باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ پیپرز سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ سماعت کر رہا ہے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت کا مقدمہ یہ ہے کہ آرٹیکل 226 کی تشریح کی جائے،اگر آئین میں تشریح درکارہو تو پارلیمنٹ سے رجوع کیا جاتا ہے، وفاق نے رائے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا،یہ سوال کیا گیا سینیٹ کا معاملہ پارلیمنٹ میں کیوں نہیں بھیجا گیا،میں دلائل کا آغاز جسٹس یحییٰ آفریدی کے سوالات سے کرنا چاہتا ہوں،
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پارلیمنٹ قانون بناتی ہے سپریم کورٹ تشریح کرتی ہے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئین کی تشریح کا فورم پارلیمنٹ نہیں بلکہ سپریم کورٹ ہے، اب اس پانچ رکنی بنچ میں صدارتی ریفرنس آیا ہے تو اس کا جواب اب آپ کو دینا ہے یہی میرے دلائل کا نچوڑ ہے،
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سوال یہ بھی ہے ہم تشریح کیسے کریں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں قراردیا آئین کی تشریح کا اختیار ہمیں حاصل ہے، سپریم کورٹ نے قراردیا سیاسی،غیرسیاسی کی تفریق کیے بغیرفیصلے کیے جائیں،ہرملک میں آئینی معاملات کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ یاپھر آئینی عدالت ہوتی ہے، ہماری سپریم کورٹ ہی آئینی عدالت ہے، متعدد ممالک میں سپریم کورٹ آئینی و سیاسی معاملات میں آئین کی تشریح کرتی ہے،اگر آئینی معاملات پرسیاسی معاملات غالب آجائیں تب عدالت ان معاملات سے گریز کرتی ہے،متعدد مرتبہ سپریم کورٹ بھی سیاسی معاملات کی تشریح کر چکی ہے،
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ انٹرا پارٹی یا سیاسی پارٹیوں کے آپس کے معاملات ہوں توعدالت ان میں نہیں پڑتی ،از خود نوٹس کے دائرہ اختیارکے تحت عدالت سیاسی معاملات کاجائزہ لیتی رہی ہے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہماری سپریم کورٹ اکثر سیاسی معاملات واپس پارلیمنٹ کو بھجتی رہی ہے، آئین نے سپریم کورٹ کواختیار دیا ہے لیکن پھر بھی عدالت نے معاملات واپس بھیجے،
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ عدالت کے سیاسی آئینی معاملات میں تشریح کے دو موقف پیش کررہے ہیں، اگر عدالت تشریح کرتی ہے تو پھر کیا عدالتی تشریح کو فوقیت حاصل ہوگی، اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت خود کہہ چکی ہے کہ اسے تشریح کرنے کا اختیار حاصل ہے، عدالت بہت سے معاملات پارلیمنٹ کو بھیج چکی ہے،عدالت اپنی نظیروں کی پابند ہے،9 رکنی بنچ مختلف معاملات میں دائرہ اختیار سے متعلق فیصلہ دے چکا ہے،
حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ خفیہ ووٹنگ کی وجہ سے سینیٹ الیکشن کے بعد شفافیت پر سوال اٹھائے جاتے ہیں
قبل ازیں سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے حوالے سے بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے ، صدر مملکت عارف علوی نے معاملے پر سپریم کورٹ کی رائے حاصل کرنے کیلئے صدارتی ریفرنس پر دستخط کر دیئے ہیں
ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعےکرانے کیلئے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت ریفرنس سپریم کورٹ بھجوانے کی وزیرِاعظم کی تجویزکی منظوری دے دی ہے۔
وفاقی کابینہ سے مشاورت کے ساتھ ہی سینیٹ انتخابات شوآف ہینڈسےکرانے کا فیصلہ ہوگیا
ریفرنس میں آئین میں ترمیم کے بغیر الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن (6) 122 میں ترمیم کرنے پر سپریم کورٹ کی رائے مانگی گئی ہے۔وفاقی کابینہ اس معاملے پر 15 دسمبر کو سپریم کورٹ سے رائے لینے کی منظوری دے چکی ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے اور انتخابات میں شفافیت کے لئے ایوان بالا کے آئندہ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کی خواہاں ہے۔
مردوں سے دوقدم آگے بڑھ کریہ کام کرنا ہے، مریم نواز نے خواتین رہنماؤں کو دیئے مشورے
سب سن لیں،مریم پارٹی کو لیڈ کررہی ہیں،رانا ثناء اللہ، نواز شریف کو بھی دیا مشورہ
عمران خان اور انکے ساتھی جو الفاظ استعمال کررہے ہیں وہ کشیدگی بڑھا رہی ہے ،قمر زمان کائرہ
لاہور جلسہ سے قبل پی ڈی ایم کو سرپرائز دینگے ، فردوس عاشق اعوان
پی ڈی ایم کی تحریک کامیابی کی جانب بڑھنا شروع،حکومتی حلقوں میں تہلکہ
مریم نواز نے گھر چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا
استعفے لینے والوں کو دینے پڑ گئے، پی ڈی ایم سے پہلا استعفیٰ آ گیا،رکن اسمبلی مستعفی
لاہور جلسہ سے قبل پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس اسلام آباد میں طلب،اہم فیصلے متوقع
سیاسی جلسے جلسوں پر پابندی،عدالت نے کس کو کیا طلب؟
مریم نواز نکلیں گی، ہم ہر صورت یہ کام کریں گے، مریم اورنگزیب کا چیلنج
13 دسمبر کو ہر ہاتھ میں جھنڈا اورہر جھنڈے میں ڈنڈا ہوگا، قمر زمان کائرہ
شاہدرہ جلسے میں حملہ کیسے ہوا اور کس نے کیا؟ مریم نواز نے خود بتا دیا
استعفے منظور کرنے ہیں یا نہیں؟ پرویز الہیٰ نے بڑا فیصلہ کر لیا
پی ڈی ایم کو بڑا دھچکا،حکومت نے ایسا کام کر دیا کہ پی ڈی ایم کی ساری امیدوں پر پانی پھر گیا
نیب کی کارروائیاں ناقابل برداشت ہوتی جا رہی ہیں،اپوزیشن سینیٹ میں پھٹ پڑی
سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کا معاملہ،رضا ربانی بھی عدالت پہنچ گئے
سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کروانے سے متعلق صدارتی ریفرنس،سپریم کورٹ میں سماعت،کس نے کی مہلت طلب؟