پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات،کیس کو زیر التوا رکھنے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
الیکشن کمیشن،پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت ہوئی
الیکشن کمیشن نے دائرہ اختیار اور سپریم کورٹ کی وضاحت آنے تک کیس کو زیر التوا رکھنے کی تحریک انصاف کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا،چیف الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجہ کی سربراہی میں چاررکنی بنچ نے سماعت کی،تحریک انصاف کی جانب سے وکیل عذیر بھنڈاری پیش ہوئے، اور کہا کہ ہم نے چار درخواستیں دائر کروائی ہیں، ایف آئی اے نے چھاپا مار کر ہمارا تمام ریکارڈ ضبط کر لیا تھا۔ ہمارے پاس اصل دستاویزات اور الیکٹرانک ریکارڈ بھی موجود نہیں۔ بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ آپ نے ویڈیو دیکھی ہے ہمارا واٹر ڈسپینسر بھی لے گئے۔ الیکشن کمیشن ہدایت دے تو ریکارڈ ایف آئی اے سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ایک سوالنامہ بھیجا تھا۔پہلا سوال تھا کہ تحریک انصاف کی اب کیا حیثیت ہے۔ اس سوال کا جواب سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق شارٹ آرڈر میں آ گیا ہے۔
ممبر سندھ نے استفسار کیا کہ آپ اب چاہتے کیا ہیں۔ عذیر بھنڈاری نے کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کی وضاحت یا تفصیلی فیصلہ آنے تک الیکشن کمیشن اس کیس کی سماعت نہ کرے۔
تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر دیا، عذیر بھنڈاری نے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کی جانچ پڑتال الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ الیکشن کمیشن صرف یہ دیکھ سکتا ہے کہ انٹرا پارٹی انتخابات ہوئے تھے یا نہیں۔ الیکشن کمیشن پہلے دائرہ اختیار کا فیصلہ کرے۔ ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے شارٹ آرڈر میں کہا تھا کہ صرف 41 آزاد ارکان کے پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کروائے جائیں۔سپریم کورٹ نے کسی مخصوص جماعت کا ذکر نہیں کیا تھا۔آزاد رکن کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہو سکتا ہے۔الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے یہ وضاحت مانگی ہے کہ 41 ارکان کی پی ٹی آئی میں شمولیت کیلئے کس کا سرٹیفکیٹ تسلیم کیا جائے۔
الیکشن کمیشن نے دائرہ اختیار اور سپریم کورٹ کی وضاحت آنے تک کیس کو زیر التوا رکھنے کی تحریک انصاف کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ،کیس کی سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی
تحریک انصاف کے فیڈرل الیکشن کمشنر رؤف حسن کی جانب سے تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئیں ،فارم 65 پر مشتمل پارٹی سربراہ کا سرٹیفیکیٹ بھی الیکشن کمیشن میں جمع کروا دیا گیا ،مرکزی اور صوبائی سطح پر نو منتخب پارٹی عہدے داروں کی تفصیلات شامل ہیں،مرکزی کور کمیٹی کے ارکان کے نام اور تفصیلات بھی شامل ہیں،فیڈرل الیکشن کمشنر کے نوٹیفکیشن کے علاوہ دیگر دستاویزات بھی الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئیں
علاوہ ازیں،اکبر ایس بابر نے بھی پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کردیا ، اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن میں مؤقف اختیار کیا کہ پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے۔اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن میں باضابطہ درخواست دائر کردی، درخواست میں کہا گیا کہ ساڑھے 8 لاکھ میں سے 960 ووٹ پڑے ،سنی تحریک میں شامل ہونے والوں کو تحریک انصاف سے خارج کرنے کا حکم دیا جائے،پی ٹی آئی کے فنڈز منجمند کئے جائیں۔
تحریک انصاف کے چیف الیکشن کمشنر رؤف حسن نے انٹرا پارٹی الیکشن کے نتائج کا اعلان کیا تھااور کہا تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن میں بیرسٹر گوہر چیئرمین اور عمر ایوب سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے ہیں، اس بار الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات تسلیم کرے گا اور ہمیں انتخابی نشان واپس ملے گا
واضح رہے کہ پہلے اکبر ایس بابر کی درخواست پر ہی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم ہوئے تھے، تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں بھی انتخابی نشان کے لئے درخواست دائر کی تھی تا ہم درخواست مسترد کر دی گئی تھی، تحریک انصاف نے انتخابی نشان بلے کے بغیر الیکشن میں حصہ لیا ، آزاد امیدوار جیتے تو وہ سنی اتحاد کونسل میں شامل ہو گئے،
خلیل الرحمان قمر کے اغوا کے پیچھے کون؟
خلیل الرحمان قمر پر تشدد میں ملوث خاتون سمیت 12 ملزمان گرفتار
خلیل الرحمان قمر کی برابری کی خواہش آمنہ نے پوری کر دی
خلیل الرحمان قمر کی نازیبا ویڈیو،تصاویر بھی خاتون کے پاس موجود ہیں،دعویٰ
خلیل الرحمان قمر سے فون پر چیٹ،تصاویر کا تبادلہ،پھر اس نے ملنے کا کہا،ملزمہ کا بیان
خواتین آدھے کپڑے پہن کر مردوںکو ہراساں کررہی ہیں خلیل الرحمان قمر
سونیا کی جرائت کیسے ہوئی وہ کہے کہ اس نے میرے پاس تم ہو رد کیا خلیل الرحمان قمر