سانحہ ساہیوال کے متاثرہ بچوں کو عدالت نے کیا ذاتی حیثیت میں طلب

0
43

سانحہ ساہیوال کے متاثرہ بچوں کو عدالت نے کیا ذاتی حیثیت میں طلب

لاہور ہائیکورٹ میں سانحہ ساہیوال میں ملزمان کی بریت کے خلاف دائر اپیل پر سماعت ہوئی

لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال کے متاثرہ بچوں کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ،لاہور ہائیکورٹ نے مقتول کے بھائی پر اظہار برہمی کیا ،عدالت نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے سانحہ ساہیوال کے بعد میڈیا پر بڑا شور مچایا ،عدالتوں پر کیسز کا بوجھ ڈال دیتے ہوئے ملزمان کے ساتھ صلح کرلی گئی،لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 17 جنوری تک ملتوی کردی دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت نے اپیل دائر کر رکھی ہیں

واضح رہے کہ سی ٹی ڈی نے ساہیوال میں کارسواروں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا جس میں ایک فیملی سوار تھی ،کمسن بچوں کے سامنے ان کے والدین کو گولیاں ماری گئی تھیں،

سانحہ ساہیوال پر برطرف آئی جی سی ٹی ڈی رائے طاہر کو صوبے کی اہم ذمہ داری مل گئی

سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ کو مقتول خیل کے بھائی نے سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

سانحہ ساہیوال، عدالتی فیصلہ کے بعد وزیراعظم نے ایسا حکم دیا کہ سب دنگ رہ گئے

سانحہ ساہیوال جے آئی ٹی رپورٹ غلط، جودییشیل کمیشن کیلئے درخواست دائر

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی تحقیقات نے کیس کی شکل بدل دی، سانحہ ساہئوال کی تفتیش حقائق کو مدنظر رکھ کی نہیں کی گئی۔ جے آئی ٹی نے ویڈیوز سمیت دیگر شواہد ملحوظ خاطر نہیں رکھا، اہم گواہوں کو بھی زیر غور نہیں لایا گیا۔ سپریم کورٹ میں مقتول کے بھائی کی جانب سے دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ ا استعمال شاہد اسلحہ گولیوں کے خول قبضے میں نہیں لیے گئے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ آف پاکستان واقعے کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن قائم کرے۔

واضح رہے کہ سانحہ ساہیوال، اے ٹی سی لاہور نے تمام ملزمان کو بری کرنے کا حکم دےدیا ،عدالت نے تمام ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دیا ،ملزمان کے وکلا کی سرکاری گواہوں کے بیانات پر جرح مکمل کی گئی

سانحہ ساہیوال، وکلاء نے عدالت میں ایسا مطالبہ کیا کہ لواحقین پریشان ہو گئے

سانحہ ساہیوال کا کیا بنا؟ بچوں کو مار دیا گیا، قاتلوں سے کوئی پوچھنے والا نہیں ؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

سانحہ ساہیوال، عدالتی فیصلہ کے بعد وزیراعظم نے ایسا حکم دیا کہ سب دنگ رہ گئے

Leave a reply