسافروں کو 34 ممالک لےکر جاتی ہے،پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کے پاس97 منافع بخش انٹرنیشنل روٹ ہیں اور ایک ہفتے میں پی آئی اے 260 پروازیں آپریٹ کرتی ہے، پاکستان میں فضائی سفرکرنے والوں میں5.5 فیصدکاسالانہ اضافہ ہوتاہے
پی آئی اے کی فضائی میزبان پاسپورٹ کے بعد منشیات کیس میں گرفتار
پی آئی اے کی خاتون فضائی میزبان ٹورنٹو میں رہائی کے بعد بھی مشکل میں
(پی آئی اے) کی نجکاری کا دوسرا اور انتہائی اہم مرحلہ کامیابی سے مکمل
پی آئی اے کی نجکاری سب سے پہلے ہو گی،وفاقی وزیر خزانہ
پی آئی اے نے پچھلے پانچ سالوں میں پانچ سو ارب کا نقصان کیا، علیم خان
عمان میں ہنگامی لینڈنگ کرنیوالے پی آئی اے طیارے کی فنی خرابی دور نہ ہوسکی،مسافر منتظر
وزیراعظم نے پی آئی اے کی نجکاری پر عمل درآمد کیلئے حتمی شیڈول طلب کر لیا
کراچی میں پی آئی اے طیارے کا حادثہ یا دہشت گردی؟ اہم انکشافات
طیارے کا کپتان جہاز اڑانے کے قابل نہیں تھا،مبشر لقمان کھرا سچ سامنے لے آئے
پی آئی اے کی نجکاری،وزیرہوابازی و نجکاری کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس
واضح رہے کہ قومی ائیر لائن پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ادارے کی تنظیم نو اور نجکاری کی منظوری دے دی پی آئی اے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا بورڈ کا 83 واں اجلاس 25 مارچ کو ہوا تھا جس میں پی آئی اے کی تنظیم نو اور نجکاری کےلیےاسکیم آف ارینجمینٹ کی منظوری دی گئی۔اس حوالے سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پی آئی اے بورڈ آف ڈائریکٹرز سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) کے ساتھ طریقہ کار طے کرے گا اور اس کے لیے پی آئی اے کی نجکاری کا منصوبہ ایس ای سی پی کو پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پی آئی اے بورڈ نے دوکمپنیوں کے قیام کی منظوری دیتے ہوئے ادارے کو پی آئی اے سی اورپی آئی اے ہولڈنگ میں تقسیم کرنے کی بھی منظوری دی تھی-