شہزاد اکبر کی بھی ویڈیو موجود ہے، رانا ثناء اللہ

شہزاد اکبر کی بھی ویڈیو موجود ہے، رانا ثناء اللہ

مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ مرکز اور پنجاب میں حکومت کے خلاف عدم اعتماد کیلئے گنتی پوری کرلی ہے

رانا ثباء اللہ کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں 172 کیلئے چار اور پنجاب میں سادہ اکثریت کیلئے 18 ، 19 ووٹوں کا معاملہ ہے۔اپوزیشن اپنے آپ کو مستحکم کرنا چاہتی ہے تاکہ دو چار لوگ آگے پیچھے ہوجائیں تو فرق نہ پڑے کیوں کہ حکومت دھمکا رہی ہے، کہیں بھی نکلتے ہیں تو آئی بی کا ایک ڈالا ان کے پیچھے ہوتا ہے، انہوں نے آئی بی کو اسی کام پر لگا دیا ہے۔وزیراعظم نے شریف فیملی کو للکارا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں وزیراعظم کا یہ منصب نہیں کہ وہ اس قسم کی تقریرکریں

ن لیگی رہنما رانا ثناء اللہ کامزید کہنا تھا کہ شہبازشریف روزانہ 2 سے 3 ملاقاتیں کرتے ہیں شہبازشریف کی یہ ملاقاتیں عوام کےبہترین مفاد میں ہیں،اشارے ختم ہونے چاہئیں، امپائر کو نیوٹرل ہونا چاہیئے ہم کوئی غیرقانونی اور غیرآئینی کام نہیں کر رہے ،عوام نااہل اور نالائق ٹولے سے نجات حاصل کرنے کیلئے باہر نکلے، ہماری عوام سے اپیل ہے لانگ مارچ میں شرکت کریں، شہزاداکبر کی نوٹوں کے بریف کیس وصول کرنے کی فوٹیج موجود ہے،

ن لیگی رہنما رانا ثناء اللہ کامزید کہنا تھا کہ اپوزیشن لانگ مارچ کا آپشن بھی استعمال کررہی ہے،4 سال مخالفین پر مقدمات بنانے کے سوا وزیراعظم نے کچھ نہیں کیا،ملک میں امن وامان کی صورتحال بدتر ہوگئی،نیب کی ناکامی کے بعد اب ایف آئی اے کو پیچھے لگا دیا،شہبازشریف کیخلاف کیسز میں نیب کو ناکامی ہوئی ،وزیراعظم اجلاس بلاتے ہیں جج نے محسن بیگ کے گھر چھاپے کو غیرقانونی کیوں کہا،پٹرول مہنگا ہونے سے عوام کو مشکلات پر وزیراعظم اجلاس نہیں کرتے،حکومت نے سیاستدانوں اور میڈیا کےافراد کیخلاف کریک ڈاؤن کی لسٹ تیار کر لی ہے،حکومت کا محسن بیگ کے خلاف کریک ڈاؤن الٹا پڑ گیا،

اک زرداری سب پر بھاری،آج واقعی ایک بار پھر ثابت ہو گیا

مبارک ہو، راہیں جدا ہو گئیں مگر کس کی؟ شیخ رشید بول پڑے

ن لیگ دیکھتی رہ گئی، یوسف رضا گیلانی کو بڑا عہدہ مل گیا

گیلانی کے ایک ہی چھکے نے ن لیگ کی چیخیں نکلوا دیں

بلاول میرا بھائی کہنے کے باوجود مریم بلاول سے ناراض ہو گئیں،وجہ کیا؟

مفاہمت یا یوٹرن، شہباز شریف کو عدالت کے بعد حکومت نے بھی ریلیف دے دیا

جج صاحب،ہم نے قوم کی خدمت کی شہباز شریف ،عدالت نے پھر کیا پوچھ لیا؟

Comments are closed.